Tuesday, June 19, 2012

What and who is next....?


فیصلےسےپہلےاوربعد

آج سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی حکومتی صفوں میں کھلبلی مچ گئی۔
یونہی سپریم کورٹ میں اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت مکمل ہوئی اور عدالت نے آج ہی فیصلہ سنانے کا کہا تو حکومت کو جیسے یقین ہوگیا کہ فیصلہ اس کیخلاف ہی آئے گا۔
فیصلے سے پہلے ہی ایوان صدر میں پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کا اجلاس بلالیا گیا اور یوسف رضا گیلانی جو  ملک میں جاری توانائی بحران پر کانفرنس کی صدارت کررہے تھے کانفرنس ادھوری چھوڑ کر ایوان صدر چلے گئے۔توانائی اور اس کانفرنس کا کیا بنا اس کی کچھ خبر نہیں۔۔۔۔
سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو وزارت عظمیٰ اور رکن قومی اسمبلی ہونے سے نااہل قراردیدیا۔۔اس کے ساتھ ہی ایوان صدر میں جاری اجلاس کا رخ نئے وزیر اعظم کی تلاش کی طرف موڑدیا گیا۔۔پیپلزپارٹی نے اپنے اجلاس میں مخدوم شہاب اور احمد مختار کانام شارٹ لسٹ کرکے اسے اتحادیوں کی منظوری کےلیےاتحادیوں کا اجلاس بلالیا۔
اس کے بعد وزیراعظم نے گاڑی سے پرچم اتارااور وزیراعظم ہاؤس چھوڑ دیا اور ساتھ ہی وفاقی وزرا کی گاڑیوں سے بھی جھنڈے اترنا شروع ہوگئے۔پی آئی ڈی کی ویب سائٹ سے یوسف رضا گیلانی کا نام ہٹالیا گیا۔
دوسری طرف قائم مقام چیف الیکشن کمیشنر جسٹس شاکر اللھ جان نے الیکشن کمیشن کا رخ کیا اور وہاں نااہلی نوٹی فی کیشن کے لیے اجلاس ہوا۔ اور رات آٹھ بجے سید یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا
پیپلپزپارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں سی ای سی اجلاس کی تفصیلات بتائیں اور قمر زمان کائرہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ اتحادیوں کے ساتھ اس فیصلے کا جائزہ لیاجائے گا اورنوید سنائی کہ تحفظات کے باوجود حکومت نے فیصلہ قبول کرلیا ہے۔ اور آئندہ اقدامات 
کا اختیار صدر کودیدیا گیاہے۔


ایوان صدر میں اتحادی جماعتوں کا اجلا س جاری ہے ۔پیپلزپارٹی کے اندرونی حلقوں کی خواہش ہے کہ گجرات سے تعلق رکھنے والے چودھری احمد مختار کو اگلا وزیراعظم بنادیاجائے لیکن ان کی راہ میں بڑی رکاوٹ گجرات کے ہی چودھری ہیں جو ق لیگ کی شکل میں حکومت کے اتحادی ہیں اگر وہ اس نام کو ویٹو کرتے ہیں تو چودھری احمد مختار کا کرسی پر بیٹھنا مشکل ہے ۔دوسری چوائس پھر رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم شہاب الدین ہیں اس نام پر ق لیگ رضامند ہے ۔اگر تو پیپلزپارٹی یعنی کہ صدر آصف زرداری چودھری شجاعت کو احمد مختارپر راضی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو احمد مختار وزیراعظم ہاؤس میں ہونگے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مخدوم شہاب ہی پکے سمجھیں۔۔۔۔۔


No comments: