Wednesday, June 6, 2012

Arslan iftikhar case in Supreem Court


سپریم کورٹ کوتباہ کرنےکا منصوبہ کامیاب ہوجائے گا؟

پاکستانی ریاست کے آخری بچ جانے والے فعال ادارے سپریم کورٹ کو تباہ کرنے کا وقت آچکا ہے ؟ بہت ہی منظم اور جرم زدہ ذہن تمام ترپلاننگ کرچکے ہیں؟۔۔موجودہ حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے احکامات نہ مان کر اس ادرے کو بے توقیر کرنے کا عمل مسلسل اور تسلسل سے جاری ہے۔جس بھی شخص کا کرپشن میں نام آیا اس کو آؤٹ آف دا وے جاکر نوازا گیا۔پہلے سے بلند عہدہ دے کر سپریم کورٹ کو پیغام بھجوایا گیا کہ تم فیصلے کرتے جاؤ ہم اپنی روش پر قائم رہیں گے۔۔اس ملک کے وزیراعظم  کی طرف سے’’ تھانے دار تو میں نے ہی دینا ہے‘‘کی ذہنیت سے سب کچھ عیاں ہوجاتا ہے اور وہی ہو رہا نہ وزیر اعظم تھانے دار دے نہ کسی حکم پر عمل ہو نہ کسی کی سز پر عملدرآمد ہو۔
سپریم کورٹ کو انتہائی متنازع بنانے کا عمل آخری مرحلے میں داخل کردیا گیا۔چیف جسٹس افتخار چودھری جو ہر کرپٹ حکمران کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے ۔۔اسی کے بیٹے کو ان کے سامنے مجرم بنا کر لایا جا چکا ہے۔۔ارسلان افتخار کیخلاف الزامات کا سلسلہ سوشل میڈیا کے ذریعے شروع کیا گیا۔ ٹویٹر پر کئی دنوں سے سلسلہ جاری تھا۔کہ منگل کی شام حامد میر نے اپنے پروگرام میں ذکرکردیا اور کہا کہ انہیں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی طرف سے ایک فائل دکھائی گئی ہے جس میں ارسلان افتخار کے خلاف ثبوت موجود ہیں کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے کیسز حل کروانے کےلیے ان سے بھاری رقوم وصول کیں۔اس کے بعد جاوید چودھری نے اپنے پروگرام میں ان الزامات کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ الزامات اور کہانیاں بہت جلد غیر ملکی میڈیا میں آنا شروع ہو جائیں گی۔اسی دن کامران خان نے اپنے پروگرام میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے معاملے کا نوٹس لے کر معاملہ صاف کرنے کی اپیل کی جس پر افتخار چودھری نے ازخود نوٹس لیا اور کیس شروع ہوگیا۔

سپریم کورٹ کو بحریہ ٹاؤن کے مالک کا انتظار ہے جس کو نوٹس دیا جاچکا ہے وہ پیش ہوکر کیا مؤقف اکتیار کرتے اس سے کیس بہت حد تک واضح ہو جائے گا۔بدھ کے روز کی سماعت میں ارسلان افتخار عدالت میں پیش ہوگئے اور عدات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو ہر فیصلہ ان کے سر آنکھوں پر ہوگا۔اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کو اس کیس سے الگ رہنے کا مشورہ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اعتراض نوٹ کرلیا گیا ہے آرڈر میں اس کا ذکر کریدں گے۔

کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو، اس ملک کے سب سے بڑی عدالت کی بے توقیری ہی ہوگی۔اگر ارسلان افتخار مجرم ہوا اور والد نے اپنے بیٹے کو سز دے دی تو یہ ایک بہت بڑی مثال بن جائے گی اور افتخار چودھری کا کردار اور بھی بلند ہوجائے گا۔لیکن اگر ان کا بیٹا بے قصور نکلا تو ایک اورطرح کا زہر سپریم کورٹ کیخلاف اُگلا جائے گا اور یقینا اُگلا جائے گا کہ باپ کی عدالت سے بیٹے کو سزا ہو ہی نہیں سکتی تھی ۔۔باپ کیسے بیٹے کا کیس خود سنتا رہا ؟اگر ایسا ہوگیا تو ارسلان افتخارتو بچ جائے گا لیکن ایک باپ اور اس ملک کی سب سے بڑی عدالت کا چیف نہیں بچے گا ۔کہ پروپیگنڈا کرنے والوں نے ’’صیاد‘‘ کو دام میں لانے کےلیے پر طرح کی پلاننگ کررکھی ہے ۔۔۔

اس ساری خباثت کے پیچھے کون سا ذہن کارفرما ہے  شاید یہ تو کبھی سامنے نہ آسکے لیکن میری دعا ہے کہ چاہے بیٹا قربان ہوجائے اس ریاست کا یہ آخری بچ جانے والا ادارہ تباہ نہیں ہو نا چاہیئے یہ تباہی ان لوگوں کےلیے بھی اتنی ہی تباہی لائے گی جو اس کی تباہی کے خواہاں ہیں۔۔۔

No comments: