Tuesday, June 12, 2012

Malik Riaz press Confrence & SC answrs


ملاقاتیں۔۔ملک ریاض کےسوال سپریم کورٹ کےجواب

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے ہاتھ میں قرآن پاک اٹھا کر میڈیا کے سامنے بیٹھ کر ایک عظیم انسان چیف جسٹس افتخار چودھری سے تین سوالات کا جواب مانگ لیا ملک ریاض نے چیف جسٹس افتخارسے کہا کہ وہ وضاحت کریں کہ ان سے ان کی کتنی ملاقاتیں رات کے اندھیرے میں ہوتی رہی ہیں۔۔
دوسرا سوال انہوں نے کہا کہ میرے بزنس پارٹنر احمد خلیل کے گھر وزیراعظم کے ساتھ چیف جسٹس کی ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔
تیسرا سوال یہ کہ چیف جسٹس بتائیں کہ انہیں اس کیس کا کب سے علم تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو چھ ماہ پہلےسے پتہ تھا کہ اس کے بیٹے کے خلاف ایسا کچھ ہے ۔

اپنی اس پریس کانفرنس میں ملک ریاض آئے تو بڑی آب وتاب سےتھے لیکن ٹھیک دس منٹ بعد ان کی سٹی گم ہوگئی اور صرف الزامات لگا کر ہی چلتے بنے ۔جب صحافیوں نے ان سے سوالات کرکے ان ملاقاتوں کی تفصیل جاننا چاہی تو وہ اٹھ کر چلے گئے ۔

چیف جسٹس سے ان کی ملاقاتوں کا جواب سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے دے دیا ہے رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین نے وضاحت کی کہ چیف جسٹس کی ملک ریاض سے ملاقاتیں اس وقت ہوتی رہیں جب پرویز مشرف نے ان کومعزول کردیا تھا ۔ملک ریاض چیف جسٹس کو قائل کرنے میں لگےتھے وہ صدر آصف زرداری سے ملاقات کرلیں تو ان کی بحالی میں مدد ہو سکتی ہے۔در اصل ملک ریاض صاحب صدر آصف زرداری سے چیف جسٹس کی ڈیل کروانا چاہتے تھے کہ وہ اگر این آرو اور سوئس کیسز چھوڑ دیں تو آصف زرداری ان کو بحال کردیں گے لیکن اس مرد آزاد نے ملک ریاض کو صاف انکار کردیا کہ وہ کسی ڈیل کے سہارے بحال نہیں ہوں گے۔ملک ریاض نے ملاقاتوں کا جواب تو مانگ لیا لیکن ان ملاقاتوں میں طے کیا ہوا اس بات کا جواب انہوں نے نہیں دیا ،جو بعد میں رجسٹرار نے دے ان کا منہ بند کردیا ہے۔

No comments: