Friday, June 15, 2012

Speaker ruling Case hearing in S C


وزیراعظم ناہلی کیس کی سماعت

ملک ریاض اور ڈاکٹر ارسلان افتخار کیس کی گرد آہستہ آہستہ بیٹھ رہی ہے تو سپریم کورٹ میں دوسرے اہم کیسز پر دوبارہ فوکس ہونا شروع ہوگیا ہے ان میں سب سے اہم کیس وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق اسپیکر کی روولنگ کو مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی طرف سے عدالت مین چیلنج کیا گیا ہے  اس کیس کی دوسری سماعت آج بھی سپریم کورٹ میں ہوئی  اس کی سکی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنر ل نےچیف جسٹس کے پوچھنے پر کہا کہ سپیکر کو بلانے کی ضرورت نہیں ان کا کہنا تھا آج اپ سپیکر کو بلائیں گے تو کل وہ چیف جسٹس کو بلالے گا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب سپیکر بلائے گا تو چیف جسٹس چلا بھی جائے گا
چودھری  اعتزاز احسن نے کہا کہ کیس بہت اہم ہےلارجر بنچ بنایا جائے،رکن پارلیمنٹ ہر سزا سے نااہل نہیں ہو جاتا،سپیکر کا دفتر پوسٹ آفس نہیں ، سپیکر کو اپنےذہن کو استعمال کرنےکا حق ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ سوال اپیل میں کرتے ،اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نے سزا قبول کی ہے نااہلی نہیں ، چیف جسٹس نےکہا کہ ہم یہ بات مان کر چلیں گے کہ سزا ہوئی اور اسے تسلیم کر لیا گیا
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جب ہم نے سزا کاٹ لی نااہلی ہوئی نہیں تو اپیل کیوں کرتے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کبھی بھی اپیل کے بغیر کسی کی سزا ختم نہیں ہوتی ،
 اعتزاز احسن نے کہا کہ اپیل نہ کرنے کے فیصلہ کا کوئی اثر اس سماعت پر نہیں پڑتا،اس موقع پر چیف جسٹس اور اعتزاز احسن میں دلچسپ مکالمہ بازی ہوئی،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ نکتہ اپنے موکل کو بتائیں ہم اسے شامل نہیں کرتے ،آپ اگلا نکتہ بتائیں ، جس پر اعتزاز نے جواب دیا کہ، پھر میں بھی اگلا نکتہ نہیں بتاتا ،اے کے ڈوگر کی طرف سے دلائل کی کاپی مانگنے پر اعتزاز احسن نے کہا کہ یہاں ادبی اور قانونی بحث ہو رہی ہے، اے کے ڈوگر نے کہا کہ پھر مشاعرہ بھی ہو گا،اعتزاز احسن نے کہا کہ جسٹس جواد کی موجودگی میں مشاعرہ بھی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ، اعتزازاحسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سزا دو سال کی نہ ہو تو ممبر کو نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا ،اگر تیس سیکنڈ کی سزا ہے تو اسے نااہلی قرار نہیں دیا جا سکتا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے مطابق ایک شخص کو بداخلاقی یا کرپشن پر ایک سال کی سزا ہو تو وہ پھر بھی وزیر اعظم رہے گا،کیا وہ اڈیالہ جیل میں بیٹھ کر وزیر اعظم رہے گا، آپ کی فہم کے مطابق ایسا ہو سکتا ہو گا، اعتزاز احسن کا کہنا تھا آپ کبھی تو میر ی بات مان لیا کریں، چیف جسٹس سنے کہا کہ وہ آپ ہی کی تو باتیں مانتے ہیں جس پر اعتزاز احسن نے جوا ب دیا کہ نہیں سر،اب آپ نے میر ی بات ماننا چھوڑ دی ہے ،چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کو سپیکر کے حق میں دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر اعظم کے وکیل ہیں ،سپیکر کا دفاع نہیں کرسکتے، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ کیونکہ فائدہ ان کے موکل کو ہوا اس لئے وہ اسپیکر کے آرڈر کا دفاع کریں گے
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہوں لیکن میرا موکل نااہل نہیں ہوا،میں ایک رات میں کیس کی ریسرچ نہیں کر سکا،اس موقع پر چیف جسٹس نے دلچسپ ریمارکس دیئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس تو ’’گوہر‘‘ جیسے گوہر ہیں ، اگر گوہر سیاست میں نہ گئے تو اچھے وکیل بنیں گے، چیف جسٹس نے بیرسٹر گوہر سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی سپریم کورٹ میں انرولمنٹ ہو گئی ہے جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ کہیں اعتزاز تو رکاوٹ نہیں بن رہا کہ آپ اس سے آگے نہ نکل جائیں ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ اعتزاز صاحب میں بھی آپ کا شاگرد ہوں مجھے بھی آپ نے قانون پڑھایا ہوا ہے،جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ اعتزاز صاحب آپ اچھے شاگردوں کو یاد رکھا کریں چیف جسٹس نے اعتزاز کو پیر کو گیارہ بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

No comments: