Saturday, June 9, 2012

Arsalan Iftikhar,statment to supreem court



فیملی گیٹ۔۔۔۔۔ارسلان افتخار کا سپریم کورٹ کوتحریری بیان



چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے ملزم بیٹے افتخار ارسلان چودھری نے بحریہ ٹاؤن کی طرف سے رقم وصول کیےجانے کے الزام میں اپنا بیان سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے ،ملک ریاض سے مبینہ طورپر پیسے لینے کےخلاف ازخودنوٹس کیس میں جواب دائر کرتے ہوئے ڈاکٹرارسلان نے موقف اختیارکیاہے کہ ان کے خلاف الزامات بے بنیادہیں۔ ملک ریاض عدالتی احکامات کے باوجود نہ ہی عدالت پیش ہوئےنہ ہی ان کے خلاف کوئی ثبوت پیش کیا۔ ملک ریاض کی طرف سے متضاد موقف دینے پر اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔مجھ سے منسوب میڈیاکی اطلاعات غلط ہیں۔میرا بیان صرف وہی تسلیم کیاجائے جو عدالت میں دیا۔میڈیا کےذریعےلگائےگئے الزامات کی تردید کرتاہوں۔اینکرپرسنز کی طرف سے عدالت 
میں بیانات ملک ریاض کے بیان پر مبنی ہیں۔


جیو ٹی وی کے اینکر پرسن کامران خان نے اپنا بیان بدلا اور عدالت میں دیے گئے بیان اور اپنے پروگرام میں بیان کیے گئے حقائق میں واضح تضاد پایا جاتا ہے اسی طرح حامد میر نے بھی عدالت میں اور بیان دیا جبکہ پروگرام میں اور باتیں کیں۔

سپریم، کورٹ میں جمع کروائے گئے بیان میں ارسلان افتخار نے کہا کہ ملک ریاض کی جس بیٹی اور داماد کی طرف سے ان کی پیمنٹس کرنے کا بتایاجارہا ہے وہ نہ ان کے نام جانتے ہیں ،نہ کبھی ان سے ملے ہیں اور نہ ہی ملک یا بیرون ملک ان کے ساتھ کسی قسم کا کاروبار کرتے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ وہ اس وقت 32 سال کے ہیں اور چیف جسٹس کے بیٹے ہونے پر ان کو فخر ہے،جن کی دیانت کا ہر کوئی معترف ہے۔ وہ اپنی زندگی گزارنے کےلیے اپنا کاروبار کرتےہیں اور ہر سال ٹیکس ریٹرن باقاعدگی سے جمع کروا 
رہے ہیں۔

اگر ملک ریاض نے غیر قانونی فیور حاصل کرنے کے لیے ان پر رقم خرچ کی ہے تو اس کو عدالت کے سامنے اس کی وضاحت کرنی چاہیئے اور اگر یہ جھوٹ نکلے تو اس(ملک ریاض) کیخلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیئے۔۔

ارسلان افتخار نے بیان کیا کہ انہوں نے سن 2006 میں اپنی فیملی کے ساتھ ذاتی خرچ پر لندن کا دورہ کیا۔اسی طرح 2010 اور 2011 میں بھی لندن اپنے خرچ پر گئے ۔ اور 15 اگست 2011 کواپنے کزن عامر رانا کے ذریعے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کےاکاؤنٹ سے چیک نمبر1287353کے ذریعے اپنے دوست زید رحمان کے میزان بینک گلبرگ لاہور کے اکاؤنٹ نمبر020502000003244میں 45 لاکھ روپے جمع کروائے۔ جس کے چیک کی فوٹو کاپی اس بیان کے ساتھ لگائی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن کے جس فلیٹ میں وہ ٹھہرے اس کا ایک ہفتے کا کرایہ3200پاؤنڈ تھا جہاں وہ چار ہفتے ٹھہرے جس کاکرایہ شاید10000 پاؤنڈ ادا 
کیا گیا انہیں نہیں معلوم کہ یہ پیسے کس کے کریڈٹ کارڈ سے ادا کیے گئے

انہوں نے کرائے کا معاہدہ لندن پہنچنے کے بعد کیا اور اپنے پاسپورٹ کی کاپی جمع کروائی۔اسی طرح 2011 میں بھی اسی شخص(زیدرحمان) نے ان کےلیے رہائش کا انتظام کیا اور جیسا کہ اوپر بیان کیا چاچکا ہے تمام رقم بعد میں(زیدکو) ادا کردی گئی۔

لندن میں میرے قیام کا بندوبست کرنے والا شخص زید رحمان تھا جس کو میں اس کے کزن احمد خلیل کی وساظت سے جانتا ہوں،جو(احمد خلیل) میرادوست ہے ۔اگر اس بابت عدالت کو کسی ثبوت کی ضرورت ہو تو مہیا کیا جاسکتاہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بیان حتمی اور آخری نہیں ہے کیوں کہ ملک ریاض نے ابھی تک کوئی بیان جمع نہیں کروایا اس بیان کے بعد وضاحت اور نیا بیان جمع کروانے کا حق رکھتے ہیں۔

No comments: