Friday, June 22, 2012

MOLANA DID AGAIN......



زندہ آباد مولانا۔۔۔۔

’’اگر مجھ پر کسی کو اتفاق نہیں ہے تو میں دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک کا ساتھ کیوں دوں‘‘۔۔؟؟
 مولانا کے یہ الفاظ چیخ چیخ کرکہہ رہے ہیں کہ وہ وزارت عظمیٰ کی حمایت حاصل کرنے کےلیے انہوں نے کتنی کوشش کی ہے۔۔۔مولانا فضل لرحمان نے جب اس منصب کےلیے کاغذات جمع کروائے تو بہت سے لوگ حیران تھے کہ اسمبلی میں صرف آٹھ سیٹیں اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار۔۔؟
لیکن مولانا جانتے تھے کہ ان کا مقصد کیا ہے اور انہوں نے آخری دم تک اس کےلیےاپنی کوشش جاری رکھی۔۔
وزیراعظم کے انتخاب کے دن  حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان ان کے گھر وقفے وقفے سے جاتے رہے کہ مولانا کو قائل کرلیں کہ وہ دستبردار ہوجائیں اور حکومتی وفد کی خواہش تھی کہ مولانا اپنا وزن حکومتی امیدوار کے پلڑے میں ڈالیں لیکن انہوں نے یوں جواب دیاکہ اب وقت گزرگیا اگر اپن اامیدوار لانے سے پہلے مشاورت ہوتی تو سوچا جاسکتا تھا۔
اس کے بعد مسلم لیگ ن  والے یہ خواہش لے کر مولانا کے در پر جاپہنچے کہ وہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دیدیں لیکن مولانا نے انہیں  بھی ٹکا سا جواب دے دیا۔۔
کہ ہم غیر جانبدار رہیں گے  اور اسمبلی میں جاکر اپنے غیر جانبدار رہنے کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی ف کسی جماعت  کی حمایت میں ووٹ نہیں ڈالے گی یعنی بائیکاٹ۔۔۔
مولانا ایک زیرک سیاستدان ہیں جو حالات دیکھ کر چلنے کا فیصلہ کرتے ہیں موجودہ حالات میں اگر وہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دیتے تو اپوزیشن نہ رہتے اور حکومت سے وہ پہلے ہی نکل چکے ہیں  اور اگر وہ ن لیگ کا ساتھ دیتے تو شاید کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ واپس لے لی جاتی ۔۔انہوں نے اگلے سیٹ اپ میں بھی اپنے آپ کو فٹ رکھنا ہے اور اگلے سیٹ آپ کےلیے انہیں ن لیگ کی نہیں حکومت کی ضرورت ہے ۔۔تو زندہ آباد مولانا۔۔۔۔ 

No comments: