Saturday, July 31, 2021

WHO WILL BE THE PRIME MINISTER OF AZAD KASHMIR

 

کون بنے گا وزیراعظم؟

کون بنے گا آزادکشمیر کاوزیراعظم یہ ہے وہ ملین ڈالر سوال جس کا جواب صرف کشمیری ہی نہیں، کشمیر میں جیتنے والے اراکین ہی نہیں ، تحریک انصاف ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان جاننے کو بے قرارہے۔کشمیر کے وزیراعظم کےلیے  پیسہ دیکھا جائے گا، شہرت معیار بنے گی  یا کسی متحرک سیاسی رہنما کا انتخاب کیا جائے گا۔ فیصلے میں روحانیت غالب آئے گی،ستاروں کی چال کو پرکھا جائے گا ،علم االاعداد سے مدد لی جائے گی،کسی کا نام ہی  اس عہدے کی ضمانت بن جائے گا  یا  پھرعقل اور دماغ کی  سنی جائے گی ۔سیاسی تجربہ دیکھا جائے گا۔لیڈرشپ کی کوالٹی کو سامنے رکھا جائے گا۔ اس کا ماضی پرکھا جائے گا، مستقبل کا وژن دیکھا جائے گا ۔  طاقتور لابی کوخوش کیا جائے گا یا کشمیر میں سیاسی مقبولیت کو سامنے رکھا جائےگا۔ یہ سب سوالات ہیں ،خدشات اورکہی سنی کہانیاں ہیں۔پہلے تین شخصیات اس دوڑ میں شامل تھیں تینوں کے انٹرویوبھی کیے گئے  لیکن پھر

سلطان محمود

خبریں آئیں  کہ ستارے کچھ اور چال کو چلتا دیکھ رہے ہیں ۔ اس چال کو سامنے رکھتے ہوئے  حلقہ تیرہ اور اٹھارہ سے کامیاب دوارکان کو ہیلی کاپٹرکی سواری کے لیے چنا گیا ۔ اقتدار کا ہما ان دومیں سے کسی عدد کے سرپر بیٹھے گا ، پہلے سے دوڑ میں شامل کسی کو منتخب کیا جائے گا  یا پھر عثمان بزدار کی طرح کسی ایسے شخص کاانتخاب کرلیا جائے گا جس نے خود بھی کبھی وزیراعظم بننے کے بارے سوچا تک نہ ہو۔ کون ہوگا وزیراعظم اس کا فیصلہ تو عمران خان ہی  کریں گے کیونکہ وزیراعظم کا انتخاب ان کا ہی استحقاق ہے۔
سردارتنویرالیاس

عمران خان کا استحقاق ہے وہ چاہیں تو پنجاب کی طرح بڑے بڑے برج خود الٹ کر رکھ دیں۔ کسی بھی دھڑے کو خاطر میں نہ لائیں۔ سب امیدواروں کے نام پر لکیر پھیر دیں اورعثمان نزدار کی طرح کسی غیرمعروف  اور کمزورترین شخصیت کو اقتدار سے نوازدیں ۔ عمران خان کا ماضی تو یہی بتاتا ہے کہ وہ اگر کسی کو وزیراعظم بنانے پر متفق ہیں تو وہ صرف ان کی اپنی ذات ہے  اور جب ان کی باری آئی تھی تو انہوں نے خود کو فوری نامزد کرلیا تھا۔

خواجہ فاروق

آزاد کشمیر میں بھی زیادہ چانسز یہی ہیں کہ کسی غیر معروف اور بے ضررشخصیت کو سامنے لایاجائے  تاکہ کشمیر میں بھی وہی حکومتی ماڈل بنایاجائے جو پنجاب میں ہے، وہی ماڈل جو خیبرپختونخوا میں ہے۔ وہی ماڈل جو گلگت بلتستان میں ہے۔تاکہ تمام صوبے اور علاقے یکساں ترقی کریں سب ہی عمران خان کی طرف دیکھیں اورفیصلوں میں اپنی سوچ اور فیصلوں کو کم ہی موقع دیں۔