Tuesday, May 26, 2015

AXACT SCANDAL AND BOL, A WAY FORWARD


شیخ بل گیٹس

بل گیٹ سے زیادہ امیر بننے میں کوئی خرابی ہے نہ بل گیٹس سے آگے نکلنے کی سوچ رکھنے میں کوئی حرج ہے،اعتراض اس طریقہ کار پر ہوسکتاہے جو بل گیٹس بننےکےلیےاختیارکیاجائے،بل گیٹس دنیا کا امیر ترین آدمی کئی سال تک رہا ۔بل گیٹس نےامیر بننےکا خواب دیکھا تواس کی بنیاد ایک خالص آئیڈیے پر
بل گیٹس
رکھی،آئی بی ایم کمپیوٹرزکی دنیا کابےتاج بادشاہ تھا،بل گیٹس نے پرسنل کمپیوٹرکا تصورپیش کیاتوکوئی اس پر یقین کرنےکوتیارنہیں تھا لیکن یہ آئیڈیا کمپیوٹرکی دنیا میں انقلاب لےآیا،اس آئیڈیےنےنہ صرف

بل گیٹس کو بل گیٹس بنایا بلکہ انسانیت کی حقیقی خدمت کی ،ہم جیسے تھرڈ ورلڈ لوگوں کےگھروں تک کمپیوٹرجیسی نعمت پہنچ گئی،ونڈوزکی ایجاد نےکمپیوٹرکےاستعمال کواتناآسان اور سادہ بنادیاکہ کم پڑھا لکھا بھی کمپیوٹراستعمال کرنےکےقابل بن گیا،یوں ایک آئیڈیا بل گیٹس کو دنیا کا امیرترین شخص بناگیا،یہ الگ بات کہ ہم نے اس ونڈوزکا استعمال بھی چوری کرکے ہی کیا،ونڈوزکی ایک سی ڈی صرف 25روپے میں جگہ جگہ بکنےلگی،اورمزے کی بات یہ تھی کہ ہمیں یہ دونمبری کبھی بھی دونمبری نہیں لگی۔

بل گیٹس نےمائیکروسافٹ نامی کمپنی کودبئی کےکسی فری زون میں رجسٹرڈکرایا نہ ہی اس کےشیئرزبےنامی کمپنیوں کےنام کیے،بل گیٹس نےخالص آئیڈیے سے خالص پیسہ کمایا اوراس میں سےایمانداری سےاپنےملک امریکا کوٹیکس دیا،اب  یہ بل گیٹس ہمارے ملک سے پولیو ختم کرنےکےلیےاربوں روپے ہمیں دے رہا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کی کمپنی کاکوئی سافٹ ویئرکبھی ہم نے پیسے دے کر نہیں خریدا بلکہ ہمیشہ چوری کرکے ہی استعمال کیا۔

بل گیٹس سے زیادہ امیر بننےکےخواہشمند جناب شعیب احمد شیخ صاحب کے اس جذبے کو تو سلام ہےلیکن انہوں نےشاید وہ راستہ اختیارنہیں کیاجو بل گیٹس کو
بل گیٹس بناتاہے،ایگزیکٹ کمپنی کےحوالےسےجوتفصیلات سامنےلائی جارہی ہیں ان کے مطابق توشیخ صاحب جس کمپنی کے چیئرمین ہیں اس نے شاید ہی کوئی اچھا کام کیا ہو۔نہ صرف خود ٹیکس دینےسےپرہیزکیابلکہ اپنی کمپنی کا بھی صرف 18لاکھ روپے کا ٹیکس دیا جبکہ ہر جگہ یہ بات ضرور کی کہ ایگزیکٹ دنیا کی بڑی آئی ٹی کمپنی ہےاورسالانہ اربوں روپےکاریونیوکماتی ہے۔


ایک خیال یہ بھی ہے شیخ صاحب نے اپنی تقریروں ( جو سوشل میڈیا پر موجود ہیں) میں میڈیا مالکان کو سیٹھ کہہ کراسےایک گالی کی طرح پیش کیااوریہ بھول گئےکہ جن سیٹھوں کووہ گالیاں دےرہےہیں وہ کتنےعرصےسےاس ملک کے طاقتورحلقوں میں اپنابزنس کررہےہیں اور کس طرح کررہے ہیں۔انہوں نے ان
سیٹھوں کی آنکھوں میں باقاعدہ انگلیاں مارنا شروع کیں تو انہی سیٹھوں نے اس کی کمزوریوں کو ہتھیار بناکر وار شروع کردیے۔شیخ صاحب یہ بات بھول گئے کہ یہ سیٹھ کتنےطاقتورہیں یا شیخ صاحب کو یہ اندازہ نہیں تھاکہ یہ سب کچھ بھی ہوسکتاہے،ویسے تووہ اس سے پہلےجیو سےلڑچکےتھےجس میں انہیں کچھ کامیابی بھی مل گئی تھی شاید اس بات نے ہی ان کا حوصلہ بڑھادیاتھا لیکن اس بار مقابلے میں صرف جیو نہیں تھا۔۔۔اس سارے چکر میں شیخ صاحب سیٹھوں کوغصہ دلانے میں تو کامیاب رہے لیکن اپنا گھر سیدھا کرنےمیں ناکام رہے۔۔اپنے صحافیوں کواعلیٰ مراعات دے کر ان کی تشہیر کرکے دوسروں کو حسد میں مبتلا کرنے سے پہلے اگر شیخ صاحب اپنے ٹیکس کے معاملا ت ہی شفاف کرلیتے تو کم از کم ان کی حب الوطنی مشکوک نہ ہوتی۔۔یہ سکینڈل سامنے آنےکےبعد بھی ابھی تک شیخ صاحب کی ایگزیکٹ کمپنی کیا کرتی ہےاورکیسےکرتی ہے یہ بات وہ لوگوں کو سمجھا نہیں پائےاس وجہ سے بھی لوگوں کی ہمدردیاں ان کی طرف کم جارہی ہیں۔

ایک سازشی تھیوری یہ بھی ہے کہ یہ سب کچھ ایک سکرپٹڈ اسٹوری ہے جس کو کم از کم چار میڈیا مالکان نےمل کربنایاہےاورپھرڈکلن والش اور نیویارک ٹائمز کو اس کے لیےاستعمال کیا۔اس تھیوری میں اس لیے جان نہیں نظرآرہی کہ چار مالکان کامل کرکچھ کرنا تو سمجھ میں آسکتاہے لیکن ایک بالکل غلط اور جعلی اسٹوری کونیویارک ٹائمزجیسےاخبارکےفرنٹ پیج پرچھپوادینا کسی طورممکن نہیں خاص طورپرایک ایسےملک میں جہاں ہرجانےکےدعوےصرف کیےنہیں جاتےہرجانےدینےبھی پڑتےہیں۔

میرا یہ خیال ہے شیخ صاحب نےجو پبلسٹی سٹریٹجی اپنائی اسی نے ان کو پھنسوادیا۔ان کے بڑے دعوے اورصحافیوں کو لامتناہی مراعات کے ڈھول نے ہی سب کو شیخ صاحب کی طرف متوجہ کیا اوران کو بھی اندازہ تو ہونا چاہیے تھا   کہ وہ یہ سارا ڈھول پاکستان جیسے معاشرے میں پیٹ رہے ہیں جہاں بھائی بھائی کےامیرہونےکوبرداشت نہیں کرتا۔۔شیخ صاحب نےجوتین سال بول کا ڈھول
بجانےمیں ضائع کیےان میں سےصرف چھ مہینےلگا کرپروفیشنل صحافیوں کی ایک ٹیم سے بول ٹی وی آن ایئرکردیتےتواس کے بعد چاہتے تو خدا ہونے کا دعویٰ بھی کر چھوڑتےسب نےمان بھی لیناتھااورکسی نےان کاکچھ بگاڑنےکی ہمت بھی نہیں کرنی تھی۔۔اب تو ایک ہی حل نظر آتا ہے کہ شیخ صاحب خود کو اس بول سے الگ کرکے ایک دولتمند شخص سامنے لائیں اور بول اس کو ٹرانسفر کردیں اور خود کو ایگزیکٹ کی تفتیش میں کلیئرکرائیں اور اگر واقعی سچے ہیں تو نیویارک ٹائمزکے خلاف ہرجانے کا مقدمہ کریں اور جیت کر ان سب کی چھاتیوں پر مونگ دلیں جنہوں نے ایگزیکٹ کی بینڈ بجائی ہے ،اگر یہ نہیں کرسکتے تو پھر چھاتی پر لگا جھنڈااتارڈالیں اور معافی مانگ کر واپس چنیوٹ آجائیں ۔۔۔۔۔


Wednesday, May 20, 2015

MODEL TOWN FIRING CASE'S JIT REPORT


سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوائنٹ انوسٹی گیشن رپورٹ

حکومت پنجاب کی طرف سے ڈی آئی جی بلوچستان کی سربراہی میں بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرادی ہے جس کو میڈیا میں ریلیز کردیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ گولیاں چلانے کے ذمہ دار صرف جائے وقوع پر موجود پولیس اہلکار تھے

Thursday, May 7, 2015

SOUTHREN PUNJAB AND PAKISTAN


جنوبی پنجاب زیرتعمیرہے۔۔۔۔

 جنوبی پنجاب کی محرومی کا نوحہ کہنے والوں کی حالت اس رنڈی(معذرت کےساتھ) جیسی ہےجورہتی تو ڈیفنس کے دوکنال کے بنگلے میں ہے لیکن اس کو

Monday, May 4, 2015

PAKISTAN'S FORGOTTEN PAST



ایان سے مرزا تک
ہم ہیں پاکستانی۔۔۔۔

ہمیں اپنی حالت،اخلاقی اقداراور ذہنی پستی کا اندازہ لگانے کا روزانہ کسی نہ کسی بہانے موقع ملتا رہتاہے،ہم اس پیمانے پر اپنے آپ کو تولتے بھی ہیں،اپنے اوپر لعن طعن بھی بعض اوقات کرتے ہیں لیکن خود ہی بے بسی کا اظہار کرکے ایسے رویوں کی طرف داری بھی کرجاتے ہیں۔آج ایک خبر نظر سے گزری