Thursday, May 7, 2015

SOUTHREN PUNJAB AND PAKISTAN


جنوبی پنجاب زیرتعمیرہے۔۔۔۔

 جنوبی پنجاب کی محرومی کا نوحہ کہنے والوں کی حالت اس رنڈی(معذرت کےساتھ) جیسی ہےجورہتی تو ڈیفنس کے دوکنال کے بنگلے میں ہے لیکن اس کو
دکھ ہیرامنڈی کےاجڑنےاور وہاں کی محرومیوں کاہے۔۔

پنجاب پر صرف لاہور کا شہبازشریف ہی حکمران نہیں رہا بلکہ قیام پاکستان سے اب تک ہر دور میں جنوبی پنجاب کے سیاستدان حکمرانی میں شریک رہے،پاکستان کا سب سے بڑاآئینی اور انتظامی منصب یہاں کےڈومیسائل ہولڈروں کے پاس رہا،کیا صدر،کیا وزیراعظم اور کیا گورنرسب عہدے ہی جنوبی پنجاب کے خطے سے وابستہ افرادکے پاس رہے لیکن جنوبی پنجاب پھر بھی محروم رہااوراس کے سارے وسائل لاہور پر خرچ کیے جانے کا زہرجنوبی پنجاب کے باشندوں کی رگوں میں بھردیا گیااور اس وقت نفرتوں کا یہ زہر ناسور بن پر لاہوراور وسطی پنجاب کے باشندوں کے خلاف بہہ رہا ہے،خدشہ ہے کہ لاہوریوں کے ساتھ مظفر گڑھ اور ملتان میں وہ سلوک نہ ہونا شروع ہوجائےجوبلوچستان میں پنجابیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

جنوبی پنجاب میں رہنے والے محروموں نے کبھی اس بات کے خلاف آواز اٹھائی کہ جن کو وہ اپنی محرومی دورکرنے اور خوشحالی کی امید پر منتخب کرتے ہیں وہ خود جنوبی پنجاب میں رہائش کیوں نہیں رکھتے؟۔ان کے بچے جنوبی پنجاب کے اسکولوں میں کیوں نہیں پڑھتے؟

عجب بات یہ نہیں کہ وہ جنوبی پنجاب کو چھوڑکرلاہوراور اسلام آباد کیوں رہتے ہیں عجب اور مزے کی بات یہ ہے کہ وہ لاہور میں رہتے ہوئے بھی گالیاں تخت لاہور کو ہی دیتے ہیں،میرے ایک دوست نے کہا کہ وہ رہائش کےلیے لاہور نہیں آتے بلکہ اس لیے لاہور آتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے دورافتادہ علاقوں سے دی گئی گالیاں لاہور والوں کو سننے میں دقت ہوتی ہے اس لیے وہ گالیاں دینے کےلیے ان کے قریب بلکہ گھر میں ہی رہنے آجاتے ہیں تاکہ کسی قسم کا شک وشبہ نہ رہے۔۔

لاہور کا ڈیفنس اور گارڈن ٹاؤن جیسا پوش اور مہنگا ترین علاقہ انہی محروموں کے دم قدم سے آباد ہے،ڈی جی خان کے جناب فاروق لغاری پاکستان کے صدررہے اور ڈی جی خان پھر بھی محروم ۔۔ڈی جی خان کے کھوسے پنجاب کے وزیراعلیٰ سے لےکر ن لیگ کے کرتادھرتا رہے اور ڈی جی خان پھر محروم کا محروم رہا۔۔اور کھوسے ڈی جی خان نہیں لاہور میں رہتے ہیں ڈومیسائل ڈی جی خان کا ہی رہےگا،ڈی جی خان کا ایک اور کھوسہ لطیف کھوسہ پنجاب کا گورنررہا پوچھیں کبھی ڈی جی خان گئے۔۔کہاں رہتے ہیں۔۔لاہور میں جناب۔۔۔

ملتان کا ڈومیسائل رکھنے والا یوسف رضا گیلانی اس ملک کاوزیراعظم ہوگزرااسپیکر بھی رہا،ساڑھے چارسال حکمران رہا لیکن جنوبی پنجاب کی ترقی میں تخت لاہور رکاوٹ رہا؟۔۔جناب کہاں رہتے ہیں۔۔لاہور میں۔۔۔مظفر گڑھ کا غلام مصطفیٰ کھر اس صوبے کا گورنر اور وزیراعلیٰ رہا لیکن مظفر گڑھ رہا محروم کا محروم۔۔مظفر گڑھ سے حنا ربانی کھر وزیرخارجہ رہیں کہاں رہتی ہیں؟ جی لاہور میں ،ہراتوار کو لاہور میں پولو کا میچ کرواتی ہیں۔۔یہ میچ  مظفرگڑھ میں کروانے سے کیا تخت لاہور نے روک رکھا ہے؟

جھنگ کی عابدہ حسین اور اس کا شوہر سید فخرامام قومی اسمبلی کے اسپیکر رہے ۔۔لیکن رہتے لاہور میں ہیں۔۔فیصل صالح حیات بھی جھنگ سے وزیرداخلہ، شاہ جیونہ کے گدی نشین۔۔جھنگ صرف ووٹ اور نذرانے اکٹھے کرنے ہی جاتے ہیں ۔۔فٹبال فیڈریشن کے طویل عرصے سے صدر ہیں ۔۔فیفا کے فنڈز جناب کی ملکیت۔۔ایک آدھ فٹ بال اسٹیڈیم جھنگ کیوں نہ بنوالیا۔۔تخت لاہور نے ہی روک رکھا ہوگا۔۔۔رحیم یارخان کے مخدوم احمد محمود کچھ عرصہ پہلے گورنرپنجاب تھے ۔۔کیوں نہ دور کی  محرومی جنوبی پنجاب کی ۔۔آپ کہاں رہتے ہیں ۔۔جی لاہور میں۔۔۔ان کے قریبی رشتہ دار جہانگیر خان ترین جو آج کل عمران خان کے جہازی ڈرائیور بنے ہوئے ہیں ۔۔مشرف دور میں ان پر خاص عنایت ہوئی۔وفاقی وزیر بنادیے گئے انہوں نے اس دور میں رورل ڈویلپمنٹ کا سارا بجٹ اپنی جمال دین والی اسٹیٹ کی شان بڑھانے پر لگادیا۔۔سارا رحیم یار خان کیوں نہ سنوارا؟ جناب کہاں رہتے ہیں۔۔اسلام آباد اور لاہور میں ۔۔۔

تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی ملتان کے ضلع ناظم رہے کیوں نہ ملتان کولاہور سے آگے لے گئے؟بے نظیر کے قریب، وزیر خارجہ رہے کیوں نہ جنوبی پنجاب کے مسائل کا حل نکالا۔۔۔ملتان سے ہر بڑے قومی اخبار کا ایڈیشن شائع ہوتا ہے جنوبی پنجاب کے تین سرائیکی ٹی وی چل رہے ہیں۔۔لیکن  وسیب کی محرومیوں کورونا رونے والے رؤف کلاسراکہاں رہتے ہیں ۔۔اسلام آباد میں ۔۔۔۔

جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا ذمہ دارتخت لاہور کو ٹھہرانے سے جنوبی پنجاب ترقی نہیں کرے گا۔۔جن لوگوں نے اس خطے کو محروم رکھا ووٹ ڈالتے وقت ان کو محروم رکھنے سے یہ خطہ ترقی کرے گا۔۔اور وسیب کے لوگ جب تک یہ بات نہیں سمجھیں گے انہیں کوئی ترقی نہیں دے سکتا ۔۔جناب عارف معین بھلے صاحب کے بقول انہی سیاستدانوں نے جنوبی پنجاب کو اس مسجد کی طرح بنارکھا ہے جو چندے کےلیے ساری عمر زیرتعمیر ہی رہتی ہے ۔۔۔۔اسی سے مسجد اور امام مسجد کے گھر کا خرچہ چلتاہے۔۔۔

گزارش۔۔میں جنوبی پنجاب کی ترقی کا سب سے بڑاخواہشمند ہوں لیکن یہ ترقی لاہور کو گالی دینے سے نہیں ۔۔محنت سے لاہوروالوں کو شرمندہ کرنے سے آئے گی۔۔۔۔اور ہاں ،جرات کریں اور لغاریوں،کھوسوں ،دولتانوں مخدوموں اور قریشیوں سے جان چھڑا کر اپنے آپ کو آگے لائیں۔۔۔اگر انہی کے پیچھے رہے تو جنوبی پنجاب ساری عمر زیرتعمیر ہی رہے گا۔۔۔

No comments: