Saturday, June 28, 2014

IMRAN KHAN'S TSUNAMI MARCH


نئےپاکستان میں پرانی فلم




قوم کو مبارک ہو کہ رات ایک اور نیا پاکستان بن گیا یہ نیا پاکستان خیبرپختونخوا کی حکمران پارٹی نے پنجاب کے ضلع بہاولپور میں بنایا۔نئے پاکستان میں پرانے پاکستان کی میگا ہٹ فلم مولا جٹ کو ٹائٹل میں کچھ تبدیلی کرکے- مولا خان- کے نام سے ریلیز کردی گئی ۔عمران خان نامی ڈائریکٹر اور اس فلم کے مرکزی کردار عمران خان نے اس فلم کے اسکرپٹ میں کافی تبدیلیاں کی ہیں سب سے بڑی تبدیلی تو اس کے پلاٹ میں کی گئی ہے مولا جٹ ایک سنجیدہ ایکشن تھرلر تھی لیکن- مولاخان-کا زیادہ تر حصہ کامیڈی یعنی مزاحیہ ڈائلاگ پر مشتمل ہے۔مولا جٹ میں ولن نوری نت کا کردار خاصا جانداتھا لیکن اس فلم میں خان صاحب کسی دوسرے کو کوئی بھی کردار دینے کے زیادہ حامی نظر نہیں آتے یہاں تک کہ  شیخ رشید، جاوید ہاشمی اور مخدوم شاہ محمود قریشی جیسے سائیڈ ہیروز بھی لگتا ہے سائیڈ پر ہی رکھے جائیں گے ۔



عمران خان نے نئی فلم کےلیے بڑھکیں میرا مطلب ہے ڈائیلاگ کی ایک جھلک بہاولپور کے جلسے میں اپنے کارکرکنوں کو سنائی ہے ان ڈائیلاگزکو ان کے جلسے میں شریک ان کے چاہنے والوں نے بہت پسند کیا ہے ۔عمران خان صاحب نے یہ بھی لکھ مارا ہے کہ –مولانوں مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا-(یہاں دوسرے مولا سے ہرگزنوازشریف مراد نہ لی جائے)

پہلی بڑھک میرا مطلب ہے پہلا ڈائیلاگ۔۔مجھے بتایاجائے کہ نوازشریف کی وکٹری اسپیچ پولنگ ختم ہونے کےساڑھے پانچ گھنٹے بعد کس نے کرائی۔۔تو خان صاحب کو وکٹری اسپیچ پر توکوئی اعتراض نہیں صرف اعتراض ہے تو صرف اس بندے پر جس نے ان کو کہا کہ میاں صاحب اٹھو تسیں جت گئے جے ۔

دوسرا ڈائیلاگ: میں 2013کے پورے الیکشن کو نہیں مانتا۔۔نہیں مانتا۔۔۔چلو ایک بات کو صاف ہوگئی کہ جب الیکشن کو ہی نہیں مانتے تو پھر یہ جو خیبرپختونخوا حکومت ان الیکشن کے نتیجے میں بنائی گئی تھی وہ ماشاءاللہ ابھی تک چل رہی ہے اور امید ہے اس فلم کی ریلیز کےبعد بھی اسی طرح چلتی رہے گی کیوں کہ خان صاحب بھلے کہتے رہیں وہ اسمبلیاں توڑپھوڑ دیں گے لیکن وہ بھی جانتے ہیں خیبر اسمبلی ٹوڑدی تو تحریک انصاف جو ابھی تک سینیٹ کی ایک بھی نشست نہیں رکھتی وہاں ان کی نمائندگی اگلی صدی تک نہیں ہوپائے گی تو جہانگیر ترین جیسے جس کروڑ پتیوں سے سینیٹ کے ٹکٹ کے وعدے وغیرہ کررکھے ہیں ان کا کیا بنے گا ۔خان صاحب اس طرح کے وعدے وفا کرنے والے آدمی ہیں وہ ان –غریبوں- کا ضرورخیال رکھیں گے اور سینیٹ کے الیکشن تک الیکسن کو نہ مانتے ہوئے حکومت وغیرہ کرتے ہی رہیں گے۔

تیسراڈائیلاگ: بتایا جائے افتخار چودھری کا کردار الیکشن میں کیا تھا۔ویسے تو افتخار چودھری چیف جسٹس تھے اور الیکشن وقت پر کرانے کےلیے انہوں نے کافی زور وغیرہ لگایا تھا اس کے علاوہ کیا کردار تھا یہ تو وہ بہتر بتاسکتے ہیں
چوتھا ڈائیلاگ: بتایا جائے یہ جو کرپٹ ریٹرننگ افسر تھے جن کو خان صاحب نے توہین عدالت لگنے سے پہلے شرمناک وغیرہ کہا تھا وہ الیکشن کمیشن کے ماتحت کیوں نہ تھے۔۔اب یہ بات بھی نوازشریف ہی بتائیں؟الیکشن کمیشن کیوں نہ بتائے؟

پانچواں ڈائیلاگ: بتایاجائے کس کے حکم پر ووٹ مسترد کرکے نتائج تبدیل کیے گئے۔۔عمران خان کو اس بات کا یقین پتا نہیں مخدوم نے دلادیا ہے کہ ان کے وزیراعظم نہ بننے کی ساری ذمہ داری نوازشریف کی ہی ہے۔ویسے اگر نتائج تبدیل کرنے کا حکم بھی نوازشریف نے ہی دیا تھا تو میاں صاحب خیبرپختونخوا اور سندھ کے نتائج بھی پلٹ دیتے اور پورے ملک میں راج کرتے۔۔

ایک اور ڈائیلاگ جو خان صاحب نے کارکنوں کوتو نہیں سنایا لیکن مجھے یقین ہے کئی بار خود کلامی ضرور کی ہوگی کہ اس ملک میں ہر چھ ماہ بعد الیکشن ہونے چاہیئیں اور اس وقت تک ہوتے ہی رہیں جب تک تحریک انصاف مرکز میں حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوجاتی اور جب وہ وزیر اعظم بن جائیں تو پھر الیکشن پر غیرمعینہ مدت تک پابندی لگادی جائے۔۔

خان صاحب نے یہ بھی بتادیا کہ اگر نوازشریف نے ان مطالبات کا جواب نہ دیا (گویا وہ صرف جواب ہی چاہتے ہیں)تو فلم کا کلائیمیکس چودہ اگست کو دکھایا جائے گا پتا نہیں انہوں نے اس سکرپٹ کے کلائیمیکس میں بھی ولن کو کوئی چانس دیا ہے یا یہاں بھی سارا فوکس ہیرو یعنی اپنے اوپر ہی رکھا ہے ۔۔


خان صاحب کی اس فلم کو پتا نہیں کوئی تھیٹر لگانے کےلیے راضی ہوتا ہے یا نہیں ویسے ان کو ابھی سے اسکرینز کی بکنگ وغیرہ کرالینی چاہیئے اگر بکنگ نہ ملے تو کچی ٹاکیز کا بندوبست کیا جاسکتا ہے ۔ویسے اگر خدانخواستہ یہ فلم چل بھی جاتی ہے تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ پھر اس فلم کا سیکوئل نہ بنے؟ سب کو یاد ہے کہ اسی کی دہائی میں مولاجٹ کی بے مثال کامیابی کے بعد اس جیسی درجنوں فلمیں بنیں سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی جوڑی نے نئے ریکارڈ بنائے اسی طرح اگر –مولاخان –ریلیزہوگئی اور کامیاب ہوگئی تو پھر اس کامیاب نمائش کے فوری بعد ہی- شریف جٹ- کے نام پر اگلے سیکوئل کوکون روکے گا؟

Tuesday, June 17, 2014

OPERATION MODEL TOWN


اب تیرکی مرضی۔۔۔۔۔

 مبارک ہو1965 کی جنگ کےبعد اس قوم(95فیصد) نے پورے دو دن متحدہ رہنے اور مشترکہ دشمن کے خلاف لڑنے کےعزم  کاریکارڈ قائم کردیا۔قوم کو یہ عالمی ریکارڈ بنانے کا موقع جنہوں نے فراہم کیاانہوں نے ہی ریکارڈ توڑنے کا موقع بھی دیا ۔30 سال کی تحریک منہاج القرآن میں آج پہلی مرتبہ 8 شہدا کا خوان شامل  ہوگیا۔خون تو ایک کا ہی کافی ہوتا ہے یہاں تو8ہیں۔

آج لاہور کا پرامن ترین علاقہ ماڈل ٹاون پورادن بارود اور گولیوں کی آوازوں سے آونجتارہا۔آنسو گیس سے منہاج القرآن کے کارکنوں کی آنکھوں سے آنسو اور گلے  کا سانس خشک ہوتا رہا۔جو ہوا۔۔۔۔ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ایک ایسے وقت میں جب پوری  قوم یہاں تک کہ آپریشن کے سخت ترین مخالف بھی دہشتگردوں کو اس ملک سے دفع دور کرنے پر متفق تھے مسلح افواج کو اس قوم کے اتحاد کی سخت ضرورت تھی ایسے وقت میں پنجاب پولیس کی ادارہ منہاج القرآن اور اس کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر بکتر بند گاڑیوں سمیت چڑھائی ہر عقل بلکہ اب تو بے عقل کےلیے بھی سمجھ سے باہر ہے ۔


حیران کن بات یہ ہے کہ جو کام مذاکرات، بات چیت اور صلح صفائی سے ہوسکتا  تھا اس کے لیے بلڈوزر اور پولیس کی نفری کے ساتھ آنا اور ماردھاڑ شرمناک ہے۔سب کچھ قابل قبول ہوسکتا ہے لیکن اتنے لوگوں کا پولیس کے ہاتھوں خون کسی صورت قبول نہیں نہ صرف منہاج القرآن کے کارکنوں کے لیے بلکہ اس ملک کے رہنے والے ہر شہری کےلیے چاہے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہو۔اورہاں 
اس سانحہ کا ذمہ دارصرف پولیس کو ٹھہرانا بھی زیادتی ہی ہوگی۔

معروضی حالات کا تجزیہ کوئی زیادہ مشکل نہیں ۔تجاوزات ہٹانے کےلیے پلان کیا گیا یہ اپنی نوعیت کا واحد آپریشن تھا۔ہروز کسی نہ کسی جگہ سے تجاوزات ہٹائے جاتے ہیں لیکن کسی کے مرنے کی اطلاع نہیں آتی اس لیے یہ آپریشن محض تجاوزات کے لیے نہیں تھا۔اور لاہور سمیت ملک میں انٹی تجاوزات مہم چلتی ہے انٹی انکروچمنٹ سیل دن کی روشنی میں آتا ہے توڑ پھوڑ کرتا ہے مزاحمت پر گولی نہیں لاٹھیاں چلتی ہیں لوگ زخمی بھی ہوتے ہیں لیکن موت کو نگلنا بہت مشکل ہے۔

یہ کیسا تجاوزات کے خلاف آپریشن تھا کہ رات کے بارہ بجے پولیس کی ایک ہزار کے قریب نفری ادارہ منہاج القرآن کے گردو نواح میں جمع ہونا شروع ہوئی۔منہاج القرآن کے کارکنوں کو بھنک پڑی تو انہوں نے سوتے ہوئے طلباء اور کارکنوں کو اٹھانا  شروع کیا۔کارکن اپنے قائدکے گھر کی حفاظت میں اٹھ کھڑے ہوئے ۔پولیس پر پتھراو ہوا۔پولیس کی طرف سے آنسو گیس شروع ہوئی اس وقت فائرنگ بھی ہوائی ہی تھی۔ایک طالب علم ریحان کو پہلی گولی رات اڑھائی بجے اس وقت لگی جب وہ آنسو گیس کاشیل اٹھانے کےلیے پولیس کے بہت قریب پہنچ گیا۔گولی نے بازو کو معمولی زخمی کیا۔جسے اس کے دوست کاشف نے جناح اسپتال منتقل کیا۔ اس کے بعد دن گیارہ بجے تک کسی کارکن کوگولی نہیں لگی۔

دن کے دس بجے تک رات سے آئی پولیس تھک چکی تھی پسپا ہوچکی تھی۔پولیس کوشش کے باوجود ڈاکٹر طاہرالقادری کی گلی میں بھی داخل نہ ہوسکی ۔ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار ہار ماننے کو تیار نہ تھے ۔رانا جبار نے ہار کے ڈر سے اپنی انا کی تسکین اور اپنے آقاوں کے سامنے سرخرو ہونے کےلیے انٹی ٹیررسٹ اسکواڈ اور ایلیٹ فورس کو بلوالیا۔اس فورس کو آتے ہی ہر حال میں منہاج القرآن کے اندر داخل ہونے کا ٹاسک دیا گیا ۔کارکن جو رات سے پولیس سے لڑرہے تھے اس رد عمل کےلیے تیار نہ تھے ۔کارکنوں کی بڑی تعداد منہاج القرآن کے باہر فٹ بال گراونڈ میں جمع تھی ۔ایلیٹ فورس کے جوان آگے بڑھے اور سیدھی گولیاں چلائی گئیں یہ گولیاں کئی افراد کو لگیں جس سے شہادتیں شروع ہوگئیں ۔سیدھی گولیوں سے بچنے کےلیے تمام کارکن سمٹ کر اندر چلے گئے ۔میدان صاف ہوگیا ۔انٹی انکروچمنٹ سیل کے بلڈوزر آگے بڑھے راستے میں جو کچھ آیا ملیا میٹ ہوا۔

یہاں تک آپریشن تھا اس کے بعد غندہ گردی شروع ہوئی منہاج القرآن کا دیو قامت جنریٹر جو تجاوزات نہیں تھا اس کو ملیا میٹ کردیا گیا۔پھر پولیس نے اپنے ایک غنڈے کو بڑی لاٹھی دی اور کہا کہ جتنی گاڑیاں کھڑی ہیں سب کو توڑ دو۔گلو بٹ نامی اس مسخرے نے پولیس کی حفاظت میں گاڑیوں کو توڑڈالا۔یہاں پولیس کی بدنیتی اور بددیانتی بالکل واضح ہوگئی۔


  تجاوزات ہٹانے کےلیے اپنی نوع کا یہ انوکھا آپریشن اگر آپ کی سمجھ میں آئے تو کمنٹ کرکے مجھے بھی بتادیجئے گا میری سمجھ تو یہاں جواب دے گئی ہے ۔اگر ن لیگ کی حکومت نے یہ سب کچھ پلان کرکے کیا ہے تو اسے صرف یہی کہا جاتا ہے کہ حکومت نے اڑتا ہوا تیر ۔۔۔۔۔ میں لے لیا ہے اب تیر کی مرضی ہے جو چاہے کرے۔۔۔۔۔

Friday, June 13, 2014

PM MODI WROTE TO NAWAZ

MODI TO NAWAZ


Indian Prime minister Narendra Damodardas Modi replies his Pakistani counterpart Mian Muhammad Nawaz Sharief;s letter on Friday thanking him to attend his oath taking ceremony.Prime Minister Nawaz wrote to modi on June 2nd as good will gesture which Modi overwhelmingly appreciate.Letter by Modi can be read here.




   

Thursday, June 12, 2014

THE QADRI RETURNS



ڈاکٹرصاحب!پہلےاجمل کاقتل معاف کرائیں



محمد اجمل قادری گجرات کے قصبہ گورالی کا خوبصورت نوجوان تھا ۔وہ منہاجین تھا وہ طاہرالقادری کا بیٹاتھا۔1997میں اجمل قادری نے منہاج یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی تو ان کی ذمہ داری ان کے اپنے گاؤں گورالی میں مشن آگے بڑھانے کی لگی۔اجمل قادری نے اپنے گاؤں جاکر خوب کام کیا۔شرافت اس کی رگوں میں تھی اس کا گاؤں چودھری برادران کی رہائش گاہ نت ہاؤس کے قریب تھا یونین کونسل بھی ایک ہی تھی ۔اجمل قادری نے مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینا شروع کیا تو عزت افزائی اور بڑھی ۔مقبولیت میں اضافہ ہوا۔لوگوں نے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا مشورہ دیا۔دوہزار پانچ کے بلدیاتی الیکشن کی آمد آمد تھی ۔اجمل قادری آگے بڑھ رہاتھا اورچودھری برادران کی یونین کونسل میں آگے بڑھ رہاتھا ۔الیکشن میں کامیابی یقین میں بدلتی جارہی تھی اور مخالفین اپنا منصوبہ بناچکے تھے۔


محمد اجل قادری،منہاجین

مارچ 2005بلدیاتی الیکشن سےچارماہ پہلے اجمل قادری کو میرے ایک اور دوست منہاجین اور طاہرالقادری کےروحانی بیٹے اقبال قادری کے ساتھ قتل کردیاگیا۔اجمل قادری اور اقبال اپنے گھر گورالی سے ایک رکشے میں گجرات جارہے تھے رات دس بجے یونہی جی ٹی روڈ پرچڑھےکارسواروں نے فائرنگ کی اجمل قادری اوراقبال قادری شہید ہوگئے۔قاتل قاتل کا شور اٹھا چودھری برادران پر انگلیاں اٹھیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری لاہور سے جنازے میں شرکت کےلیے گجرات پہنچے ڈاکٹر صاحب نے جنازے پر کھڑے ہوکر خطاب کیا،،بیٹا مجے پتہ ہے تیرے قاتل کون ہیں اجمل بیٹا تیرے قاتل بےنقاب کریں گے تجھے انصاف دلاؤں گا،،

اجمل مٹی تلے سوگیا اوربلدیاتی الیکشن میں یونین کونسل گورالی میں ق لیگ کا امیدوار جیت گیا۔ڈاکٹرطاہرالقادری نے عملی سیاست کو خیرباد کہہ دیا اور کینیڈا چلے گئے۔آج 9سال بعد چودھری شجاعت اور طاہرالقادری کے حقیقی بیٹے حسن محی الدین پر مشتمل کمیٹی بن چکی ہے جو انقلابی اتحاد کےلیے سیاسی  جماعتوں  سے رابطے کررہی ہے ۔

،،انقلاب اب سالوں نہیں دنوں میں آئےگا،،چودھری شجاعت حسین کے منہ سے یہ بیان سن کر ہاسا ہی نکل گیا۔بھلا چودھری برادران جیسے قماش کےلوگوں کا انقلاب سے کیا تعلق ہے۔یہ توہمیشہ ہی اسٹیٹس کو کےحامی رہے ہیں اور جو انہوں نے حکومت وغیرہ کی ہے یہ بھی کوئی ان کی اپنی کمائی نہیں بلکہ پہلے نوازشریف کی مرہون منت ہوتے تھے۔بعدمیں مشرف کی مہربانی رہی۔لیکن ان کومعلوم تھا کہ نوازشریف کےہوتے ہوئے یہ کبھی ٹاپ سلاٹ میں نہیں جاسکتے صرف وزیر شزیر ہی بن سکتے ہیں اس لیے مشرف نے مارشل لاء لگایاتوچودھریوں نے سونے کا انڈہ دینےوالی مرغی کو ایک ہی بار ذبح کرکے کھانے کا فیصلہ کیا،نوازشریف سے بےوفائی کی مشرف کی کشتی کے پتواربنے چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بن گئے اورچودھری شجاعت مرکز میں بادشاہ گر۔نوازشریف سے کٹی کرکے چودھریوں نے سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ذبح کرلی اب ان کو معلوم ہے کہ وہ کبھی اقتدارمیں نہیں آسکتے وزیربننا بھی اب کسی حسین خواب سے کم نہیں اس لیے اب انقلاب کے گھوڑے پر کاٹھی ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ویسے ڈاکٹر طاہرالقادری کی بھی پتا نہیں کیا مجبوری ہے کہ (یاشاید کوئی ہو) جن چودھری برادران سے مشرف حمایت کے عوض اپناحصہ وصول کرنے کی خواہش لیے ظہورالٰہی روڈ کے چکر لگاتے جوتے گھسائے اور ایک اپنی سیٹ کے سوا کچھ نہ ملا اب ان کے ساتھ لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانے کی باتیں ان کے اپنے کارکنوں کوبھی ہضم نہیں ہوں گی لیکن مجھے معلوم ہے ڈاکٹر صاحب کارکنوں کوقائل کرنے کا فن جانتے ہیں اس اتحاد کےلیے بھی وہ کوئی ایسی کوڑی لائیں گے کہ منہاج القرآن مرکز کا صفہ بلاک ایک بار پھر جرات و بہادری کے نعروں سے گونج اٹھے گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری 23جون کوواپس آرہے ہیں ۔انہوں نے آنے سے پہلے ہی فوج کو آوازدی ہے چلو اچھا ہے بلی تھیلےکےباہر ہی رہے کہ کسی کو شک نہ ہوکہ وہ کس کے ساتھ ہیں ۔1998میں وہ نوازحکومت مخالف  پاکستان عوامی اتحاد کے پہلے صدر بنے تھے یہ الگ بات کہ جب سال پوراہونے پر انہیں ہٹایاگیا تو اس تحاد سے ہی باہر نکل گئے۔1999میں مشرف نے مارشل لگاکر حکومت کو گھر بھیجنے کا کریڈٹ سیاسی جماعتوں کو نہ لینے دیا ۔ملک سے جمہوریت گئی آمریت کی چھتری میں بیٹھے چودھری برادران نے پانچ سال اقتدار کامزہ لیا طاہرالقادری ڈیڑھ سال اسمبلی کے رکن رہے صرف دو اجلاسوں میں شرکت کی اور اپنی اکلوتی سیٹ سے استعفیٰ دے کر کینیڈا چلے گئے۔


آج جب ڈاکٹرطاہرالقادری چودھری برادران کے ساتھ مل کر اس ملک کو انقلاب آشنا کرنے جارہے ہیں تو مجھے گجرات سے تعلق رکھنے والے میرے بہت پیارے دوست،محسن اور استاد محمد اجمل قادری مقتول بہت ہی یاد آرہے ہیں یوں لگ رہا ہے جیسے ڈاکٹرطاہرالقادری اس کی قبر پر کھڑے کہہ رہے ہوں بیٹا میں نے آپ کے جنازے پر کھڑے ہوکر وعدہ کیا تھا کہ آُ پ کے ناحق خون کا حساب ہوگا،تمہیں انصاف دلاؤں گا لیکن بیٹا یہ دنیا کی مصلحتیں اور پھر انقلاب کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کےلیے آپ کے قاتلوں سے مدد لینے کی بھی ضرورت پڑ گئی تھی اس لیے وہ وعدہ پوا نہ کرسکا۔۔


میں مصطفوی انقلاب کا سب سے بڑا داعی ہوں اس ملک کی بقا انقلاب میں ہے فلاحی ریاست ہی میں ہم سب کی فلاح ہے۔ ڈاکٹر صاحب جسے چاہیں ساتھ لیں اپنا مشن پوراکریں لیکن صرف ایک ۔۔صرف ایک گزارش ہے کہ ڈاکٹر حاحب گجرات اجمل کے گھر جائیں اور اس کی گیارہ سالہ بیٹی سے اس کے باپ کے قاتلوں کومعافی ضروردلالیں!

Wednesday, June 11, 2014

NAWAZ TO MODI

PM NAWAZ LETTER TO MODI

Prime Minister Mian Muhammad Nawaz Sharief, after 17 days of his visit to New Delhi wrote a letter to Indian Prime Minister Nirandra Modi and express his satisfaction over his last visit. PM Nawaz use much frank language in his letter here is a copy of that letter.

Monday, June 9, 2014

KARACHI AIRPORT UNDER SIEGE,WHAT NEXT?


PAKISTAN'S 9/11

One attack on USA secured the citizen of United States from terror attacks. What they did after 9/11 is another debate. There strategy and counter terror approach can be criticized. There invasion in Afghanistan can be questioned.US attack on Iraq can be proved unjustified but this is proven fact that not a single terrorist succeeded to make his terror plot successful. Why? A big why? Because USA Laid a counter terror strategy and started implement that, they did not bother whether they had to invade Afghanistan or shatter Iraq or renowned personalities of the word to keep staying on their airport for hours. They did not discriminate Shah Rukh khan and Salman khan or Shaikh Rashid, everybody had to stay at air port and get cleared.

Karachi Airport under attack

 On other hand Pakistan the front line ally of USA in war against terror does not have counter terror strategy. Nobody is clear how to get rid of this menace of terror. Government like whole nation is confused over dialogue and operation against terrorist. And after 5 deadliest and guerrilla attacks on key security installations. As a Pakistani we are still under siege, living in fear and terrorists are not confined to Waziristan only where we are planning operation to eliminate them, they are living in our streets, Lahore, Karachi and Islamabad. Fresh attack on Karachi air port is an example of this. This attack come short after ending cease fire by TTP and finishing peace dialogue with extremists. Karachi Air port attack seems power show by TTP right after 2 years of PAF base Minhas attack in Kamra on 16th August 2012 only 2 days after of independence day and on the eve of Shabe Qadar 27th of Ramazan ul Mubarak

Smoke after attack on Karachi Airport 

 Naara-e takbeer after 13 hours long attack in Karachi Air port seem meaningless. Terrorist planed their plane well and executed even more effectively. Is there being any question for that gate keeper who opened the gate for terrorist instead the crew of Shaheen Airline just looking the uniform look like that? To counter that security forces must think and plane according to terrorist’s mind.

Planned guerrilla gun battle attacks started by terrorist in March 2009 when an early morning dozens of militants having hand grenades and guns attack on police training center in Mananwan Lahore. Commandos of Military and police elite force too almost 7 hours to through them out while killing few of them, the only measure took after that attack all police centers security walls get high and security made alert for few days and routine starts after that.

Attack on Manawan police training center Lahore
 Right after 7 month terrorist surprised everybody by attacking the heart of Pakistan Military the GHQ in Rawalpindi on Oct 10, 2009. This standoff remains for almost 8 hours to evacuate workers of GHQ made hostage by attackers. GHQ saga happened and nothing was changed in security policy. Only swat operation was done where leader of TTP swat Mullah Fazal ullah escaped to Afghanistan and returned back in 2013 and now became head of TTP.
Attack on GHQ Rawalpindi Oct 10,2009
Terrorist did not stop themselves here after 2 years in the night of hot 22nd of may 2011 they chose Naval base of Karachi their next target and attacked on PNS Mehran base in Karachi and a night long standoff run. Terrorist occupied latest spy planes named P-3 Orion and brunet them to ashes and be exploded in the base. That was a big blow to our defense capabilities and as usual security forces kept nation in dark by announcing not damage is done and all installations are safe and all insurgents have been killed. No lessons and this incident remain in memories of martyred families and off course in history.

Attack on PNS Mehran base Karachi 22 May 2011
Unfortunately terrorists learned and assessed the capacity of our security agencies, they planned again and this time third force the air power of Pakistan PAF was the target. Terrorist chosen the key installation Pakistan aeronautical Complex (PAC) in Kamra where F-6 F-7, Merag and now JF-17 fighter plane rebuilt, Terrorist interred in the compound on 16th August 2012 breaching all security measures when Pakistani were busy praising ALLAH on the night of 27th Ramzan in the month of fasting. Terrorist did for what they came. They set saab plane that used to refilling fuel in the air on fire.

PAF Baase Minhas Kamra
All three forces of Pakistan Army, Navy and PAF attacked on different occasions and now Karachi airport that took 13 hours to be cleared from attackers claiming 20 lives. The question is what next? Is there any question of confusion remain? I think no we as a nation must act now. Our Government our military establishment and all players must decide now what to do with that menace of terrorism. Talk or fight what bring peace in our country must exercise now. And I think this matter in the need of the hour alliance and movement to oust government may be run after that if this situation continues in the country Imran Khan may not get a chance to even contest the election and a terrorist Inqalab may come before Qadri Inqlab.