Thursday, June 12, 2014

THE QADRI RETURNS



ڈاکٹرصاحب!پہلےاجمل کاقتل معاف کرائیں



محمد اجمل قادری گجرات کے قصبہ گورالی کا خوبصورت نوجوان تھا ۔وہ منہاجین تھا وہ طاہرالقادری کا بیٹاتھا۔1997میں اجمل قادری نے منہاج یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی تو ان کی ذمہ داری ان کے اپنے گاؤں گورالی میں مشن آگے بڑھانے کی لگی۔اجمل قادری نے اپنے گاؤں جاکر خوب کام کیا۔شرافت اس کی رگوں میں تھی اس کا گاؤں چودھری برادران کی رہائش گاہ نت ہاؤس کے قریب تھا یونین کونسل بھی ایک ہی تھی ۔اجمل قادری نے مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینا شروع کیا تو عزت افزائی اور بڑھی ۔مقبولیت میں اضافہ ہوا۔لوگوں نے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا مشورہ دیا۔دوہزار پانچ کے بلدیاتی الیکشن کی آمد آمد تھی ۔اجمل قادری آگے بڑھ رہاتھا اورچودھری برادران کی یونین کونسل میں آگے بڑھ رہاتھا ۔الیکشن میں کامیابی یقین میں بدلتی جارہی تھی اور مخالفین اپنا منصوبہ بناچکے تھے۔


محمد اجل قادری،منہاجین

مارچ 2005بلدیاتی الیکشن سےچارماہ پہلے اجمل قادری کو میرے ایک اور دوست منہاجین اور طاہرالقادری کےروحانی بیٹے اقبال قادری کے ساتھ قتل کردیاگیا۔اجمل قادری اور اقبال اپنے گھر گورالی سے ایک رکشے میں گجرات جارہے تھے رات دس بجے یونہی جی ٹی روڈ پرچڑھےکارسواروں نے فائرنگ کی اجمل قادری اوراقبال قادری شہید ہوگئے۔قاتل قاتل کا شور اٹھا چودھری برادران پر انگلیاں اٹھیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری لاہور سے جنازے میں شرکت کےلیے گجرات پہنچے ڈاکٹر صاحب نے جنازے پر کھڑے ہوکر خطاب کیا،،بیٹا مجے پتہ ہے تیرے قاتل کون ہیں اجمل بیٹا تیرے قاتل بےنقاب کریں گے تجھے انصاف دلاؤں گا،،

اجمل مٹی تلے سوگیا اوربلدیاتی الیکشن میں یونین کونسل گورالی میں ق لیگ کا امیدوار جیت گیا۔ڈاکٹرطاہرالقادری نے عملی سیاست کو خیرباد کہہ دیا اور کینیڈا چلے گئے۔آج 9سال بعد چودھری شجاعت اور طاہرالقادری کے حقیقی بیٹے حسن محی الدین پر مشتمل کمیٹی بن چکی ہے جو انقلابی اتحاد کےلیے سیاسی  جماعتوں  سے رابطے کررہی ہے ۔

،،انقلاب اب سالوں نہیں دنوں میں آئےگا،،چودھری شجاعت حسین کے منہ سے یہ بیان سن کر ہاسا ہی نکل گیا۔بھلا چودھری برادران جیسے قماش کےلوگوں کا انقلاب سے کیا تعلق ہے۔یہ توہمیشہ ہی اسٹیٹس کو کےحامی رہے ہیں اور جو انہوں نے حکومت وغیرہ کی ہے یہ بھی کوئی ان کی اپنی کمائی نہیں بلکہ پہلے نوازشریف کی مرہون منت ہوتے تھے۔بعدمیں مشرف کی مہربانی رہی۔لیکن ان کومعلوم تھا کہ نوازشریف کےہوتے ہوئے یہ کبھی ٹاپ سلاٹ میں نہیں جاسکتے صرف وزیر شزیر ہی بن سکتے ہیں اس لیے مشرف نے مارشل لاء لگایاتوچودھریوں نے سونے کا انڈہ دینےوالی مرغی کو ایک ہی بار ذبح کرکے کھانے کا فیصلہ کیا،نوازشریف سے بےوفائی کی مشرف کی کشتی کے پتواربنے چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بن گئے اورچودھری شجاعت مرکز میں بادشاہ گر۔نوازشریف سے کٹی کرکے چودھریوں نے سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ذبح کرلی اب ان کو معلوم ہے کہ وہ کبھی اقتدارمیں نہیں آسکتے وزیربننا بھی اب کسی حسین خواب سے کم نہیں اس لیے اب انقلاب کے گھوڑے پر کاٹھی ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ویسے ڈاکٹر طاہرالقادری کی بھی پتا نہیں کیا مجبوری ہے کہ (یاشاید کوئی ہو) جن چودھری برادران سے مشرف حمایت کے عوض اپناحصہ وصول کرنے کی خواہش لیے ظہورالٰہی روڈ کے چکر لگاتے جوتے گھسائے اور ایک اپنی سیٹ کے سوا کچھ نہ ملا اب ان کے ساتھ لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانے کی باتیں ان کے اپنے کارکنوں کوبھی ہضم نہیں ہوں گی لیکن مجھے معلوم ہے ڈاکٹر صاحب کارکنوں کوقائل کرنے کا فن جانتے ہیں اس اتحاد کےلیے بھی وہ کوئی ایسی کوڑی لائیں گے کہ منہاج القرآن مرکز کا صفہ بلاک ایک بار پھر جرات و بہادری کے نعروں سے گونج اٹھے گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری 23جون کوواپس آرہے ہیں ۔انہوں نے آنے سے پہلے ہی فوج کو آوازدی ہے چلو اچھا ہے بلی تھیلےکےباہر ہی رہے کہ کسی کو شک نہ ہوکہ وہ کس کے ساتھ ہیں ۔1998میں وہ نوازحکومت مخالف  پاکستان عوامی اتحاد کے پہلے صدر بنے تھے یہ الگ بات کہ جب سال پوراہونے پر انہیں ہٹایاگیا تو اس تحاد سے ہی باہر نکل گئے۔1999میں مشرف نے مارشل لگاکر حکومت کو گھر بھیجنے کا کریڈٹ سیاسی جماعتوں کو نہ لینے دیا ۔ملک سے جمہوریت گئی آمریت کی چھتری میں بیٹھے چودھری برادران نے پانچ سال اقتدار کامزہ لیا طاہرالقادری ڈیڑھ سال اسمبلی کے رکن رہے صرف دو اجلاسوں میں شرکت کی اور اپنی اکلوتی سیٹ سے استعفیٰ دے کر کینیڈا چلے گئے۔


آج جب ڈاکٹرطاہرالقادری چودھری برادران کے ساتھ مل کر اس ملک کو انقلاب آشنا کرنے جارہے ہیں تو مجھے گجرات سے تعلق رکھنے والے میرے بہت پیارے دوست،محسن اور استاد محمد اجمل قادری مقتول بہت ہی یاد آرہے ہیں یوں لگ رہا ہے جیسے ڈاکٹرطاہرالقادری اس کی قبر پر کھڑے کہہ رہے ہوں بیٹا میں نے آپ کے جنازے پر کھڑے ہوکر وعدہ کیا تھا کہ آُ پ کے ناحق خون کا حساب ہوگا،تمہیں انصاف دلاؤں گا لیکن بیٹا یہ دنیا کی مصلحتیں اور پھر انقلاب کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کےلیے آپ کے قاتلوں سے مدد لینے کی بھی ضرورت پڑ گئی تھی اس لیے وہ وعدہ پوا نہ کرسکا۔۔


میں مصطفوی انقلاب کا سب سے بڑا داعی ہوں اس ملک کی بقا انقلاب میں ہے فلاحی ریاست ہی میں ہم سب کی فلاح ہے۔ ڈاکٹر صاحب جسے چاہیں ساتھ لیں اپنا مشن پوراکریں لیکن صرف ایک ۔۔صرف ایک گزارش ہے کہ ڈاکٹر حاحب گجرات اجمل کے گھر جائیں اور اس کی گیارہ سالہ بیٹی سے اس کے باپ کے قاتلوں کومعافی ضروردلالیں!

1 comment:

Anonymous said...

بہت خوب لکھا جبار صاحب۔