Sunday, November 9, 2014

WHO KILLED BIN LADAN?


جھوٹ کےپاؤں

اسامہ بن لادن پر اتنا کچھ لکھا جاچکاہے اور لکھا جاتا رہے کہ شاید جنوں اور پریوں پر بھی اتنی کہانیاں نہ لکھی گئی ہوں، اسامہ بن لادن کا کردار اس کی زندگی اور پھر موت بھی کچھ جنوں اور پریوں کی کہانیوں سے ہی مشابہت رکھتی ہے ۔سنا ہے کہ وہ مرچکے ہیں لیکن ابھی تک کسی نے نہ ان کی لاش دیکھی اور نہ ہی کہیں قبر موجود ہے 2001میں ایک دعویٰ آیا تھا کہ ان کے گردے فیل ہوچکے ہیں اور اسی عارضے کے سبب ان کا انتقال ہوگیا ہے یہ خبریں اس وقت باری باری سبھی ممالک کے میڈیا میں شائع ہوتی گئیں لیکن جس القاعدہ کے وہ سربراہ بتائے جاتے تھے اس نے کبھی تصدیق نہیں
کی کہ وہ انتقال فرماچکے ہیں۔

اس کے دس سال بعد امریکا نے ہمیں بتایا کہ اس نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک کمپاؤنڈ میں آپریشن کیا ہے جس میں اس نے اس غیرمسلح خطرناک دہشتگرد کو مارڈالا ہے اور اس کارروائی میں حصہ لینے والے امریکی کمانڈوزاس کی لاش اپنے ساتھ لے آئے ہیں ۔پاکستان کے لوگوں یہاں تک کہ اسامہ کے ہمسائیوں کو بھی 2مئی2011کو اسی دن پتہ چلا کہ وہ اسامہ بن لادن کے ہمسائے تھے انہوں نے کافی افسوس کیا کہ وہ ہمسائیوں کے حقوق جیسی کئی نیکیوں سے محروم رہ گئے۔امریکا بہادر نے دو دن بعد اپنے صدر اوباما کی ایک تصویر جاری کی جس میں وہ پینٹاگون کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ بڑے ہی انہماک سے ایک سکرین کی طرف دیکھ رہے ہیں ،چہرے پر کچھ اضطراب سا بھی ہے اس کے بارے میں کہا گیا کہ اوباما اسامہ بن لادن کو مارنے کا آپریشن براہ راست دیکھ رہے ہیں پوری دنیا میں دھوم مچ گئی کہ واہ کیا بات ہے امریکی کمانڈوز کے ہیلمٹ میں کیمرے لگے تھے اور براہ راست فیڈ پینٹاگون میں دیکھی جارہی تھی ۔۔۔لیکن یہ فلم کچھ زیادہ ہوگئی تھی اس لیے پینٹاگون نے براہ راست دیکھنے والا سین اسکرپٹ سے ایڈٹ کردیا لیکن وہ کبھی کسی نے نہیں دیکھا جو اوباما بہادر دیکھ رہے تھے کیونکہ اس تصویر میں اسامہ کے مرنے سے زیادہ اوبامہ کا دیکھنا دکھایاگیاتھا اور صرف تصویر ہی جاری کی گئی تھی وڈیو نہیں۔۔
اوبامہ ایبٹ آباد آپریشن دیکھتے ہوئے (پینٹاگون کی جاری کردہ تصویر)

آج کل ان کمانڈوز کے درمیان ریس لگی ہوئی ہے جن کو بتایاگیا تھا کہ انہوں نے آپریشن ایبٹ آباد میں حصہ لیا ہے ۔۔ان کے درمیان اسامہ کو گولی مارنے کا اب مقابلہ ہورہا ہے اس سلسلے میں فوکس نیوز خوب مشہوری کررہا ہےکہ اسامہ کو تین گولیاں مارنے والا نیوی سیل 12نومبر کو اس ٹی وی پر جلوہ گرہوکر اس آپریشن کی کہانی سنائے گا۔اس سے پہلے ایک کمانڈو کتاب لکھ چکا ہے اور ہالی ووڈ ایک فلم بھی بناچکاہے۔۔
اسامہ کو گولی مارنے کادعویدارامریکی کمانڈورابرٹ اونیل

اسامہ کو کس نے گولی ماری؟اس موضوع پر جب چرچا زیادہ ہونے لگا ہے توامریکی محکمہ خزانہ کے ایک سابق عہدیدار کو سخت غصہ آیا ہے اس نے ایک آرٹیکل میں اس ساری مشق کو اوباما کی طرف سے امریکی عوام کو بے وقوف بنانے کی مشق قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایبٹ آباد میں نہ اسامہ تھا نہ اس کو کسی نے مارایہ سب کہانی اوبامہ انتظامیہ کی گھڑی ہوئی ہے اسامہ 2001میں مرگیاتھا اور کیسے ممکن ہے کہ گردوں کامریض دس سال تک زندہ رہ جائے اور ایبٹ آباد میں اس کے کمپاؤنڈ سے ڈائلسز کی مشین بھی نہ نکلے؟پال رابرٹ نے یہ بھی کہا کہ ی دنیاکا انوکھا واقعہ ہی ہوسکتاہے کہ امریکی بحری بیڑے پر ایک شخص کی لاش کو سمندر میں بہایاگیا ہواور اس کا کوئی عینی شاہد ہی نہ مل سکے؟یہ بھی سوالیہ نشان ہی ہے کہ جس نہتے شخص کو زندہ پکڑکر صدام حسین کی طرح ٹرائل کےبعد دنیا کے لیے عبرت بنایاجاسکتاتھا اس کو گولی مارکر مارڈالاگیا ایسے کمانڈوکی تحسین نہیں کورٹ مارشل ہونا چاہیئے تھا۔۔۔اور یہ سوال بھی اٹھایا کہ پینٹاگون نے ایبٹ اباد اُپریشن میں حصہ لینے والے کمانڈوز کے بات کرنے پر پابندی لگائی تھی اب جب وہ سامنے آکر کہانیاں بنا اور سنا رہے ہیں تو پینٹاگون کہاں ہے اور کیوں خاموش ہے۔۔پتہ نہیں اسامہ کی موت میں کتنا جھوٹ ہے اور کیا سچ لیکن اسامہ زندہ رہا تو خبروں میں رہا اور مرگیا تو کہانیوں میں زندہ ہے اور رہے گا۔۔۔لیکن سچ کسی وقت تو سامنے آئے گا ہی کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔۔۔


No comments: