Friday, November 21, 2014

MUSHARAF TREASEN CASE...ATRILE TURN


پھرمشرف کوبری ہی سمجھیں؟

مشرف کے خلاف غداری کامقدمہ چلانے کےلیے بنائی گئی خصوصی عدالت کے آنے والے فیصلے کےبعد یہ کہاجاسکتاہے کہ مشرف کا ٹرائل ختم ہوگیااور اس کا ٹرائل شروع کرنےوالی مسلم لیگ ن کی حکومت کا ٹرائل شروع ہوگیاہے۔مشرف کےلیے فی الحال تو یہ ایک عمدہ فیصلہ ہے کہ جیسے یہ معاملہ اب ختم ہی
سمجھاجائے۔

ہمارے ہاں اگرکسی جرم میں کسی کے خلاف کچھ نہ کرنا ہوتو پولیس ایف آئی آر میں سیکڑوں افرادکونامزدکردیتی ہے یا کسی جتھے کےخلاف مقدمہ درج کردیتی ہے اس طرح نہ نومن تیل جمع ہوتا ہے اور نہ رادھا ناچتی ہے ۔گوجرہ میں عیسائیوں کی بستی جلانے کاکیس ہو یا کوٹ رادھا کشن میں مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلانے کا شرمناک واقعہ ،ایف آئی آر میں سکڑوں افراد کے نامزد ہونے کا مطلب ہے کہ کچھ بھی نہیں ہوگا،پرویز مشرف کے غداری کیس میں بھی شروع سے کچھ ایسی ہی کاوشیں ہورہی تھیں کہ مشرف اکیلے کا ٹرائل نہ ہونے پائے بلکہ ایسے ایسے لوگ اس میں آجائیں جن کے خلاف ٹرائل ممکن ہی نہ ہواور یوں مرکزی ملزم جرم سے بری ہوجائیں جو انہوں نےاٹھارہ کروڑلوگوں کے سامنے کیا تھا۔

کیس کے شروع میں پرویز مشرف نے سب پر کیچڑاور گند اچھالنے کےلیے
غیرسنجیدہ اور تھڑیل قسم کے وکلا کا پینل کھڑاکیا جو عدالت کے اندر اور باہر سوائے گالیوں کے کچھ نہیں کرتاتھا۔۔لیکن عدالت کی طرف سے خلاف فیصلے آنے لگے تو جنرل صاحب کو کسی سیانے عمدہ مشورہ دیا کہ جنرل صاحب اگر بچنا ہے تووکیل بدل لیں اور پھر انہوں نے ایساہی کیایوں ایک سنجیدہ اور پڑھالکھا وکیل ایم کیوایم کاسینیٹرفروغ نسیم میدان میں اتاراگیا اس نے وہ کردکھایا جس کی شاید مشرف کو بھی توقع نہیں تھی۔

فروغ نسیم نے ایک نقطے پر توجہ مرکوز کی کہ یاتو یہ کیس خارج کردیا جائے یا پھر مشرف کاایمرجنسی میں ساتھ دینے والوں کا بھی ٹرائل کیاجائے ۔انہوں نے کوئی چھ سو سے زائد افراد کی لسٹ عدالت میں جمع کرائی اور ایسے عہدوں پر فائز افراد کے نام بھی دے جن کے بارے میں سب کا خیال تھا کہ ان کاٹرائل ممکن نہیں ہے ۔عدالت نے دلائل سننے کےبعد ان میں سے 597کو توکلین چِٹ دے دی ہے لیکن تین افرادکو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایک نئی درخواست عدالت کے سامنے لے کر آئے ۔ان تین افراد میں سے سابق وزیرقانون زاہد حامد اس وقت نوازشریف کی کابینہ میں ہیں جنہوں نے فیصلے کے فوری بعد استعفیٰ بھجوادیاہے دوسرے مشرف کے چہیتے درآمد شدہ وزیراعظم شوکت عزیز ہیں اور تیسرے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر ہیں۔
خصوصی عدالت کےفیصلے کاایک صفحہ

عدالت نے ان افراد کو ملزم ٹھہرانے کا فیصلہ گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد کے بیان پر کیا ہے عشرت العباد نے بیان دیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3نومبر2007سے پہلے چاروں صوبوں کے گورنرزکوبلاکر کہاتھاکہ حالات خراب ہورہے ہیں اس لیے وہ انتہائی قدم اٹھانے جارہے ہیں۔عدالت نے گورنر کو ملزم نہیں ٹھہرایا بلکہ کہاہے کہ ان کے بیان سے صرف یہ ظاہر ہوتاہے کہ ان سے رائے نہیں لی گئی بلکہ صرف بتایا گیاہے۔جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت کورکمانڈرزاور اراکین کابینہ کو اس بنیادپرکلین چٹ دی گئی ہےکہ ان لوگوں کو صرف فیصلے سے آگاہ کیاگیا یہ لوگ فیصلے میں شامل نہیں ہیں۔اور جن لوگوں نے نوٹیفیکیشن وغیرہ جاری کیے انہوں نے صرف اپنی ذمہ داری پوری کی لیکن وزیراعظم اور وزیرقانون سمری اور ایڈوائس بھجوانے کی وجہ سے ملزم قراردیے گئے اور جسٹس ڈوگرکےبارے میں یہ خیال کیاگیا ہے ان کا صرف 3گھنٹے بعد نئے آئینی آرڈر پر حلف لینا ظاہر کرتاہے کہ اس اقدام سے پہلے ان سے مشاورت کرکے انہیں راضی کیا گیاتھا۔
عدالتی فیسلے کاایک صفحہ

اس کیس میں نئے شامل ملزم سابق وزیر اعظم کے بارے میں تو اب یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ اب پاکستان کے شہری بھی ہیں یا شہریت بھی چھوڑچکے ہیں کہ وہ وزارت عظمیٰ کے بعد پلٹ کر کبھی پاکستان نہیں آئے،ان کو واپس لاکر ٹرائل کرانا کیسے ممکن ہوگا یہ اندازہ آپ خود کرلیں۔تو نہ تمام چارملزم اکٹھے ہوں گے نہ یہ ٹرائل ممکن ہوگا۔۔۔توپھرہم مشرف صاحب کوبری ہی سمجھیں؟

No comments: