Sunday, November 16, 2014

POLIO, A DESASTRIOUS FOR PAKISTAN


کیاشرمناک لمحہ آنے والا ہے؟


20ویں صدی کے آغاز میں شروع ہونے والا پولیو جیسا  موذی مرض اب دنیا میں موجود نہیں ہے۔لیکن پاکستان میں اس سال250کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور سفری پابندیاں ہمارا دنیا بھر میں منہ چڑارہی ہیں۔1952میں امریکا میں58ہزارافراد پولیوکا شکار ہوئے اورصرف دس سال بعد1962میں امریکا نے اس مرض کو شکست دے کر اپنے شہریوں کو محفوظ بنالیا۔یورپ2002میں اس مرض سے آزاد ہوگیا۔اور آخرکار2014میں پاکستان کے سوا ہماراساراخطہ
اس مرض کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا۔یہاں تک کہ بھارت میں آخری کیس 2011میں سامنے آیاتھا۔پاکستان دوسرے ممالک کوپولیو وائرس بھجوانے کے ذمہ دار شام اور کیمرون کے ساتھ کھڑاہوگیاہے۔


پاکستان میں  جاپان سے لے کربل گیٹ اوردنیا بھر کی ایجنسیاں پیسا لگارہی ہیں کہ یہ مرض ختم ہوجائے لیکن یہاں الٹی گنگا چلے ہی جارہی ہے کہ پولیو کم ہونے کےبجائے بڑھ رہاہے۔۔جب تک بات غریبوں کے بچوں تک تھی تو حکومت کے ہاں چین اور سکون تھا لیکن جب سفری پابندیوں کی صورت میں وی آئی پیز تک بات جانے لگی تو وزیراعظم صاحب کو خیال آگیا یہ بھی کوئی مسئلہ ہے ۔۔اجلاس ہوگیا چھ ماہ میں پولیوختم کرنے کا نعرہ مستانہ لگادیا گیا ۔۔یہ نعرہ بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ 6ماہ میں ختم ہونے سے کسی طور کم ترنہیں ہے۔تو نتیجہ آپ نکال لیں کہ جیسے لوڈشیڈنگ ختم ہوچکی ہے ویسے ہی آئندہ 6ماہ میں پولیو بھی ختم ہوہی جائے گا۔۔


پولیو کے خاتمے کےلیے وزیراعظم نے ایک پولیو سیل بنارکھا ہے جس کے انچارج خود نوازشریف صاحب ہیں لیکن اس کی دیکھ بھال عملی طورپر طاقتورتارڑ خاندان کی ایک خاتون وزیر سائرہ افضل تارڑ کےپاس ہے ۔۔یہ سیل اجلاس بلانے اور پولیو کیسز کی تعداد گنوانے کے علاوہ کیا کرتاہے اس کا علم کسی کو نہیں ہے،یہاں تک کہ پولیو مہم کے ذمہ داردفتروں میں بیٹھ کرجھوٹی اور فرضی پولیو مہم چلانے کی رپورٹ بھجوانے سے بھی نہیں چوکتے،ہماراالمیہ یہ ہے کہ ڈیڈ اینڈ آنے سے پہلے ہمیں کوئی مسئلہ مسئلہ لگتاہی نہیں ۔پولیو بھی ایسا ہی کیس ہے ،سفری پابندیاں لگنے سے پہلے کسی کو فکر نہیں تھی ۔خدا کرے کہ ہم دنیا بھر سے آنے والا پیسا درست طور پر استعمال کریں ورنہ ایسا نہ ہوکہ یہ پیسا آنا ہی بند ہوجائے اور ہم ایک معذور قوم کےطورپر دنیا میں پہچانے جائیں ۔۔

کیا وہ شرمناک لمحہ آنے والا ہے جب پاکستانی ریاست کے سربراہ (صدر)یاحکومت کے سربراہ(وزیراعظم) کو دوسرے ممالک اپنے ایئرپورٹس سے واپس بھیج دیں گے کہ ان کاملک پولیو پرقابو پانے میں ناکام ہوگیاہے؟۔۔یا منتخب سبراہان مملکت کوایئرپورٹس پر سکریننگ کے عمل سے گزار کر اپنے ملکوں میں داخل ہونے دیاجائے گا؟۔۔جس شرمناک صورتحال تک ہم اپنے ملک کو لے آئے ہیں اب صرف یہی کسر باقی ہے۔۔

No comments: