Monday, October 6, 2014

PAKISTAN and PAKISTAN


نوحہ پاکستان کا

65 سالوں میں  پاکستان میں اگر کسی چیز نے تیزی سے ترقی کی ہے تو وہ بچےپیدا کرنے کی اسپیڈ ہے۔اگر کوئی چیز بڑھی ہے تو اس ملک کی آبادی ہے۔۔زمین وہی ہے اس پر بسنے والے انسان بڑھ گئے ،وسائل وہی ہیں استعمال کرنے والے اندھا دھند پھیل گئے ہیں۔اسکول اتنے ہی ہیں پڑھنے والے بے حساب، جس کے پاس وسائل ہیں اس کے بچے انگریزی اسکولوں میں اور جس کے پاس کچھ نہیں اس کے بچے دیہاڑی پرچلے جاتے ہیں۔


پاکستان کے عوام پر حکومت کرنے والوں نے ان ساٹھ سالوں میں کبھی اپنی ناک کے آگے دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔سب نے ڈنگ ٹپاؤ رویہ رکھا ۔جتنا ٹائم ملا کام چلاؤ پالیسی بنائی  ،دیہاڑی لگائی اور پھر ذلیل ہو کر نکل گئے یا نکال دیے گئے۔۔پوری تاریخ میں قائد اعظم کے علاوہ کوئی ایسا نام نہیں جس کو احترام سے پکارا جاسکے۔فوجی آمروں سے جو وقت بچا اس میں بھٹو اور شریفوں نے آپس میں لڑائی کی ۔دونوں کو اپنی باری جلد ختم ہونے کا احساس ہوا تو میثاق جمہوریت کرلیا ۔۔اس کے تحت زرداری نے باری لےلی ۔جب شریف کی باری آئی تو عمران آگیا لڑائی کےلیے

 جس سے حساب مانگو کہتا ہے مجھے تو پانچ سال پورے ہی نہیں کرنے دیےگئے ۔۔میں رہتا تو یورپ والے دانتوں میں انگلیاں دبائے حیرت سے دیکھتے رہ جاتے۔ایک گیا تو اس کے سارے منصوبے ٹھپ،کام بند ،ٹھیکے دار پیسے دبا کر بھاگ کھڑے ہوئے،اگلے نے اپنے ووٹ بینک کو سامنے رکھ کر نئے منصوبے بنائے اپنے ٹھیکیدار لایا اور ڈیڑھ دو سال میں جتنا ٹائم ملا کمایا کھایا اور بھاگ گیا منصوبے رہے وہیں کے وہیں۔

65سال گزرگئے اس بدقسمت ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کےلیے ڈیم نہیں ہے ،بجلی پیدا کرنے کو ترس رہے ہیں ۔قومیں ایسی ہوتی ہیں ؟ ملک ایسے چلتے ہیں؟اچھی بری بری جمہوریت ٹریک پر چڑھنے لگی تو پندرہ سالوں سے بھٹکی روح کی طرح لندن اور پاکستان کے دوران پھنسے عمران خان کو لانچ کردیا گیاجو آج کل اس پرانے پاکستان سے ہم سب کی جان چھڑانے کی تگ ودو میں مصروف ہیں۔ اس حکومت نے اب تک جو کام کیا یا کرناچاہا اس کو بریک لگ چکی ہے ۔عوام کی حالت مزید پتلی ہوتی جارہی ہے اگر یہ کنٹینر ڈی چوک پر یوں ہی کھڑے رہے تو ملکی کاروبار کوبریک لگی رہے گی۔نواز حکومت پھر یہ کہے گی کہ انہیں تو تیسری باری میں بھی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی۔۔۔

خان صاحب ،اس ملک کا نظام ٹھیک کرنے کی اشد ضرورت ہے سب جانتے ہیں ،سب مان گئے ہیں اب خدا را آپ بھی مان جائیں۔اس ملک کے عوام پر رحم کریں ۔اس ملک پر ایسے ایسے لوگ بھی حکومت کرگئے ہیں کہ جن کو محلے میں کوئی نہیں جانتا تھا آپ بھی کرلیجئے گا۔۔شوق سے کرلیجیئے گا۔۔نوے کی دہائی سے ہم بڑی مشکل سے نکلے ہیں ۔۔اس کا انجام بھی کوئی خیر پر نہیں ہوا تھا ۔۔مشرف نے مارشل لاء لگادیا تھا ۔کیا آپ پھر کسی ایسے ہی ڈراپ سین کی تلاش میں ہیں۔آپ تو اب تجربہ کار ہوچکے ہیں کہ اقتدار پر قبضہ کرنے والے خود حکومت کرتے ہیں کسی کو نہیں دیتے اگر ایسا ہوتا تو آپ نے جو مشرف کی دوستی پر اعتبار کرکے شیروانی سلوائی تھی اس کو پہننے کا موقع ضرور مل جاتا۔اگر اب ایساہواتو پھر کوئی اور ہی ہوگا آپ کم ازکم نہیں ہوں گے اس لیے جمہوریت کو چلنے دیں ۔اگر آپ نے احتجاج سے حکومت حاصل کی تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔اس چوک پر نئے جھنڈوں کے ساتھ کنٹینر کھڑے ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔


No comments: