Tuesday, September 30, 2014

POLIO AND PAKISTAN


پولیوزدہ نیاپاکستان

دس ماہ میں 235 بچے پولیو کا شکار ہوگئےتو کون سی قیامت آگئی۔۔اس سال پاکستان نےپولیو میں اپنا ہی ریکارڈ توڑدیا ہے تو کون سی شرم کی بات ہے،عالمی دنیا نے اپنے ممالک کا سفر کرنےپرپابندیاں لگادیں تو کون سی فکر کی بات ہےہمارے تومجموعی رویے ہی پولیو زدہ ہیں

۔ہم اپنےگھرکےآگےدس فٹ کا تھڑا بناکرسڑک پر قابض نہ ہوجائیں ملکیت کا احساس ہی نہیں ہوتا،دکان کےآگےایک اوردکان نہ سجا لیں کمائی میں برکت ہی نہیں ڈلتی۔دکانوں کے آگے دکانیں بنا کربازار ختم کرڈالتے ہیں۔جب تجاوزات اٹھانے والے آتے ہیں تو ہمارے ماتھوں پر شرمندگی کا پسینہ نہیں آتاہم حسب توفیق ان تجاوزات ہٹانے والوں کو سبق سکھاتے ہیں جو جتنا بڑا غنڈہ اتنا بڑا سبق۔اگر بات بالکل ہی نہ بن پڑے تو کاغذ کے ٹکڑے پر کوئی آیت لکھ کر ڈال دی بلڈوزر کے آگے اور مچادیا شور توہین قرآن کا ۔۔لو ہوگیا مقصد پورا۔لگ گئی آگ اس بلڈوزر کو۔ تجاوزات رہے وہیں کے وہیں اور الٹا توہین رسالت اور توہین قرآن کے کیس چل پڑے اس ریاست کے کارندوں کے خلاف ۔۔یہ دیمک اور پولیو زدہ سوچیں ہیں ہماری اور چلے ہیں نیا پاکستان بنانے اور ملک میں انقلاب لانے۔۔۔اللہ کرے پاکستان نیا بنے تو اس میں لوگ بھی نئے ہی آباد ہوں۔انقلاب آئے تو لالچ کی غلامی کرنے والے سبھی اس انقلاب کی نذر ہوجائیں اور بعد از انقلاب ایسے اجلے لوگ اس سرزمین پر بسیں کہ سوچ پولیو فری ہوجائے۔

اس اسلامی معاشرے کی چُولیں ہل چکی ہیں،سوسائٹی کی بُنتر(کرافٹ)ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے،گرہیں لگانے سے کام نہیں چلے گا،پوراتند نیا ڈالنا پڑے گا۔دیمک کھائی چوکھٹ کی طرح کھوکھلے اس نظام کو گرایا جانا ضروری ، پاکستان کو آگے لے جانے اور یہاں آسان زندگی گزارنے کےلیے اس بے سکت سسٹم کو بدلنا وقت کی ضرورت لیکن کون بدلے گا؟کیا 45 دنوں سے کنٹینر میں بیٹھےانقلاب کے داعی ڈاکٹر طاہر القادری بدلیں گے؟جن کی باتوں سےسچائی اور قناعت کےبجائے اقتدارپر بلا انتخاب قابض ہونے کی بو آتی ہے(یہ میری رائےہے آپ اختلاف کرسکتےہیں)جنہوں نے اسلام آباد پہنچ کر سب سے پہلے مقتدر قوتوں کے نمائندے چودھری شجاعت حسین سے قومی حکومت کا نعرہ لگواکر اس مطالبے کو ان دس نکات میں سر فہرست رکھا لیا جو انہوں نے اس ملک کو انقلاب آشنا کرنے کےلیے عوام کو دیے تھے۔کیا میں اس نابغہ عصر کی باتوں پر تیقن کرلوں جن کا اس سرزمین پر مصطفوی انقلاب کا نعرہ  سمٹ اورسکڑ کر صرف گو نواز گواورکم قومی حکومت  کم رہ گیاہے؟ کیا انقلاب صرف نوازحکومت ختم کرنےکانام ہے؟۔جنہوں نے دس جنازوں کوسامنے رکھ کر فرمایا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ میں انقلاب کےبعد کہیں چلاجاوں گابلکہ اس انقلاب کےبعد قیادت اپنے پاس رکھوں گا۔

اگر ڈی چوک پر بیٹھے انقلابیوں اور نئے پاکستان کے پرانے چہروں کی وجہ سے نواز شریف حکومت چھوڑ دیتے ہیں تو پھر کیا ہوگا؟کیا عمران خان صاحب کے مطالبے کے مطابق ملک میں وسط مدتی انتخابات کرادیے جائیں گے؟ آئین کا تقاضا تو یہی ہے کہ 60دن میں الیکشن۔اگر ساٹھ دن میں الیکشن ہونگے تو ظاہر ہے وہی الیکشن کمیشن کرائے گا جس کو عمران خان صبح شام مغلظات سے نوازتے ہیں۔اگر پھر اسی بے ایمان لوگوں کی نگرانی میں الیکشن لڑناہے تو موجودہ بے ایمان الیکشن میں کیا خرابی ہے،بہتر نہیں کہ صرف تین سال جو رہ گئے ہیں اس عرصے میں حکومت سے مل کر الیکشن اصلاحات یقینی بنالیں تاکہ اگلا الیکشن خراب نہ ہو۔

اگر نوازکے جانے کے بعد انقلاب لایا گیا تو ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے مطالبے کے مطابق ایک قومی حکومت بنائی جائے گی جو انقلابی ایجنڈے یعنی آئین کے پہلے 40آرٹیکلزکا نفاذ کرے گی۔لیکن سب سے دلچسپ سوال یہ کہ یہ قومی حکومت کیسے بنے گی؟اس طرح کی کسی بھی حکومت کی پاکستان کے اس آئین میں تو کوئی گنجائش نہیں ہے جس کے 40 آرٹیکلزپرڈاکٹر صاحب نے عمل کراکر ہمیں ہر چیز آدھی قیمت پر فراہم کرنی ہے ۔توکیا40آرٹیکلز پر عمل کرنےکےلیے پہلے اسی آئین کو معطل کرکے  اس میں قومی حکومت کی دلفریب مہک ڈالنی ہوگی؟یہ تو ایسے ہی ہوگاکہ گھوڑے کی ٹانگ کا علاج کرنے کےلیے پہلے اس گھوڑے کی گردن پر چھری چلاکرمار دیاجائے جب وہ زمین پر گرجائے توٹانگ کا علاج شروع کیاجائے؟بھئی جب گھوڑاہی مرگیا تو ٹانگ کاعلاج کیسا؟


آخرمیں جاتے جاتے ایک بات کہ شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ پر اگر بجلی کے 9 میٹرنصب ہیں تو بھائی کارروائی شاہ محمود قریشی کے خلاف نہیں بلکہ میپکو کے ان ذمہ داروں کے خلاف کیجیئے جنہوں نے طاقت کے سامنے قانون کو نچاتے ہوئے پیرومرشد کے گھر 9 میٹر لگادیے۔خواجہ صاحب پہلےاپنی منجھی کے نیچے ڈانگ پھیریں پھر کوئی مخدوم بھی ایسی خدمت نہیں کرواسکےگا۔


writer: Jabbar Chaudhary
Twitter : @ajtabassum
Email: abdul.jabbar@expressnews.tv
Facebook: https://www.facebook.com/jabchaudhary

No comments: