Friday, December 19, 2014

REAL NAYA (NEW) PAKISTAN


حقیقی نیاپاکستان

دہشتگردی لعنت۔۔۔ایک ایسا ناسور جس نے پاکستان کو تباہ کیا،پاکستانی ریاست کو کہیں کانہ چھوڑا،پاکستانی معاشرے کو مارڈالا،یہاں تقسیم پیدا کی ۔۔ایک ایسی تقسیم کہ بڑی سے بڑی خلیج بھی کم ترلگنے لگی۔۔۔یہاں تک کہ دہشتگردی اور دہشتگردوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے کھلے عام اپنے نظریات کا پرچارکرنے لگے۔۔دہشتگردوں کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے والے ٹارگٹ پر رکھ لیے گئے۔۔دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھانے والی جماعتوں کی آوازدبادی گئی،دہشتگردوں کے خلاف خاموش رہنے والوں کو پذیرائی ملی۔۔۔۔کسی نے حکیم اللہ محسود
کی موت پر آنسو بہائے تو کسی نے اس کو شہید اور فوجی جوانوں کو ہلاک کہنے میں خوشی محسوس کی۔۔۔ایک ایسا عفریت جو13سال تک آزاد دندناتا رہا کوئی حکومت کوئی فوج اس کو قابو نہ کرسکی، یا کرنا نہ چاہا،جنہوں نے کرنا تھا وہ مصلحتوں کا شکار رہے۔۔اچھے اور برے دہشتگردوں کی اصطلاحیں ایجاد کی گئیں۔۔۔انٹیلی جنس ادارے کسی کو دشمن اور کسی کو اپنا اثاثہ بناتے رہے ۔نتیجہ یہ نکلا دشمن مزید دشمن بنے اور اثاثے بھی دشمنوں میں تبدیل ہوتے گئے۔


دہشت گردی کا ناسور ہماری جڑیں کھوکھلی کرتا رہا اور ہم نے ساری توانائیاں اس بحث میں صرف کردیں کہ ان کو کون لایا؟کہاں سے آئے؟ان کا آنا درست ۔۔ان کے مطالبات ٹھیک۔۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے یہاں اسلامی قوانین ہی ہونے چاہئیں، یہ طالبان نہیں بھارت کرارہاہے ۔سارا ذمہ دار امریکا ہے ۔یہ ہماری جنگ ہی نہیں ہے آج امریکا کی جنگ سے نکلیں یہاں دودھ اور شہد کی نہریں کناروں تک بھر جائیں گی۔یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں ۔۔ان کو مارنے کےبجائے ان سے مذاکرات کیے جائیں۔۔افغانستان میں امریکا کی تمام کارروائیوں کی تضحیک کی جاتی رہی ۔۔مجاہدین اور پٹھانوں کو ناقابل شکست قرار دینے کےلیے زمین آسمان ایک کرکے تاریخ انسانی سے مثالیں تلاش کی گئیں ۔روس کی شکست کی کہانیاں سنائی جاتی رہیں۔

ہم ان کہانیوں میں الجھے رہے ،جنہوں نے کچھ کرنا تھا وہ مجرمانہ خاموشی کے دبیزپردوں میں چھپے رہے اور دہشتگرد ہماری نشل کشی میں مصروف رہے ۔کون سا ایسا منظر تھا جو ہم دیکھنے سے  محروم رہ گئے۔ لاشیں ،خون، بارود کی بو ہماری پہچان بنی،پولیس،فوج،مسجد،مندر،گرجا گھر،امام بارگاہیں ،بازار،گھر،کھیل کے میدان کون سی جگہ تھی جو محفوظ تھی۔ہماری معیشت کو یہ جن کھاگیا،ہمارے کھیل کے میدان ویران کرگیا،ہم اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے ڈرنے لگے۔پورے ملک کی پولیس چند سو بااثرافراد کی حفاظت میں لگ گئی ۔جس کا بس چلا اس نے اپنی تنخواہ پر اپنی حفاظت کا انتظام کرلیااور عوام روزاپنی جان ہاتھ پر رکھے گھر سے نکلتے اور 60ہزارایسے لوگ آج تک گھروں کو نہیں لوٹے۔۔۔

ہماری مساجد ،ہمارے لاؤڈ اسپیکر،مدارس دہشتگردوں کو ایندھن فراہم کرتے رہے۔نفرت کاکروبار عروج پر رہا،نفرت تصب اور تنگ نظری ایسی اجناس تھیں جن کی بِکری ہمارے معاشرے میں عروج پر رہی ۔۔۔ہم 60ہزار لوگ گنواکر بھی تاویلوں میں پڑے رہے۔۔کہ آخرکار انہیں دشمنوں نے ہمارے لیے وہ کردیا جو ہم اپنے لیے نہ کرسکے

پشاورکے اسکول میں دہشتگردوں نے ہمارے 135پھول مسلے تو ہرجگہ سے ان پر تھو تھو ہوئی اور ہورہی ہے ۔۔جن کے ذمہ قوم کا قرض تھا ان کو قرض ادا کرنے کا حوصلہ ملا،جو جوازکی تلاش میں تھے انہیں جواز مل گیا،جو تاویلوں میں تھے اس بربریت پر انہیں بھی ذہن بدلناپڑے،جو مذاکرات کے رستے کے پرچارک تھے ان کی زبان سے بھی یہی نکلا ۔۔۔کہ لٹکادو ان ۔۔۔۔۔۔کو۔۔۔سانحہ پشاور پر ماتم فرض لیکن سانحہ پشاور تیراشکریہ کہ تونے اس مردہ معاشرے میں جان ڈال دی ۔تونے ہمیں متحد کردیا ۔۔تونے دہشتگردوں کے ہمدردوں کو شرمندہ کردیا۔۔اے میرے شہیدو آپ نے ہمیں زبان دیدی ۔۔۔۔



عمران خان نے جس نئے پاکستان کےلیے دھرنا دیا وہ پتہ نہیں کیسا تھا لیکن جو نیا پاکستان پشاور کے 135بچوں نے ہمیں دیا ہے یہی حقیقی نیا پاکستان ہے جس کی ہمیں واقعی آج سب سے زیادہ ضرورت تھی۔۔۔۔

No comments: