Sunday, August 17, 2014

IMRAN KHAN AND AZADI MARCH


دوپہرکوروزہ کھولنےکی فرمائش


(عمران خان کے علاوہ باقی تمام پٹھانوں سے معذرت کےساتھ)
ایک مرتبہ ایک پٹھان نے روزہ رکھ لیا،دوپہر کاوقت ہوا تو بھوک اور پیاس سے خان صاحب کا براحال ہوگیا،ہارتھک کرریڈیو آن کیا کہ شاید کچھ وقت گزرجائے ۔ریڈیوپر آپ کی فرمائش پروگرام چل رہاتھا ،خان صاحب نے فون اٹھایا اور پروگرام میں کال کردی۔۔
پروگرام ہوسٹ نے پوچھا ۔۔جی کون اور کہاں سے
خان صاحب نے جواب دیا،پیاس خان پشاور سے۔۔۔۔
جی خان صاحب ۔۔کیا سننا پسند کریں گے۔۔
خان صاحب ۔۔۔او کوچہ جلدی کرو مغرب کی آذان سنادو۔۔۔۔۔۔۔

یہ لطیفہ سن کر نہ جانے کیوں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صاحب یاد آگئے ،ویسے تو وہ بھی پٹھان ہیں لیکن کل انہوں نے خود کہا کہ وہ فاسٹ باؤلر ہیں اور فاسٹ باؤلر سے صبر نہیں ہوتا۔۔۔۔خان صاحب کے دماغ سے ایک تویہ کرکٹ نہیں نکلتی ۔۔وہ ہر مسئلے کو کرکٹ کامیچ ہی سمجھتے ہیں۔۔جن لوگوں نے خان صاحب کوکرکٹ کھیلتے دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ جب یہ فاسٹ باؤلر باؤلنگ کرتا تھا اور جب وکٹ نہیں ملتی تھی تو فرسٹریشن ان کے چہرے پر نظر آنے لگتی تھی۔۔خان صاحب کا چہرہ غصے سے لال پیلا ہوجاتا۔۔خان صاحب وکٹ لینے کےلیے اس قدر بے تاب ہوجائے کہ لائن لینتھ بھول جاتے پٹائی کراتے اور اسی فرسٹریشن میں قومی ٹیم کا جنازہ نکال لیتے ۔۔۔۔جب بات حد سے گزرنے لگتی تو جاوید میانداد جیسے تحمل مزاج ساتھی ان کو سمجھاتے کہ خان صاحب ضروری نہیں کہ وکٹ آپ کوہی ملے ٹیم میں اور بھی باؤلر ہیں کسی اور کو آزمالیتے ہیں ۔۔لیکن ضدی خان کہتاکہ مجھے ہارنا منظور ہے لیکن میں اس کو آؤٹ کرکے ہی چھوڑوں گا۔۔۔اسی ضدمیں خود آؤٹ ہوکر گراؤنڈ سے باہر بھی چلے جاتے۔۔۔


خان صاحب سے واقعہ ہی صبر نہیں ہوتا ۔۔انہوں نے اسی بے صبری طبیعت کی وجہ سے بنوں میں ایک دن پہلے ہی عید منالی۔۔جب پوری قوم کا روزہ تھا تو خان صاحب بنوں میں بکرے کا گوشت کھارہے تھے۔۔۔

خان صاحب کے بدلتے بیانات پر تو اب ہنسی بھی کم کم ہی آتی ہے ۔۔۔انہوں نے لاہور سے ایک لاکھ موٹر سائیکل سوار نکالنے کا اعلان کیا جو شاہدرہ میں جاتے ہی پٹ گیا۔۔خیر اس پر تو ان کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ لوگ اتنے بھی فارغ نہیں ۔۔۔۔

خان صاحب نے کل کے خطاب میں کہا کہ جو سیاسی نہیں ہوتاوہ جانور ہوتا ہے۔۔۔انسان غیر سیاسی نہیں ہوسکتا۔۔غیر سیاسی صرف جانور ہوتے ہیں ۔۔انہوں نے بکریوں ،شیروں اور ہرنیوں کی مثالوں سے کارکنوں کو سمجھایاکہ کون سیا سی ہے اور کون غیر سیاسی ۔۔۔۔ایک دن پہلے زوروشور سے کہہ رہے تھے کہ اس ملک میں غیرسیاسی حکومت بنائی جائے ۔۔خان صاحب بتائیں کس جانور کی حکومت بنادیں پاکستان میں ؟

خان صاحب بنی گالہ سے آتے ہیں اور کہتے ہیں میں آپ کے ساتھ سڑک پر سوجاؤں گا۔۔حکومت کے خاتمے تک یہاں سے واپس نہیں جاؤں گا۔۔خطاب کے بعد ان کو پھر اپنامحل یاد آنے لگتاہے اور اسٹیج سے مطالبے کراتے ہیں کہ انہیں گھریاد آرہاہے جانے دیاجائے ۔۔۔۔۔پچھلی رات کارکنوں نے صاف انکار کردیا تو انہیں علامتی طور پر کنٹینر پر کچھ دیر سونے کی ایکٹنگ کرناپڑی۔۔اٹھے ہی ناشتے میں پیزا کھایا اور ریڈبل پی کر کنٹینر سے اترے اور پھر تین بجے کا کہہ کر بنی گالہ پہنچ گئے۔۔۔

خان صاحب واقعی بے صبرے ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس میں جانے کےلیے مرے جارہے ہیں ۔۔خیبر پختونخوا حکومت لے کر بھی ان کو صبر نہیں آیا۔۔۔ان کے صوبے کے چیف ایگزیکٹو اسلام آباد دھرنے میں گانوں پر ہیجڑوں کی طرح ڈانس میں مصروف ہیں اور پشاور میں 16لوگ بارش کی وجہ سے مرگئے ۔۔۔۔۔آپ ترجیحات ملاحظہ کریں۔۔۔۔




خان صاحب کے اندر کی بات باہر آگئی کہ ان سے اب صبر نہیں ہوتا ۔۔اس بے صبری میں وہ یہ بھی بھول گئے کہ پاکستان میں حکومت پانچ سال کےلیے بنتی ہے ۔۔وہ بے صبری میں سب کچھ بھول کر اقتدار حاصل کرنے کےلیے منہ سے آگ نکال رہے ہیں ۔۔۔

خان صاحب کو وکٹ نہیں مل رہی ہے وہ ایک بار پھر فرسٹریٹ ہیں ۔۔۔۔لائن اور لینتھ بھول چکے ہیں ۔۔مسلسل پٹائی ہورہی ہے ۔۔ان کی ہربال شارٹ بچ ہورہی ہے ۔۔وکٹ سے باہر جاتی بالوں پر چوکے اور چھکے لگ رہے ہیں ۔۔۔۔خان صاحب! ویسے تو آپ کی پارٹی میں کسی کی نہیں چلتی ۔۔لیکن ہم پھر بھی گزارش کریں گے کہ کوئی سمجھدار کھلاڑی کچھ دیر کےلیے خان صاحب کا اسپل تبدیل کرے اور نئے باؤلر کو موقع دے شاید کوئی وکٹ مل جائے۔۔۔۔کہ کوئی بھی ٹیم ہرورلڈ کپ نہیں جیت سکتی ۔۔۔۔ایک آخری بات کہ اگر خان صاحب بہت بے صبرے ہیں تو ہماری پوری قوم کا یہی المیہ ہے کہ ہم سب ہی بے صبرے ہیں ۔۔اگر آج خان صاحب اقتدار میں آبھی آگئے تو کل کوئی دوسرا بے صبرا ہوجائے گا اور یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔۔۔۔

خان صاحب دوپہر کے وقت مغرب کی اذان کی فرمائش نہ کریں ۔۔ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں اور صبر کرکے روزہ کھلنے کا انتظار کریں ۔۔۔۔۔

No comments: