Friday, October 11, 2013

WHO is Ruling ?IMF OR MIAN SB

ہورچوپو۔۔۔۔

عوام نے میاں نوازشریف کی الیکشن مہم میں شیر آیا شیر آیا کے نعروں کےلیے گلا یقینا اس لیے پھاڑاتھا کہ انہیں امید تھی کہ زرداری دور میں جو وہ نہیں حاصل کرسکے وہ میاں صاحب کے دور میں ان کو مل جائے گالیکن  یہ امیدیں اس وقت خاک میں ملتی نظر آئیں جب  میاں نوازشریف کی حکومت کے تین ماہ بعد ایسا لگنےلگا  کہ عوام کو ریلیف دینے کی باتیں صرف انتخاب جیتنے 
کے داؤ پیچ تھے

جلسوں میں خطاب کے دوران میاں صاحب کہتے تھے کہ انہیں عوام کی خدمت کا زیادہ موقع نہیں ملا پہلے ایٹمی دھماکہ کیا تھا اب معاشی دھماکہ کریں گے

میاں صاحب کے تین ماہ کے دور میں پٹرول کی قیمتوں  میں تین بار اضافے اور بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت پاکستان کی تاریخ میں اٹھارہ روپے تک پہنچ جانے کے بعد لگتا ہے معیشت کے ساتھ ساتھ غریب عوام کا بھی دھماکا ہوگیاہے

میاں صاحب نے عوام کولوڈشیڈنگ سے نجات کے سبز باغ بھی دکھائے تھے،لوڈشیڈنگ توابھی وہیں ہے لیکن بجلی اتنی مہنگی کردی گئی ہے کہ عوام کے لبوں پر یہی دعا ہے کہ لوڈشیڈنگ ہوتی رہے تاکہ اسی بہانے بجلی کم استعمال ہواور بل بھی زیادہ نہ بڑھے

ٕمیاں صاحب آپ کہتے تھے عوام ہوش سے فیصلہ کریں تو عوام نے آپ کی بات مان کر اپنا فیصلہ آپ کے حق میں دیا لیکن شاید آپ کو احساس نہیں کہ آپ کی حکومت کے اقدامات سے اسی عوام کے ہوش اب بھولتے جارہے ہیں،کچھ کریں میاں صاحب ورنہ ابھی صرف فیصل آباد میں ضمنی انتخاب میں آپ کی پارٹی کی ناکامی کا ٹریلر چل گیا ہے ۔بلدیاتی الیکشن آرہاہے اور عوام کو پتہ لگنا شروع ہوگیا ہے کہ ملک پر آپ نہیں آئی ایم ایف اور اسی طرح کے دوسرے اداروں کی حکومت ہے۔جب ایسے اداروں کی حکمرانی ہوتی ہے تو پھر وزیر اعظم جمالی ہو شوکت عزیز یا چودھری شجاعت اس سے فرق نہیں پڑتا۔


No comments: