Saturday, January 17, 2015

LIFE WITHOUT PETROL

 پٹرول کےبغیر زندگی کیسی ہوگی؟
ہماری زندگی میں آسائشوں کا گھوڑا جس طرح سرپٹ دوڑ رہاہے ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ اس کی رفتار ذرا سی بھی کم ہو لیکن ہم نے کبھی سوچاہے کہ یہ رفتار کس کی مرہون منت ہے؟ نہیں سوچا تو اب سوچنا شروع کردیں کہ پٹرول کی قلت نے لاہور سے بڑے شہر میں رہنے والے ڈیڑھ کروڑ افراد کی زندگیاں بری طرح متاثر کی ہیں اس وقت تو ہمیں صرف یہی محسوس ہورہا ہے کہ پٹرول نہیں ہے تو گاڑیاں رک جائیں گی لیکن
گاڑیاں نہ چلتا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے آئیے اپنے تصور کاسفر شروع کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اگر پٹرول ہماری زندگی سے نکل گیا تو کیاکیا ہوسکتاہے؟

 پٹرول کی سپلائی مکمل ختم ہونے کے صرف دو دن بعدجہاں کہیں چند لٹر پٹرول موجود ہو گا وہ بہت مہنگے داموں بک رہا ہو گا۔ جس کے خریدار لمبی لائنوں میں کھڑے ہوں گے لمبی قطاروں میں کھڑے لوگ لڑائی جھگڑوں  پر اترآئیں گے جس سے امن وامان کامسئلہ پیداہوجائےگا

آہستہ آہستہ تمام پبلک ٹرانسپورٹ رک جائے گی۔ جہاز گراؤنڈ کر دئیے جائے گی۔ ریلوے کوبریک لگ جائےگی ۔ سڑکیں اور میٹرو سروس بے کار ہو جائے گی۔
چوتھے دن جب گھروں میں موجود سبزیاں اور گوشت بھی ختم ہو چکا ہو گا تو خوراک کا بحران بھی پیدا ہو جائے گا۔ کیونکہ گاڑیاں بند ہونے کے باعث خوراک کی ترسیل رک چکی ہو گی۔

پاکستان میں 70سے80فیصد بجلی تیل سےپیدا ہوتی ہے۔ آئی پی پیز کے پاس پانچ سے چھے دن کا ریزرو آئل ہوتا ہے اس لیے ایک ہفتے تک پورے ملک میں بجلی بند ہوناشروع ہو جائے گی۔ اسپتالوں میں آپریشن رک جائیں گے۔ ٹی وی چینل کیا دکھا رہے ہیں کوئی نہیں دیکھ پائے گا۔ کچھ دیر میں ٹی وی چینلز بھی ٹرانسمیشن روکنے پر مجبورہو چکے ہوں گے۔ بجلی بند ہونے سے اخبارات کی چھپائی بھی نہیں ہو گی۔

ایک ہفتے میں وہ تمام کمپنیاں جن کا کاروبار تیل کے بند ہونے سے بند ہو گا اپنے اہلکاروں کو نکال دیں گی۔ جس سے بیروزگاری کا ایک سیلاب آئے گا۔ دوماہ بعد
پاکستان میں زندگی رک چکی ہو گی۔ گاڑیوں اور رکشوں کی جگہ سائیکلوں اور تانگوں کی ریل پیل ہو گی۔ سڑکیں گھوڑوں اور گدھوں کے فضلے سے اٹ جائیں گی۔

یہ صورت حال دیکھ کر شہروں میں رہنے والوں کو دیہاتوں میں رہائش پذیر افراد
خوش قسمت لگیں گے اور جس طرح دیہاتوں میں رہنے والوں نے سہولیات کےلیے شہروں کا رخ کیا تھا ویسے ہی شہروں میں رہنے والے افراد دیہاتوں کا رخ کریں گے تاکہ کم ازکم ہیڈ پمپ سے تازہ پانی اور سبزیاں وغیرہ حاصل کی جاسکیں۔ مشینری نہ چلنے سے ماحول میں بہت ہی خوشگوار تبدیلیاں پیدا ہوں گی ،ہمارا ماحول صاف ہوجائے گا لیکن سردی میں بھی شدید اضافہ ہوگا جس کا مقابلہ کرنے کےلیے درختوں کی کٹائی ہوگی جس سے ماحول پر برا اثر پڑے گا۔

صرف پٹرول کے نہ ہونے سے ہم کم ازکم دوسو سال پیچھے کی طرف چلے جائیں گے ،شہروں کا آپسی رابطہ تقریبن ختم ہوچکاہوگا،حکمران اپنے گھروں تک محدود ہوجائیں گے۔دوسرے شہروں میں جانے کےلیے دوبارہ گھوڑے پال لیے جائیں گے اور دنوں کاسفر مہینوں میں کٹے گا،لمحوں میں آنے والی خبریں کئی کئی دنوں میں آئیں گی۔

 تیل ختم ہونے کا مطلب ہے تہذیب کی جو شکل ہم آج اپنے اردگرد دیکھ رہے ہیں وہ بالکل ختم ہو جائے گی۔ کیاہم واپس جانے کےلیے تیار ہیں؟اگر نہیں تو پھر آپ ان نااہل حکمرانون کو دکھائیں کہ ان کی گڈ گورنسس اس وقت لاہور کی سڑکوں پر ذلیل ہورہی ہے ۔۔





No comments: