Wednesday, November 20, 2013

MR CLEAN MUSHARAF?


تختہ الٹنا غداری نہیں ایمرجنسی لگانا غداری ہے!

سابق صدر،آرمی چیف اور آمر جنرل پرویز مشرف کو مسٹر کلین مشرف بنانے کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ قائم  کرنے اور ٹرائل پورا کرنے کےلیے خصوصی عدالت قائم کرنے کےلیے ججز کے نام آچکے،بینچ بن گیا،عدالت کا نوٹی فیکیشن بھی ہونے والا ہے۔اس کے بعد مقدمے کی سماعت ہوگی اور سابق آمر کمزور ثبوتوں کے باعث اس مقدمے میں بری ہوجائیں گے یااگر خدانخواستہ مجرم بھی قرار پائے تو انہیں اپیل کاحق بھی دے دیاگیا ہے جو اس حق کو بھرپور طریقے سے استعمال کریں گے یہ سب تو ہوتا رہے گا کہ مسٹر کلین بنانے کےلیے اس طرح کی قانونی کارروائیوں سے گزرنا ضروری ہے تاکہ سند رہے کہ انہیں عدالتوں نے بری کیاہے۔لیکن پرویز مشرف کی طرف سے میڈیا کو مہیا کی جائے والی دس سیکنڈ کی ویڈیو دیکھ کرلگتا ہے کہ سابق آمر کو اپنے بری ہونے کا اتنا ہی یقین ہے جتنا حکومت کو مقدمہ چلنے کا۔اس تازہ ترین فوٹیج میں پرویز مشرف چک شہزاد میں اپنے فارم ہاؤس پر اپنے کتے سے اٹکھیلیاں کرتے دیکھے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے اس وڈیو کے ذریسے پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ آپ مقدمے چلاؤ میں تو اپنے کتے کے ساتھ انجوائے کررہا ہوں۔

موجودہ حکومت نے آرٹیکل چھ کی کارروائی اس وقت شروع کی جب جنرل صاحب پر باقی تمام مقدموں میں ضمانت پر رہاہیں ۔حکومت نے اس بات کی بھی تسلی کرلی کہ پرویز مشرف سندھ ہائی کورٹ میں اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کےلیے درخواست دائر کرچکے ہیں جس کی سماعت دو دن بعد ہونے والی ہے اور عدالت ان کے خلاف مقدموں میں ضمانت کو بنیاد بناکر نام خارج کرسکتی ہے پھر مشرف پُھر بھی ہوسکتے ہیں لیکن وہ باہر نہیں جائیں گے کہ انہیں یہیں رکھ کر کلین کیاجائے گا۔
پرویز مشرف کےخلاف ایف آئی اے نے جو استغاثہ تیار کیا ہے اس میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں اور نہ ہی کسی گواہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا یہاں تک کہ خود پرویز مشرف کا بیان بھی نہیں ہے ۔صرف اخباری رپورٹوں اور ان کی تقریر کو بطور شواہد استغاثہ میں بیان کیا گیا ہے۔اس تقریر میں انہوں نے خود بیان کیا تھا کہ انہوں نے چاروں گورنرز،چیئرمین جوائنٹس چیف آف اسٹاف اور کورکمانڈروں کے ساتھ مشاورت کی ہے لیکن ایف آئی اے نے ان میں سے کسی کا بھی بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

عدالت میں کھڑے ہوکر پرویز مشرف کہہ سکتے ہیں اس وقت ملک کے حالات ایمرجنسی کا تقاضا کرتے تھے جس کو پواراکرنا ان کا آئینی فرض تھا ۔ویسے بھی انہوں نے ایمرجنسی لگانے کے اس حق کو استعمال کیا ہے جوآئین میں دیاگیاہے۔

ویسے کتنی عجیب بات ہے اورہم بھی عجیب قوم ہیں کہ پرویز مشرف کا ٹرائل ان کے اس جرم میں کیا جارہا ہے جوانہوں نے تین نومبردوہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی لگاکرکیا اور جوانہوں نے آئین کو ختم کرکےاورایک منتخب حکومت کا تحتہ الٹ کربارہ اکتوبرانیس سو ننانوے کو کیااس کاکوئی حساب کتاب نہیں ؟ واقعی ہمارا باوا آدم نرالاہے کہ مارشل لاء لگانا غداری نہیں ایمرجنسی لگانا غداری ہے!!!

2 comments:

Unknown said...

جبار صاحب، آپ لکھتے نہیں۔۔۔موتی پروتے ہیں۔ آپ کے بلاگ سے ایک پورا پورا نیوز بلیٹن ترتیب دیا جا سکتا ہے۔
انداز بیاں پر آپ کی گرفت قابل دید بھی ہے اور قابل ستائش بھی۔

آپ کا نیاز مند، عمیر محمود

Jabbar Chaudhary said...

ڈاکٹر صاحب میں آپ کا فین ہوں اور رہوں گا۔۔۔