Thursday, May 24, 2012

Protest...The Cure Of Every Problem?



احتجاج ۔۔۔احتجاج۔۔۔اور احتجاج

۔۔۔۔شہر کوئی بھی ہو محکمہ کوئی بھی ہو ہر مسئلے کا حل کیا صرف احتجاج ہی ہے۔۔؟وجہ کمزور گورنس ہے ،مہنگائی ہے یا ہمارا مزاج کہ سرکاری محکموں میں کام کرنے والوں کا دن احتجاج سے شروع ہوتا ہے اور اگلے دن کے احتجاج کی کی پلاننگ پر ختم ہوجاتا ہے۔۔جس کام کی تنخوا عوام کے ٹیکسوں سے وصول کرتے ہیں وہ کام کوئی نہیں کرتا۔۔۔۔کچھ عرصہ پہلے تک صرف کلرکوں کا احتجاج سنا جاتا تھا اور قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی  اکثر آجایا کرتی تھی۔۔اگر مہنگائی وجہ ہے تو پھر جب یہ سرکاری ملازمین بھرتی ہونے کےلیے رشوت تک سے گریز نہیں کرتے اس وقت بھی ان کے علم میں ہوتا ہے کونسی نوکری ہے اس کا سکیل کیا ہے؟نتخوا کتنی ہے؟سالانہ اضافہ کتنا ہوگا سب کچھ معلوم ہوتا ہے پھر بھی سرکار کی نوکری کےلیے سفارشیں اور رشوت دی جاتی ہے ۔پھر بھرتی ہونے کے بعد تنخواہ کم تو نہیں ہوجاتی۔سکیل سکڑ تو نہیں جاتا کہ جو وقت ان کو اپنی ڈیوٹی کو دینا چاہیئے وہ وقت وہ سڑکوں پر احتجاج کرتے گزار کر گھر واہس آجاتے ہیں اور سائل یعنی عوام خوار ہوں تو ہوں ان کو تو بس احتجاج 
کرنا ہے۔۔

اب کلرکوں کا احتجاج پرانی بات ہوگئی۔۔اب پیرامیڈیکس تو ایک طرف ینگ ڈاکٹروں کو بھی اپنا فرض یاد نہیں ۔مریضوں کو مرتا چھوڑ کر ایمرجنسی کو تالے لگا کر سڑکوں پر چلے جانا ہی پروفیشن کی خدمت ہے۔۔پی ایچ ڈی کرنے والے ہرڈاکٹر کو معلوم ہے کہ اسے کتنے سال ہاؤس جاب کرنی ہے کب تک اس کو پہلی ترقی ملنا ہے کتنا عرصہ اس نے بے حساب ڈیوٹی کرنا ہے ۔۔۔۔اور اس کے عوض اسے کتنی تنخوا ملنی ہے ۔۔سب معلوم ہے تو پھر ایک آدھ سال کے بعد اسے سب کچھ برا کیوں لگنے لگتاہے کہ احتجاج شروع ہوجاتاہے۔۔۔۔

بات یہں ختم نہیں ہوتی۔۔۔پاکستان ریلوے جو اب تقریبا پٹڑی سے اتر چکی ہے اس کے ملازمین جنہوں نے اس ریل کو منافع بخش ادارہ بنانا تھا وہی ملازمین روزانہ ہڑتال کرتے ہیں کہ ہماری تنخوا برھائی جائے ۔۔کوئی پوچھنے والا نہیں کہ آپ نے کمایا کیا ہے جو تنخواہ بڑھائی جائے۔۔ٹیوٹا ملازمین سڑکوں پر پولیس سے ڈنڈے کھاتے دیکھے جاتے ہیں ان کو بھی شکایت ہے کہ انہیں مستقل کیا جائے بھئی کیوں کیا سرکار نے انہیں بھرتی کرتے وقت معاہدہ کیا تھا کہ انہیں مستقل بھی کیا جائےگا؟؟ایسا اگر کچھ نہیں تھا تو پھر احتجاج چہ معنی دارد۔۔؟

دوسری طرف پرائیویٹ سیکٹر ہے یہاں احتجاج کا مطلب کیا ہوتا ہے سب جانتے ہیں احتجاج کیا تو اگلے دن نوکری ختم جس تنخوا پراتفاق کیا اس پر ہی نوکری کرنا پڑے گی۔۔تنخوا میں اضافہ پرفارمنس اور بہتر کارکردگی سے مشروط ہوتاہے۔۔ورکر اچھی تنخواہ کےلیےاحتجاج نہیں محنت کرتا ہے اور پھل بھی پالیتاہے اگر پرائیوٹ سیکٹر میں تنخوا بڑھانے کا معیار کارکردگی ہے تو سرکاری سیکٹر میں احتجاج ہی کیوں ہے؟سرکاری ملازمین جتنا وقت احتجاج کی پلاننگ اور احتجاج کرنے پر صرف کرتے ہیں اگر اس ے آدھا بھی ایمانداری اور نیک نیتی سے اپنی ڈیوٹی پرصرف کریں تو یہ ملک ترقی بھی کرسکتاہے اور سرکاری کارپوریشنیں تباہی سے بھی بچ سکتی ہیں۔۔

No comments: