Sunday, March 10, 2024

ASIF ALI ZARDARI NEW PRESIDENT OF PAKISTAN

 

 آصف علی زرداری دوسری مرتبہ منتخب پہلے صدر


پاکستان میں جمہوریت کمزور اور مختلف مسائل کا شکارضرور ہے اور اس جمہوریت کا سفر سست ہی سہی لیکن کسی نہ کسی صورت جاری بھی ہے۔ پاکستان میں عین جمہوری اور آئینی طریوے سے منتخب صدرکاحلف اسی جمہوری سفر میں ایک سنگ میل کہاجاسکتا ہے۔ہفتے والے منتخب ہونے والےصدرآصف علی زرداری نے آج (اتوار) حلف اٹھالیا ہے۔آصف علی زرداری دوسری بار اس عہدے پر پہنچنے والے پہلے شخص ہیں۔

 یہ وہی آصف علی زرداری ہیں جواس ملک میں گیارہ سال تک جیلوں میں قید رہے۔کیوں قید رکھا گیا اور پھر الزامات ثابت کیے بغیرچھوڑ کیوں دیا گیا یہ سوالات تاریخ کا حصہ ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان سے کچھ برآمد نہیں کیا جاسکا۔انہوں نے قانون کاجبر برداشت کیا لیکن کبھی شکایت نہ کی ۔یہ وہی زرداری ہیں جنہوں نے اپنی اہلیہ محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگاکر اپنے کارکنوں کی درست سمت میں رہنمائی کی۔بے نظیر کی شہادت کے بعد آصف علی زرداری ایک نئےسیاسی روپ میں سامنے آئے۔

یہ سیاسی روپ تھا ایک مفاہمت پر یقین رکھنے والے سیاسی رہنما کا۔مسائل کے حل کے لیے بات چیت پریقین رکھنے والے سیاسی رہنما کا۔دیواریں کھڑی کرنے کی بجائے دیواروں میں راستے بنانے والےسیاسی رہنما کا۔سیاسی حلیف ہی نہیں بلکہ سخت ترین سیاسی حریفوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے سیاسی رہنماکا۔ناقابل یقین کو قابل یقین بنانے والے سیاسی رہنماکا۔حکومت سازی کے لیے جوڑتوڑکے ماہرسیاسی رہنما کا۔اپنے اسی سیاسی روپ کی وجہ سے وہ مفاہمت کے بادشاہ کہلائے۔جمہوری اندازمیں حکومتیں گرانے اوربنانےکے ماہر کہلائے۔یہ وہی زرداری ہیں جن کی پارٹی 2008میں اقتدارمیں آئی تو انہوں نے اپنی سخت ترین سیاسی مخالف ن لیگ کو شامل اقتدارکرلیا۔اورکابینہ کو ڈکٹیٹرپرویز مشرف سے حلف بھی دلوادیا۔یہ وہی مشرف تھے جنہوں نے ن لیگ کی حکومت کو گھر بھیجا اور ملک میں مارشل لا لگادیا تھا۔ن لیگ نے راہیں جداکیں تو ان چودھری برادارن کو ساتھ ملالیا جنہوں نے ذوالفقارعلی بھٹو کوپھانسی کی سزالکھنے والا قلم خریدرکھا تھا۔اس پرویزالہی کو ڈپٹی وزیراعظم بنادیا جس پربےنظیربھٹو کی شہادت کا الزام تھا۔

وہ پہلی بار ایوان صدر میں بیٹھے تو پاکستان کے آئین میں متفقہ طورپراٹھارویں ترمیم کرکے صدرکے سارے اختیارات پارلیمنٹ کو سونپ دیے۔صوبہ سرحد کوخیبرپختونخواکا نیا نام دیا اور اس ملک کو متفقہ این ایف سی ایوارڈ ملا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیام ہواتوآئینی عہدوں پرتعیناتیوں کےنئے قوانین بنائے گئے۔انہوں نے میموگیٹ اسکینڈل بھگتا اور اینٹ سے اینٹ بجانے کے بیان کی وجہ سے خودساختہ جلاوطنی بھی بھگتی لیکن وہ ہربارمفاہمت کرکے واپس آئےیہ ان کی بڑی سیاسی کامیابی  ہے کہ  پندرہ سال سے مسلسل سندھ میں ان کی حکومت ہے اور وہ خود دوسری بار ایوان صدر کے مکین ہوئے ہیں۔

بہت سی اچھی باتیں یہاں انکے کریڈٹ پرہیں تو وہ کچھ کاموں کے لیے بدنام بھی ہیں۔ ان پر سیاست میں بے تحاشا پیسا چلانے کا الزام ہے۔ ہارس ٹریڈنگ سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان خریدنے کا الزام ہے۔کرپشن کے ایک گہرے تاثر کاالزام ہے۔وہ زرداری آج پاکستان کے منتخب صدر کا حلف اٹھاچکےہیں۔زرداری جب پہلی بار صدر بنے تھے تواس وقت ان کی اپنی حکومت تھی اور وزیراعظم ان کی اپنی پارٹی کا تھا لیکن اس بار حکومت مسلم لیگ ن کی ہے ۔ پیپلزپارٹی حکومت میں اس طرح شامل ہے کہ کابینہ کا حصہ فی الحال نہیں ہے لیکن ن لیگ کی حمایت اور اشتراک سے تمام آئینی عہدے لینے میں کامیاب ہوئی ہے۔ زرداری کا دور پہلے دور سے کتنا مختلف ہوگا یہ سوال کا جواب آنے والے حالات دیتے رہیں گے۔

No comments: