Friday, October 4, 2019

نتیجہ صفرہی کیوں۔۔۔؟



نتیجہ صفرہی کیوں۔۔۔؟

                                                                     تیرے وعدے پہ جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا

کہ خوشی سے مرنہ جاتے  اگراعتبار ہوتا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیراعظم نریندر  مودی سے ملیں  یا پاکستان کے وزیر اعظم  عمران خان  صاحب سے ان کی ملاقات ہو۔۔بات چیت ہو یاعلیک سلیک ہو۔۔ ۔۔ کیمروں کے سامنے ڈونلڈ ٹرمپ  دونوں رہنما وں کی  ایک جیسی ہی تعریفیں کرتے ہیں۔۔عمران خان  سے ملیں تو فوری طورپر کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کردیتے ہیں  لیکن یونہی مودی کے پاس جاتے ہیں تو پکار اٹھتے ہیں   کہ دونوں ملک  خود ہی مسئلہ کشمیر حل کرلیں گے ۔۔پاکستان کو کہتے ہیں کہ میں تو ثالثی کےلیے تیار ہوں لیکن بھارت تیار نہیں ہے ۔۔حقیقت بھی یہی ہے کہ بھارت تیسرے فریق کی ثالثی کےلیے نہ پہلے کبھی راضی تھا نہ اب ہے  تو پھر ہم صرف ثالثی کی اس زبانی کلامی پیشکش پر اتنا خوش کیوں ہوجاتے ہیں ۔۔۔ٹرمپ کہتے رہیں کہ وہ ثالث ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کا 
نتیجہ ہے ۔۔صفر ۔۔


وزیراعظم عمران خان صاحب   اسی سال جولائی میں اپنے پہلے دورے پر امریکا گئے ، بائیس جولائی کو وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی ۔۔ٹرمپ نے جھٹ سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کردی ۔۔۔عمران خان  کو لگا وہ ورلڈ کپ جیت گئے۔۔۔اس ملاقات کے صرف بارہ  دن بعد ہی  بھارت نے کشمیر پر شب خون مار دیا یو ں  ٹرمپ کی پیشکش کا نتیجہ رہا ۔۔صفر ۔۔۔

ٹرمپ کہتے ہیں عمران خان ایک  عظیم لیڈر ہیں، وہ ان سے بہت متاثر ہیں وہ خطے کے مسائل حل کرسکتے ہیں  لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیر میں  بھارت کی طرف سے لگائے گئے کرفیو کو دوماہ سے زیادہ وقت ہوگیا۔۔کشمیری آج بھی مشکل میں ہیں ۔۔محاصرے میں ہیں، ادویات کو ترس رہے ہیں۔۔روزی روٹی کمانے کے لالے ہیں۔۔۔۔ہماری  تمام تر کوششوں کا نتیجہ ہے ۔۔۔صفر۔۔

ٹرمپ کہتے ہیں عمران خان بہت اچھے انسان ہیں، سچے انسان ہیں ۔۔کھرے انسان ہیں ۔۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیر میں بچے اسکول جانے کو ترس رہے ہیں ، ان پر تعلیم کے دروازے بند ہیں اور نتیجہ ہے ۔۔صفر۔۔

وزیر اعظم عمران خان  کا کہنا ہے کہ امریکا طاقتور ترین ملک ہے اور ٹرمپ دنیا کے طاقتور ترین صدر ہیں جو مسئلہ حل کرواسکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیر میں دوائیں ختم ہوچکی ہیں ۔۔لوگ علاج نہ ہونے پر موت کے منہ میں جارہےہیں ۔۔یوں اس  طاقت کا نتیجہ ہے صفر ۔۔۔

ہم نے واشنگٹن میں احتجاج کرلیا، نیویارک میں بھی  میلہ لوٹ لیا، ہیوسٹن میں ہزار وں لوگ نکل آئے ، چین، جاپان ،جرمنی اور روس میں احتجاج کرلیا لیکن آج بھی بھارتی فوج کی کشمیر میں درندگی جاری ہے، یوں عملی نتیجہ رہا ۔۔صفر۔۔۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں کشمیر کا مسئلہ ہم خود لےکر  کر گئے ۔۔بہت اچھا کیا۔۔اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان  اور ان کے نائب کپتان  شاہ محمود قریشی نے اٹھا ون ممالک کی حمایت کا اعلان بھی کیا، عمران خان نے بھی ٹویٹ کرکے ان اٹھاون ممالک کا شکریہ اداکیا۔۔لیکن قرارداد پیش کرنے کے وقت نتیجہ رہا صفر۔۔۔

یہ نتیجہ کیوں صفر ہے اور کب تک یہ نتیجہ صفر ہی رہے گا ۔۔کیا اس صفر نتیجے میں وزیراعظم  کا کوئی قصور ہے ۔۔تو جواب ہے نہیں ۔۔اس میں کسی شخص  کا قصور نہیں  ہے بلکہ قصور ہے ان تجارتی مفادات کا جو امریکا کے بھارت سے جڑے ہوئے ہیں ۔۔اس صفر کی وجہ  کروڑو ں بھارتی ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کو اگلا الیکشن جیتنے کےلیے ان بھارتی ووٹوں کی ضرورت  ہے ۔۔۔
 مزید پڑھ لیں کہ یہ نتیجہ آخر صفر ہی کیوں رہتاہے یا صفر ہی رہے گا۔۔۔

امریکہ کی  تجارتی لسٹ میں بھارت تیرھویں نمبر پر ہے اور  پاکستان  کا نمبر ہے پچپن۔۔
امریکہ کی بھارت کو برامدات کا حجم 33ارب ڈالر  سالانہ ہے جبکہ پاکستان کو امریکی برآمدات  صرف 3ارب ڈالر  سالانہ ہیں ۔۔۔
بھارت  کی امریکا کو برآمدات  کا حجم چون ارب ڈالر سالانہ ہے جبکہ پاکستان امریکا کو صرف ساڑے تین ارب ڈالر  کی اشیاء برآمد کرتاہے  ۔۔۔

امریکا کی بھارت میں ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کا حجم 44ارب ڈالر ہے جبکہ پاکستان میں یہ حجم صرف  پچاس کروڑ ڈالر ہے ۔۔۔
تو  یہ جو تینتیس اور تین کا فرق ہے ۔۔یہی وہ فرق ہے جو کوئی  نتیجہ پاکستان کے حق میں ہونے نہیں دیتا۔۔امریکا اور بھارت کے یہی وہ تجارتی مفادات ہیں جو نتیجہ صفر سے ایک ہونے نہیں دیتے۔۔۔

ہمیں ان  مفادات کی کھلی حقیقت کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا پڑے گا۔۔اپنے گھر میں صرف سیاسی حمایت اور سیاسی مفاد کے حصول کے لیے جھوٹے اور کھوکھلے نعروں کے بجائے  ۔۔پاکستان کے مفاد کے لیے فیصلے کرنا پڑیں گے ۔۔حقیقت کا سامنا تحمل اور سلیقے سے کرنا پڑے گا ۔۔دنیا کے ساتھ اپنے تجارتی مفادات کو بڑھانے پر کام کرنا پڑے گا ۔۔قوم کو یہ سب سچ سچ بتانا پڑے گا  کہ کس طرح یہ نتیجہ صفر سے ایک اور پھر پانچ اور دس میں تبدیل ہوسکے گا ۔۔پھر اصلی اور حقیقی تبدیلی آسکے گی۔۔۔



No comments: