Thursday, July 24, 2014

Dr TAHIR UL QADRI'S INQLAB..A MYTH OR REALITY..?

کیایہ ممکن ہے؟۔۔۔ایک انقلابی مکالمہ

کیاخیال ہے یہ ریاست کتنےانقلابیوں کا لہو پی کر سرنڈر کردے گی؟
کیوں یہ ریاست عوام کا لہوکیوں پیے گی؟
کیوں نہیں پیے گی ۔۔ماڈل ٹاؤن میں انہوں نے بندے نہیں مارے؟
وہ تو ایک صورتحال نے جنم لیاتھا اور پولیس نے زچ ہوکر گولی چلادی۔
نہیں بھائی پوری پلاننگ تھی بندے مارنے کی ہی پلاننگ تھی اور اسی لیے وہاں وہ آئے تھے۔
بندے ہی مارنے تھے تو پوری رات کیوں پولیس پسپا ہوتی رہی ؟
او نئیں یہ سب ڈرامہ تھا ان کا وہ مارنے آئے تھے مارکرچلے گئے۔
اچھا چلو دونوں طرف کا اپن اپنا مؤقف ہے اس بارے میں ۔۔۔
اچھا چلو یہ بتاؤ عمران خان کا کتنا چانس ہے کہ وہ بھی ڈاکٹرصاحب کے ساتھ آجائے؟
صفر۔۔۔کوئی چانس نہیں!خان صاحب نے بہت کچھ دیکھنا ہے۔۔۔خان صاحب اس وقت حکومت میں ہیں اور آئندہ وزیراعظم بننے کی آس لگاکربیٹھے ہیں ۔۔ان کو اس نظام کو لپیٹ کر کیاملےگا؟ ان کے تمام ساتھی پارلیمانی جمہوریت کی پیداوار ہیں ۔الیکشن لڑتے اور جیت کر اسمبلی آتے ہیں وہ کبھی بھی عمران کو ایسا مشورہ نہیں دیں گے یہاں ڈرائیونگ سیٹ پر کوئی اور بیٹھاہو۔۔
ہاں یہ توہے عمران خان کبھی نہیں آئے گا اس راستے پر۔
ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے اس چاہنے والے اور انقلاب کےلیے اپنی جان دینے کی تیاری کرنے والے کارکن نے میری اس بات سے اتفاق کرلیا۔
چلو اگر تحریک انصاف نہیں آتی تو باقی جماعتیں ؟
کونسی جماعتیں۔۔۔؟میں نے پوچھا
سنی اتحاد کونسل ہے،مسلم لیگ ق ہے وغیرہ وغیرہ
ان جماعتوں کے پاس توکارکن ہے ہی نہیں ۔۔میں نے کہا
کارکن عوامی تحریک کےپاس ہیں ان جماعتوں کی تو اخلاقی سپورٹ ہی چاہیئے۔۔انہوں نے کہا
اخلاقی سپورٹ؟ اس کا کیافائدہ ہوگا؟
حکومت پر دباؤ بڑھے گا اور کیا؟
چودھریوں کی سپورٹ تو شاید الٹا اثر کرے ان کا کردار تو سب کے سامنے ہے لوگ انہیں پسند نہیں کرتے۔میں نے خدشے کااظہارکیا۔
لیکن ان کو سیاست کا تجربہ ہے گہری جڑیں ہیں اس لیے فائدہ ہی ہوگا۔
یہ انقلاب کیسے آئے گا۔لائحہ عمل کیاہوگا؟کون کس وقت اعلان کرے گا کہ انقلاب آگیاہے؟ریاستی ادارے کس طرح نواز حکومت کےبجائے ڈاکٹرطاہرالقادری کا حکم ماننا شروع کردیں گے ؟میرے ذہن میں کلبلاتے سوالات باہر آگئے۔
ڈاکٹرصاحب اس ملک میں بدر کی فضا پیداکرنا چاہتے ہیں۔۔گوکہ ابھی حالات سازگار نظر نہیں آرہے لیکن اللہ کی مدد اور نصرت آئے گی اور یہ انقلاب نوشتہ دیوار ہے آپ بھی دیکھیں گے اور دنیا بھی ۔۔انقلاب آنا ہے اور آکر رہےگا۔انہوں نے قطعی اندازاپنالیا۔
کیا آپ ریاست سے دوبدو لڑائی کریں گے؟
نہیں ابھی تو اس کا پلان نہیں ہے لڑائی نہیں بس عوامی سمندر سے ہی حکمرانوں کو مجبور کریں گے۔
حکمران کیوں مجبور ہوں گے؟جب تک آپ لڑائی نہیں کریں گے ۔ریاست کو پسپا نہیں کریں گے اس وقت تک کیسے آپ پاورکنٹرول کرپائیں گے؟
ہاں اگر ضروری ہواتولڑائی بھی ہوگی اور موت بھی گلے لگائیں گے۔یہی توپوچھ رہاہوں کہ کتنے جنازوں کےبعد ریاستی طاقت سرنڈرکردے گی؟انہوں نے پھرسوال کیا
اس بات کی توکوئی حد نہیں ہاں اس صورت میں ممکن ہے کہ ڈاکٹرصاحب کارکنوں کوکم ازکم ایک ماہ تک اسلام آباد بٹھائے رکھیں اور حکومت پر دباؤ بڑھتارہے۔
نہیں اس دفعہ ایساکوئی پلان نہیں ہے ۔کوئی دھرنا نہیں ہوگا بس آریاپارہوگا۔۔کوئی دھرنا نہیں کوئی معاہدہ نہیں بس انقلاب اور صرف انقلاب۔۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں آخری مقصد بیان کردیا۔
لیکن پھر بھی  تاریخ اٹھاکردیکھیں ۔اسے انقلاب کہیں یا نہ کہیں لیکن شام عراق اور اس سے پہلے لیبیا میں تو حکومتیں الٹنےکےلیے شدید خون خرابہ کیا گیا پھر بھی سوائے لیبیا یہاں پر باغیوں کو کھلم کھلا امریکا اور نیٹو کی حمایت حاصل تھی وہاں قذافی حکومت کاتختہ الٹا گیا۔ شام میں کامیابی ابھی تک نہیں ہوئی اور عراق کے صرف دو شہروں پرقبضہ کیا گیاہے ۔۔۔۔
ٹھیک ہے اگر جان دینا پڑی تو خون حاضر ہے لیکن اس بار اب یا کبھی نہیں والی صورتحال ہے انہوں نے خون خرابے والی بات سے انکارنہ کیا۔
پاکستان میں حکومتوں کی زبردستی تبدیلی میں تو فوج کا کردار ہی رہا ہے ابھی ایسا کوئی انقلاب موجود نہیں ہے جس میں عوام نے زبرستی کسی حکمران کو گھر بھیج دیا ہو ۔اگرفوج نہیں چاہے گی تو کیسے حکومت بدلے گی اور اگر فوج چاہے گی تو وہ ڈاکٹرصاحب کے حوالے ملک کرنے کےبجائے خود کیوں نہ معاملات چلائے گی؟
میرے سوال پرانہوں نے کہاکہ ایسا بھی تو ہوسکتاہے کہ فوج نوازشریف حکومت کا حکم نہ مانے اور عوام کے سامنے آنے کےبجائے ایک سائیڈ پر ہوکر عوام کو اپنا حق لینے دے؟

ان کا سوال بڑا سادہ تھا لیکن اس کاجواب شاید اتنا سادہ نہیں کہ ریاست میں خون خرابہ ہو رہا ہو۔۔پولیس اور عوام میں میچ پڑاہو لاشیں گررہی ہوں اور اس ریاست کی سب سے بڑی محافظ ایک سائیڈ پر ہوکر عوام کو انقلاب لاتے دیکھتی رہے۔۔۔۔کیا ایساممکن ہے؟

No comments: