Saturday, May 24, 2014

NAWAZ WILL WITNESS MODI OATH


بھارت یاترا۔۔نوازشریف کا بہترفیصلہ

وزیراعظم نوازشریف نے وہی فیصلہ کیا جو ان سے توقع تھی،انہوں نے نومنتخب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداریمیں شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے 26مئی کو بھارت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کے ساتھ وزارت خارجہ میں ان کے دو مشیر سرتاج عزیز اور طارق فاطمی بھی بھارت جائیں گے۔

نوازشریف کے اس فیصلے پر ملک میں بالکل اسی طرح کا رد عمل سامنے آرہا ہے جس طرح کی توقع کا اظہار میں نے اسی بلاگ میں ایک رات پہلے پہلے لکھے گئے مضمون میں کیا تھا۔



جماعة الدعوة کے سربراہ جناب حافظ محمد سعید کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار شدید الفاظ میں کیا انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا بھارت جانے کا فیصلہ پاکستانی عوام کی امنگوں کا ترجمان ہرگزنہیں ہے ۔حافظ سعید جو پاکستان اور دنیا بھر میں اپنے بھارت مخالف سخت مؤقف کی وجہ سے جانے جاتے ہیں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بھارت سے دوستی پاکستان کے مفاد میں ہرگز نہیں ہے ،مودی مسلمانوں کا قاتل ہے اور اس الیکشن میں کشمیری عوام نے بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔



جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان جو نپے تلے الفاظ چن کر بولنے کے عادی ہیں انہوں نے نوازشریف کے بھارت جانے پر بھی نپی تلی بات ہی کی ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے دعوت قبول کرنا ایک اچھا مثبت اشارہ ہے لیکن بھارت سے تعلقات میں نریندر مودی کا مستقبل کا رویہ بہت اہمیت رکھتا ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کو آگے کے فیصلے کرناہوں گے۔


بھارت کے مخالف سمجھے والے سیاستدان شیخ رشید احمد نے بھی نوازشریف کی بھارت یاترہ کی مخالفت کی ہے انہوں نے ۔کہاکہ نوازشریف کا بھارت جانا خطے میں بھارت کی بالادستی تسلیم کرنے کے مترادف ہے ۔

دفاعی تجزیہ کار جناب لیفٹیننٹ جنرل (ر)طلعت مسعود نے اس فیصلے کو اچھی سفارتکاری قراردیا۔ ان کا خیال ہے کہ پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے تھا جو اس فیصلے سے مثبت ثابت ہورہا ہے۔



 ایک اور معتدل مذہبی رہنما مولانا طاہر اشرف نے دورہ بھارت کی حمایت کرتے ہوئے اس اقدام کو اقوام عالم میں پاکستان کی حمایت قراردیا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح نوازشریف کو مودی کے خیالات جاننے کا موقع ملے گا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور پی پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے بھی نوازشریف کے اس اقدام کی حمایت کی ہے ۔ان کا کہناہے کہ دورہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔

یہ سب آرا اپنی اپنی جگہ درست ہیں کہ بھارت کے حوالے سے پاکستان میں اسی طرح کے ملے جلے خیالات پائے جاتے ہیں۔یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ نوازشریف نے ایک ڈیموکریٹ کی طرح بہتر فیصلہ کیا ہے ۔


No comments: