Tuesday, January 24, 2012

Memo's Gate is ready to b locked ?

منصوراعجاز آنے کی یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان نہ آئے۔۔۔۔۔ ان کی وجہ سے پیالی میں وہ طوفان برپا ہوا کہ ادارے آمنے سامنے آئے، حکومت کے جانے کی باتیں ہوئیں، کسی کا استعفیٰ آیا توکسی کو عہدے سے برطرف کردیا گیا، سیاسی بھونچال میں مفاد پرستوں کا وقتی فائدہ ہوا تو حکومت کے قدم بھی ڈگمگاتے ہوئے محسوس ہونے لگے۔ منصوراعجازنے پہلے نو، پھر سولہ اور پھرچوبیس جنوری کی تاریخ دی، یہ بھی کہہ دیا کہ وہ کسی بھی قیمت پرپاکستان آنے کیلیے تیار ہیں لیکن وہ نہ آئے، ان کے نہ آنے کی ممکنہ وجوہات میں
پہلی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ انہیں یا توامریکی حمایت حاصل نہیں یا پھرامریکی حکام نے انہیں پاکستان جانے سے روک دیا ہے۔
دوسرا امکان یہ کہ منصوراعجازکے پاس خودکوسچا ثابت کرنے کے ٹھوس شواہد ہی موجود نہیں یا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کمیشن کو مطمئن نہیں کر پائیں گے۔
یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ انہیں پاکستان آنے پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرانے والوں نے ہی ہاتھ کھینچ لیاہو۔
چوتھا یہ کہ منصوراعجازکو پاکستان کے سیکیورٹی اداروں سے ہی خوف آنے لگا ہو۔۔ کیونکہ وہ حکومت کے ماتحت ہیں۔
پانچویں وجہ یہ ہو سکتی ہےکہ منصوراعجاز پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور اداروں میں ٹکراؤ چاہتے تھے اوران کا یہ مقصدشاید پورا ہوگیا ہے۔
ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ منصور اعجازکوپاکستان میں سیاسی حمایت بھی حاصل نہیں رہی۔
ساتویں بات یہ ہوسکتی ہے کہ انہیں پاک فوج کی طرف سے پیغام پہنچایا گیا ہوکہ وہ پاکستان نہ آئیں۔
آٹھواں امکان یہ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ باورکرلیا ہے کہ یہ توپاک امریکہ حکومتوں کا معاملہ ہے وہ اس میں کیوں پڑیں اور
یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ منصور اعجازکو یہ خوف ہوکہ پاکستان میں ان کا قیام طویل ہوسکتا ہے جس سے ان کا کاروبار بری طرح متاثرہوگا۔
وجہ کچھ بھی ہو یہ حقیقت ہے کہ اگر میمو سے منصور نکل گیا تو میمو کے اس گیٹ پر تالا ضرور لگ جائے گا۔

No comments: