کربلا سے شام تک
تحریر عاطف فخر
سینئر صحافی
شام کے بادشاہ بشارالاسد ملک سے فرارہوئے اور باغیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا۔۔۔شام میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی جدید تاریخ کی سب سے خونریز جنگ لڑی گئی۔۔صرف اس جنگ میں تیس ہزار سے زائد بچے شہید ہوئے۔۔۔۔اس پراکسی جنگ میں سنی مسلمانوں کی طرف سے سعودی عرب اور ترکی پیش پیش تھے اورشیعہ مسلمانوں کی جانب سے ایران یہ جنگ لڑرہاتھاجبکہ روس بھی ایران کی مدد کے لئے براہ راست جنگ میں ملوث تھا ۔۔سنی ملکوں کے لئے امریکہ اسلحہ سپلائی کررہا تھا۔۔مسلمانوں نے اس جنگ میں ایک دوسرے کو اس بے دردی سے مارا کہ چنگیز خان کو بھی شرمادیا۔۔لاشوں کے مینار بنادیے۔۔۔۔دمشق اور الیپو جیسے تاریخی شہر کھنڈر بن گئے۔شام کی جنگ کے بعد مجھے لگتا تھا کہ ہر مسئلے کا حل ہے لیکن شیعہ سنی اختلاف کا کوئی حل نہیں مگر واضح ہوگیا۔۔دنیا کے ہر مسئلہ کا حل پیسے سے نکل آتا ہے۔سعودی آئل منی ہے نا۔پاکستان میں عام لوگوں کو اس کے بارے میں نہ ہونے کے برابر معلوم تھا۔۔گو شیعہ مسلمانوں کی جانب سے اکثر زینبیون بریگیڈز کے جنگجووں کوشام بھیجے جانے کی خبریں آتی تھی۔۔۔حالیہ فلسطین جنگ میں اسرائیل کی جنگی طاقت نے ایران کو اس قابل نہ چھوڑا کہ شام میں پراکسی جنگ جاری رکھ پاتا۔۔۔۔دوسری جانب سعودی شہزادے محمد بن سلیمان کا ایران کی حمایت میں بیان حد تک واضح کرتا ہے کہ انھوں نے ایران کے آئت اللہ سے مختلف امور پر مفاہمت حاصل کرلی ہےاور سعودی عرب کی ایران کی حمایت کے بدلے میں جنگ سے کمزور ایرانی قیادت شام سے ایرانی افواج کے نکالنے پر راضی ہوگئ۔۔کیونکہ جتنی جلدی سنی باغیوں نے شام پر قبضہ کیا یہ ایک ایک ہفتہ سے بھی کم ہے جبکہ اس سے پہلے دس سال سے جاری جنگ میں بشارالاسد کو واضح برتری حاصل تھی۔۔۔جتنی جلدی سنی باغیوں نے شام کو فتح کیا۔۔اس سے ایک اور سخت گیر سنی تنظیم داعش کی عراق میں انتہائی تیزی سے ہونے والی فتوحات یاد آگیں۔۔۔
شام کے بادشاہ بشارالاسد آخر تک ایران کے آیت اللہ کی جانب دیکھتے رہےمگر ایران سے مدد نہ آئی۔۔صاف معلوم ہے ایران کی حمایتی تنظیم حزب اللہ کی لیڈر شپ کے ختم ہونے سے ایران کی پراکسی جنگ لڑنے کی صلاحیت کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
شام کی اس جنگ میں دونوں شیعہ اور سنی اطراف سے جس بے دردی سے خون بہایا گیا اور سفاکی دکھائی گئی ۔اس کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پاکستان کی عوام جو کو خود کو اسلام کا قلعہ سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کی ایک دوسرے پر کی جانے والی اس بربریت کے بارے میں شاید بہت کم جانتےہیں لیکن پوری دنیا جاننے کا دعویٰ ایسا کرتے ہیں کہ جیسے آئن اسٹائن نے اپنی تھیوری بھی پاکستانیوں سےپوچھ کر لکھی تھی ۔
دس سال سے جس جنگ میں ایران مسلسل فاتح تھا۔۔قیادت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے جیتی جنگ سے فرار ہونا پڑا۔۔اور سعودی عرب نے اسرائیل ایران اس تنازع میں ایران کی کمزوری کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔۔ جبکہ ترکیہ کے طیب اردوغان کے لیے بھی اچھی خبر ہےکیونکہ شام ترکی کا پڑوسی ہےجبکہ مخالفین کو نیست و نابود کرنے کے نعرے لگانے کی شوقین اور ہر جنگ میں کودنے پڑنے کی شوقین ایران کی اسلامی قیادت کے لئے حزب اللہ کے بعد ایک اور بڑی ہار ہے۔۔۔۔۔۔
یار رہے شام مڈل ایسٹ کا وہ ملک ہے جہاں اکثریت سنی مسلمانوں کی ہےجبکہ حکومت شیعہ مسلمانوں کی تھی ۔۔بشارالاسد سخت گیر شیعہ فرقہ علوی سے تعلق رکھتے ہیں ایسے ہی عراق ایسا ملک تھا۔۔جہاں شیعہ اکثریت میں تھےمگر حکومت سنی صدام حسین کی تھی ۔
شام کی جنگ مسلمانوں کے لئے ایک شرم کا مقام ہے کہ ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کی پالیسی کس طرح کروڑوں معصوم لوگوں کی زندگی کو جہنم بناگئی ۔میں بحیثیت صحافی ایلان کردی نامی شامی بچے کی لاش نہیں بھول سکتا جو کہ شام سے اسپین کشتی میں بھاگنے والے خاندان کا چار سالہ بیٹا تھا۔۔میرا بیٹا عالیان بھی اس وقت اتنا ہی بڑا تھا اور اس شامی ایلان کی لاش اسپین کے ساحل پر پڑی تھی ۔۔کیو نکہ کشتی الٹ گئی تھی۔۔۔اور میں سوچ رہا تھا اسکا قصور کیا ہے۔یہ کہ وہ ایک اسلامی ملک میں کسی شیعہ یا سنی مسلمان کے ہاں پیدا ہوا تھا۔یاایک شامی بچی کی تصویر اور ایک جملے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا اور میرے آنسو نکل آئے تھے۔
اس معصوم بچی کی شکل پر صرف جنگ کی ہیبت تھی۔۔۔۔جس کے پیارے معصوم گالوں پر صرف آنسو تھے۔۔پورا جسم مٹی سے اٹا ہوا تھا۔۔۔۔اس کا پورا خاندان رات ہونے والے ایک حملہ میں ہلا ک ہو گیا تھاوہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور کہ رہی تھی کہ
میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں جاکر سب کچھ بتاونگی کہ تم لوگوں نے ہم پر کیا کیا ظلم کیا ہے۔۔۔