Monday, September 2, 2024

Himmat Card

پنجاب حکومت کاہمت کارڈ

محکمہ سماجی بہبودکی ہمت کی کہانی 

تحریر:رانا طارق ،سکاٹ لینڈ

سیاستدان عوامی ووٹ سے  ایک سیاسی منشور کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلۓ اقتدار میں آتے ہیں۔انکا بنیادی ہدف عوامی کی خدمت، فلاح ، تعلیم ، حفاظت، صحت اور سماج کی مجموعی ترقی ہوتا ہے۔ جس کو حاصل کرکے نہ صرف آئیندہ اپنے اقتدار کی راہ ہموار کرتے ہیں بلکہ اقوام عالم میں اپنے ملک  کا قد اور رتبہ بھی بلند کرنے کا سبب بنتے ہیں۔  

پاکستان مسلم لیک ن فروری دوہزار چوبیس  کے عام انتخابات کے بعد ایک دفعہ پھر اقتدار میں آئ اور محترمہ مریم نواز اپنے سماجی انقلاب کے ایجینڈے کے ساتھ سیاسی پنڈتوں کی تمام تر پیشینگوئیوں اور پروپیگنڈے کے برعکس وزارت اعلیٰ کے منصب پر براجمان ہو گئیں۔ انہوں نے آتے ہی دن رات ایک کرکے اپنے اس مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلۓ اپنی ٹیم کا انتخاب کرنا شروع کیا۔ اپنے ٹیم کیلۓ انہوں نوجوان ، باہمت، ایماندار اور مقصد کے حصول کیلۓ متحرک ٹیم کا انتخاب کیا۔

محکمہ سماجی بہبود و بیت المال   غریب، مجبور اور بے بس عوامی طبقات کو بہترین اور تیز ترین حکومتی خدمات پہنچانے  کا ذمہ دار ہے اور یہ ہی وہ حکومتی بازو ہے جو اپنی بہترین کارگردگی کی بدولت حکومت اور حکمرانوں کا بہترین خاکہ عوام کے دل و دماغ میں نقش کر سکتا ہے۔ محترمہ مریم نواز نے اس محکمے کیلۓ وزیر کے طور پر سہیل شوکت بٹ اور سیکرٹری کیلۓ اقبال حسین جیسے بے داغ کردار کے لیڈروں کا انتخاب کیا۔ اقبال حسین اس پہلے بھی شہباز شریف کی سابقہ پنجاب حکومت میں ایک متحرک ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کے طور پر اپنی قابلیت کا لوہا منوا چکے ہیں۔


اقبال حسین،صوبائی سیکریٹری

اس تعیناتی سے پہلے سیکریٹری داخلہ گلگت بلتستان اور سی۔ ای۔ اور پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنر شب خدمات انجام دے گر حکومت کی گڈبکس میں اپنا نام رکھتے ہیں۔

وزیراعلی کی ہدایات پر انہوں نے  محکمہ کے وزیر اور اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر سماجی خدمات کو عوام کی دہلیز تک پہجانے کیلۓ بہت سارے پروگرامز کا نہ صرف خاکہ بنایا بلکہ انکو سرانجام دینے کی حکمت عملی بھی ترتیب دی۔ ان پروگرامز میں سب سے اوپر ہمت کارڈ، تاریخ کی سب سے پہلی سماجی بہبود کی پالیسی، خصوصی افراد کی تکنیکی مہارت کی ٹریننگ کا ٹیوٹاکے ساتھ معاہدہ، ہیومن ریسورس کیلۓ سٹریٹیجک پالیسی کا قیام و منظوری ، بیواؤں اور یتیموں کیلۓ نگہبان کارڈ ، عورتوں پر مظالم کے خلاف ملتان سینٹر ماڈل جیسے تین اور مراکز کا قیام،معذور افراد کی بہبود کیلۓ پرائیویٹ سیکٹرکے ساتھ تعاون کا معاہدہ، وزیراعلی کے اجتماعی شادیوں کے پروگرام کا اجرا، پنجاب بیت المال کی سالانہ گرانٹ کو ڈھائی سو ملین روپے سے بڑھا کر پانچ سو ملین تک کروانا، صوبائ بہبود ڈسپلے سینٹر لاہور کا قیام   جہاں خصوصی افراد کی بنائ اشیأ کو نمایاں طور پر دکھایا جا سکے۔ اور انکے علاوہ بہت سارے دوسرے شاندار منصوبے۔

جب وزیراعلی کو  سیکٹری کی جانب سے ہمت کارڈ منصوبے کے خدو خال کی پریزینٹیشن دی گئی تو وزیراعلی نے فی الفور اس کو عملی جامعہ پہنانے کیلۓ 2658 ملین روپے کی خطیر رقم کے اجرا کی نہ صرف منظوری دی بلکہ اس کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا کام بھی اقبال حسین کو سونپ دیا۔اس طرح یہ پنجاب حکومت کی ہمت،لگن ،وژن اورمحکمہ سماجی بہبود کی ٹیم کی محنت کی بدولت آج معاشرے کا یہ طبقہ بھی زندگی کی دوڑ میں سب کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہے۔

سیکٹری سماجی بہبود و بیت المال نے پورے صوبے میں تحصیل لیول تک کے اسسٹینٹ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر و بیت المال کو دن رات کام پہ لگا کر ان مستحق افراد کا گھر گھر جا کر  نہ صرف ڈیٹا اکٹھا کروایا بلکہ اسکی تصدیق بھی کروائ۔ اس وقت پنجاب بھر میں تین لاکھ کے قریب رجسٹرڈ معزور افراد ہیں اور ان میں سے ڈیڑھ لاکھ کے قریب ایسے افراد ہیں جو کام کرنے کے اہل نہیں۔

انکی  اور انکی ٹیم کی اس انتھک شبانہ روز محنت کے نتیجے میں ہمت کارڈ کا نہ صرف ڈیزائن حتمی ہوا بلکہ ان افراد کو ستمبر سے ہر سہ ماہی دس ہزار پانچ سو روپے کی امداد پہنچنا شروع ہو جائیگی۔ ہو سکتا ہے یہ رقم ان معذور اور محروم افراد کے تمام دکھوں کا مداوا نہ کر سکے مگر انکو سماج میں پیچھے رہنے کی ذہنی اذیت سے نجات دلا کر اہم ہونے کا احساس ضرو اجا گر کرے گی۔ ان کو بھی لگے گا کہ حکومتیں اور حکومتی افسر شاہی صرف باتیں ہی نہیں کرتی بلکہ واقعی عوامی فلاح و بہبود میں سنجیدہ ہے۔

بہترپرفارمنس اور اچھی گورننس کےلیےایک اچھی ٹیم کا انتخاب ہی ضروری نہیں ہوتا بلکہ اپنی سیاسی منشور کے حصول میں انکی شبانہ روز محنت کی عوامی سطح پر پذیرائی بھی ضروری ہوتی ہے۔ گو کہ اقبال حسین اب اپنی گریڈ اکیس میں ترقی کے نیشنل مینیجمینٹ کورس میں ہیں مگر انکے یہ تمام کارنامے عوامی سطح پر پزیرائ کے حقدار ہیں۔ تاکہ عوام جو سماجی رابطے  کے پلیٹ فارمز پر جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈوں سے حکومت اور افسر شاہی سے بیزار کر دئیے گۓ ہیں انکا حکومت اور اقبال حسین جیسے قابل افسران پر اعتماد بحال ہواور سماج کی بہبود اور ترقی کا تسلسل جاری رہ سکے۔


No comments: