دہشت گردی ختم کرنےکا نسخہ
قومیں حادثات کا انتظار نہیں کرتیں بلکہ سانحات
کے بچاو کےلیے اقدامات کرتی ہیں اور نہ ہی سانحات ہوجانے کے اگلے دن اس جگہ پر
نعرے مارنے سے یہ ثابت کرتی ہیں کہ وہ کوئی زندہ قوم ہے جسے آسانی سے قتل تو کیا
جاسکتا ہے لیکن اس کا حوصلہ پست نہیں کیا جاسکتا۔ہم سب ہی امریکا کی مثال دیتے ہیں
ایک نائن الیون نے امریکا کوہمیشہ کےلیے محفوظ بنادیا تو اس کو سمجھنے کےلیے کوئی
ارسطو کا دماغ نہیں چاہیئے بلکہ بہت ہی سادہ ترکیب ہے کہ انہوں نے مزید سانحات کے
ہونے کا انتظار نہیں کیاانہیں روکنے کےلیے دوسرے ملکوں پر چڑھائی سے بھی گریز نہ
کیا(یہ بحث الگ ہے کہ انہیں اس کا اختیار تھایانہیں)
کیا ہم اس طرح دہشتگردی کا سد باب کرسکتے ہیں یا
نہیں۔۔اس کا جواب اتنا سادہ نہیں ہے کیوں کہ ہم ایسی قوم ہیں جس نے ابھی تک یہ ہی
طے نہیں کیا کہ دہشت گردی جائز ہے یا ناجائز،اپنے ہی ہم مذہبوں کا قتل حلال ہے یا
حرام،مسلمانوں کی زندگی ختم کرکے جنت کمائی جاسکتی ہے یا نہیں؟ہم ابھی یہ بحث بھی
نہیں سمیٹ پائے کہ