Monday, December 9, 2024

Syrian civil war

کربلا سے شام تک 

تحریر عاطف فخر

سینئر صحافی 



شام کے بادشاہ بشارالاسد ملک سے فرارہوئے اور باغیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا۔۔۔شام میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی جدید تاریخ کی سب سے خونریز جنگ لڑی گئی۔۔صرف اس جنگ میں تیس ہزار سے زائد بچے شہید ہوئے۔۔۔۔اس پراکسی جنگ میں سنی مسلمانوں کی طرف سے سعودی عرب اور ترکی پیش پیش تھے اورشیعہ مسلمانوں کی جانب سے ایران یہ جنگ لڑرہاتھاجبکہ روس بھی ایران کی مدد کے لئے براہ راست جنگ میں ملوث تھا ۔۔سنی ملکوں کے لئے امریکہ اسلحہ سپلائی کررہا تھا۔۔مسلمانوں نے اس جنگ میں ایک دوسرے کو اس بے دردی سے مارا کہ چنگیز خان کو بھی شرمادیا۔۔لاشوں کے مینار بنادیے۔۔۔۔دمشق اور الیپو جیسے تاریخی شہر کھنڈر بن گئے۔شام کی جنگ کے بعد مجھے لگتا تھا کہ ہر مسئلے کا حل ہے لیکن شیعہ سنی اختلاف کا کوئی حل نہیں مگر واضح ہوگیا۔۔دنیا کے ہر مسئلہ کا حل پیسے سے نکل آتا ہے۔سعودی آئل منی ہے نا۔پاکستان میں عام لوگوں کو اس کے بارے میں نہ ہونے کے برابر معلوم تھا۔۔گو شیعہ مسلمانوں کی جانب سے اکثر زینبیون بریگیڈز کے جنگجووں کوشام بھیجے جانے کی خبریں آتی تھی۔۔۔حالیہ فلسطین جنگ میں اسرائیل کی جنگی طاقت  نے ایران کو اس قابل نہ چھوڑا کہ شام میں پراکسی جنگ جاری رکھ پاتا۔۔۔۔دوسری جانب سعودی شہزادے محمد بن سلیمان کا ایران کی حمایت میں بیان حد تک واضح کرتا ہے کہ انھوں نے ایران کے آئت اللہ سے مختلف امور پر مفاہمت حاصل کرلی ہےاور سعودی عرب کی ایران کی حمایت کے بدلے میں جنگ سے کمزور ایرانی قیادت شام سے ایرانی افواج کے نکالنے پر راضی ہوگئ۔۔کیونکہ جتنی جلدی سنی باغیوں نے شام پر قبضہ کیا یہ ایک ایک ہفتہ سے بھی کم ہے جبکہ اس سے پہلے دس سال سے جاری جنگ میں بشارالاسد کو واضح برتری حاصل تھی۔۔۔جتنی جلدی سنی باغیوں  نے شام کو فتح کیا۔۔اس سے ایک اور سخت گیر سنی تنظیم داعش کی عراق میں انتہائی تیزی سے ہونے والی فتوحات یاد آگیں۔۔۔

شام کے بادشاہ بشارالاسد آخر تک ایران کے آیت اللہ کی جانب دیکھتے رہےمگر ایران سے مدد نہ آئی۔۔صاف معلوم ہے ایران کی حمایتی تنظیم حزب اللہ کی لیڈر شپ کے ختم ہونے سے ایران کی پراکسی جنگ لڑنے کی صلاحیت کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

شام کی اس جنگ میں دونوں شیعہ اور سنی اطراف سے جس بے دردی سے خون بہایا گیا اور سفاکی دکھائی گئی ۔اس کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پاکستان کی عوام جو کو خود کو اسلام کا قلعہ سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کی ایک دوسرے پر کی جانے والی اس بربریت کے بارے میں شاید بہت کم جانتےہیں لیکن پوری دنیا جاننے کا دعویٰ ایسا کرتے ہیں کہ جیسے آئن اسٹائن نے اپنی تھیوری بھی  پاکستانیوں سےپوچھ کر لکھی تھی ۔

دس سال سے جس جنگ میں ایران مسلسل فاتح تھا۔۔قیادت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے جیتی جنگ سے فرار ہونا پڑا۔۔اور سعودی عرب نے  اسرائیل ایران اس تنازع میں  ایران کی کمزوری کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔۔ جبکہ ترکیہ کے طیب اردوغان کے لیے بھی اچھی خبر ہےکیونکہ شام ترکی کا پڑوسی ہےجبکہ مخالفین کو نیست و نابود کرنے کے نعرے لگانے کی شوقین اور ہر جنگ میں کودنے پڑنے کی شوقین ایران کی اسلامی قیادت کے لئے حزب اللہ کے بعد ایک اور بڑی ہار ہے۔۔۔۔۔۔

یار رہے شام مڈل ایسٹ کا وہ ملک ہے جہاں اکثریت سنی مسلمانوں کی ہےجبکہ حکومت شیعہ مسلمانوں کی تھی ۔۔بشارالاسد سخت گیر شیعہ فرقہ علوی سے تعلق رکھتے ہیں ایسے ہی عراق ایسا ملک تھا۔۔جہاں شیعہ اکثریت میں تھےمگر حکومت سنی صدام حسین کی تھی ۔

شام کی جنگ مسلمانوں کے لئے ایک شرم کا مقام ہے کہ ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کی پالیسی کس طرح کروڑوں معصوم لوگوں کی زندگی کو جہنم بناگئی ۔میں بحیثیت صحافی ایلان کردی نامی شامی بچے کی لاش نہیں بھول سکتا جو کہ شام سے اسپین کشتی میں بھاگنے والے خاندان کا چار سالہ بیٹا تھا۔۔میرا بیٹا عالیان بھی اس وقت اتنا ہی بڑا تھا اور اس شامی ایلان کی لاش اسپین کے ساحل پر پڑی تھی ۔۔کیو نکہ کشتی الٹ گئی تھی۔۔۔اور میں سوچ رہا تھا اسکا قصور کیا ہے۔یہ کہ وہ ایک اسلامی ملک میں کسی شیعہ یا سنی مسلمان کے ہاں پیدا ہوا تھا۔یاایک شامی بچی کی تصویر اور ایک جملے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا اور میرے آنسو نکل آئے تھے۔



 اس معصوم بچی کی شکل پر صرف جنگ کی ہیبت تھی۔۔۔۔جس کے پیارے معصوم گالوں پر صرف آنسو تھے۔۔پورا جسم مٹی سے اٹا ہوا تھا۔۔۔۔اس کا پورا  خاندان رات ہونے والے ایک حملہ میں ہلا ک ہو گیا تھاوہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور کہ رہی تھی کہ 

میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں جاکر سب کچھ بتاونگی کہ تم لوگوں نے ہم پر کیا کیا ظلم کیا ہے۔۔۔

Monday, December 2, 2024

Propaganda by PTI

 

پی ٹی آئی نے ایسا کیوں کیا؟ 

 


 

قریب ہے یارو روز محشر، چھُپے گا کُشتوں کا قتل کیونکر
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا

کہا بھی یہی جاتا ہے۔حقیقت بھی یہی ہے اور تاریخ بھی یہی بتاتی ہے کہ اگرانسانی جان گئی ہو۔قتل عام ہوا ہو تو انسانی خون کو کوئی کتنا بھی چھپانا چاہے یہ ظاہر ہوکر ہی رہتا ہے۔ شرط یہی کہ قتل حیقیقت میں ہوا ہونہ صرف جھوٹا پراپیگنڈا کیا گیا ہو۔دنیا میں بہت سے ظالموں نے قتل عام کیا لاشیں چھپانے کی کوشش بھی کی لیکن وقت نے ان لاشوں کو آشکار کیا۔قدرت بھی انسانی قتل کو ظاہر کرنے میں لگ جاتی ہے یہاں تک کہ سمندریا دریا بھی اپنے اندر پھینکی گئی لاشوں کو کچھ وقت کے بعد اچھال دیتا ہے۔

اگر قتل چھیاپا جاسکتاتو آج قابیل کے ہاتھوں ہابیل کے قتل کا کسی کو پتہ نہ چلتا۔دنیا میں کتنے ہی اندھے قتل ہوتے ہیں لیکن آخرکاران کا سراغ لگ ہی جاتا ہے اور قاتل مل ہی جاتا ہے۔ابھی کچھ دن پہلے سیالکوٹ میں ساس نے بہو کا قتل چھپانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا لیکن دودن بعد ہی سچ سامنے آگیا اور قاتل پکڑے گئے۔  کہ نہ قاتل کہیں چھپ سکتا ہے اور نہ لہو۔

دنیا کی تاریخ دیکھیں تو کتنے ہی حکمرانوں  نے طاقت کے زعم میں انسانوں کا قتل کیا دنیا میں حساب کتاب سے بچنے کے لیے لاشوں کو چھپایا۔اجتماعی قبروں میں دفن کیا لیکن یہ قبریں سامنے آئیں اور کئی ظالموں کو سزا بھی ملی۔ حالیہ تاریخ میں دیکھیں توانیس اڑتالیس میں اسرائیل نے فلسطینوں کا قتل عام کیا اور لاشیں اندھی قبروں میں چھپادیں لیکن سچ سامنے آیا اورتایخ کا حصہ بن گیا۔ انیس سو پچاس میں  کوریا کی جنگ کے دوران جنوبی کوریا کی حکومت نے شمالی کوریا سے ہمدردی رکھنے کے الزام میں اپنے ہی شہریوں کو قتل کرکے لاشیں چھپائیں لیکن یہ سچ نہ صرف سامنے آیا بلکہ قتل عام کرنے والوں کو سزائیں بھی دی گئیں۔ انیس سو تہتر میں چلی میں یہی ہواتو انیس سو پچھترمیں کمبوڈیا قتل عام میں بھی یہی کچھ ہوا لیکن سچ آج تاریخ کا حصہ ہے۔پھرانیس سو پچانوے میں بوسنیامیں مسلمانوں کے قتل عام اور لاشوں کو چھپانے کی کوشش سے کون وقف نہیں۔ یہاں بھی سچ سامنے آیا اور نہ صرف خفیہ قبروں میں دفن کی گئی لاشیں سامنے آئیں بلکہ اس قتل عام کے مجرم کو جنگی جرائم کی سزا بھی دی گئی۔



 اب پی ٹی آئی بھی مظاہرین کے خلاف چھبیس نومبرکے آپریشن میں سیکڑوں کارکنوں کو شہید کرکے ان کی لاشیں چھپانے کا الزام حکومت پر لگارہی ہے تو۔حکومت مرنے والوں کی تفصیل اور ثبوت مانگ رہی ہے۔ یہ ثبوت پی ٹی آئی نہ دے رہی ہے اور نہ ان کے پاس ہیں کیونکہ کوئی قتل عام نہ ہوا ہے اور نہ ہی حکومت اس طرح کا کوئی اقدام کرسکتی ہے کہ ایسے اقدامات سے حکومتیں مضبوط نہیں کمزورہوجایا کرتی ہیں۔حقیقت کی تلاش کےلیے ان الزامات کی تفتیش ہونی چاہئے تاکہ سچ سامنے آئے۔پی ٹی آئی اگر سنجیدہ ہے تو جھوٹ تراشنے کی بجائے حکومت کے ساتھ تعاون کرے جو بھی ثبوت یا معلومات ان کے پاس ہیں وہ شیئر کرے اب تو حکومت نے جے آئی بنادی ہے۔ اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس جے آئی ٹی میں سامنے آنے والے حقائق قوم کے سامنے رکھے۔ جس نے بھی اس جھوٹ کے پھیلانے میں ساتھ دیا ہے ان کے چہرے بھی قوم کو بتائے جائیں۔

حقیقت سامنے کی ہے کہ آپریشن کی رات اس طرح کے کسی بھی قتل عام  کے ثبوت کسی  بھی طرف سے  سامنے نہیں ہیں لیکن خدا نخواستہ اگر ایسا کچھ ہوا بھی ہے جس کا الزام پی ٹی آئی لگارہی ہے تو تاریخ کا سبق یہی ہے کہ۔

چھپے گا خونِ ناحق کس طرح پیشِ خدا قاتل

ترے دامن پہ چھینٹے، آستینوں پر لہو ہو گا۔

قتل اور لاشیں چھپائی جاہی نہیں سکتیں یہ حکومت بھی نہیں چھپاسکتی اور نہ ہی چھپارہی ہے کہ ایسا قتل عام نہ ہوا ہے اور نہ کوئی لاشیں تھیں جن کو چھپانے کی ضرورت پڑتی۔