پنجاب کے 20ضمنی حلقوں کی مکمل تفصیلات
10امیدوارایسے ہیں جو2018میں آزاد جیت کر پی ٹی آئی میں
شامل ہوئےتھے
بیس میں سے صرف چھ حلقے ایسے ہیں جن کے ایم این ایزکا تعلق
مسلم لیگ ن سے ہے
ایک حلقے کے ایم این اے پیپلزپارٹی سے باقی 13حلقوں کے ایم
این ایز پی ٹی آئی سے ہیں
ان تیرہ میں سے تین ایم این اے ایسے ہیں جو منحرف ہیں
پانچ سے چھ سیٹوں پر مقابلہ انتہائی سخ ہے ان میں
دولاہوراور باقی جنوبی پنجاب کی سیٹیں ہیں
3حلقے ایسےہیں یہاں پی ٹی آئی نے ن لیگ کے سابق امیدواروں
کو ٹکٹ دیا ہے
بیس کے بیس حلقوں میں عمران خان اور مریم نوازنے خود جاکر الیکشن مہم میں حصہ لیا اور جلسے کی
حلقہ پی پی 7 راولپنڈی مسلم لیگ ن کے امیدوار: راجا صغیراحمد پی ٹی آئی کے امیدوار :کرنل (ر) شبیراعوان 2018کے نتائج ن لیگ کے امیدوارراجا صغیرنے یہ سیٹ
دوہزاراٹھارہ میں آزادحیثیت میں 43ہزار3سو63ووٹ لےکر جیتی تھی اور پی ٹی آئی میں
شامل ہوئے تھے۔ دوسرے نمبرپراس وقت ن لیگ کے راجا محمد علی نے
42ہزار4سو59ووٹ لیے تھے تیسرے نمبرپرپی ٹی آئی رہی تھی پی ٹی آئی کےغلام مرتضیٰ ستی نے40ہزار5سو28 ووٹ لیے
تھے چوتھے نمبرپر ٹی ایل پی رہی تھی اس وقت جیتنے والے راجا صغیرن لیگ کے
امیدوارہیں جبکہ پی ٹی آئی نے اپنا
امیدوارتبدیل کیاہے پی ٹی آئی کے امیدوار کرنل شبیرنے پیپلزپارٹی کی طرف سے 2008کا الیکشن لڑاتھا اور ایم پی اے منتخب
ہوئے تھے۔ بعدمیں کرنل شبیر پی ٹی آئی میں شامل
ہوگئے۔ یہ حلقہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57کے نیچے ہے یہاں پی ٹی آئی کے صداقت علی عباسی ایم این اے ہیں |
2۔۔۔ حلقہ پی پی 83خوشاب
ٹو مسلم لیگ ن کے امیدوار: ملک امیرحیرر سانگھا پی ٹی آئی کے امیدوار : ملک حسن اسلم 2018 کے نتائج یہ سیٹ آزاد امیدوارملک غلام رسول سانگھا نے
68ہزار9سو59ووٹ لےکر جیتی تھی بعد میں وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے اس بار وہ خود الیکشن نہیں لڑرہے بلکہ ان کی
جگہ ان کا بیٹا لڑرہا ہے دوسرے نمبرپرن لیگ کے آصف ملک نے47ہزار6سو84ووٹ
حاصل کرکے رہے۔ تیسرے نمبر پرآزاد امیدوار ملک ظفراللہ تھے
جنہوں نے 10زاہرووٹ حاصل کیے پی ٹی آئی اس حلقے میں پانچویں نمبر رہی تھی
اور اس نے صرف 8ہزارووٹ حاصل کیے تھے جبکہ چوتھے نمبر پر ٹی ایل پی آئی تھی پی ٹی آئی کے امیدواراس ضمنی الیکشن میں اسی
حلقے کے ایم این اے ملک عمراسلم کے بیٹے ہیں اس حلقے کا ایم این اے بھی پی ٹی
آئی کاہی ہے۔ اس حلقے میں سانگھا خاندان کافی مضبوط ہے اور
اس بار بھی کامیابی کا امکان ہے۔ |
3---حلقہ پی پی 90بھکرٹو مسلم لیگ کے امیدوار: سعید اکبر نوانی پی ٹی آئی کے امیدوار: عرفان اللہ نیازی 2018 کے نتائج اس حلقے میں سعید اکبر نوانی59350ووٹ لےکر
آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئےتھے جو بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے۔ دوسرے نمبرپرن لیگ کے عرفان اللہ نیازی
نے44ہزار ووٹ لیے تھے اب عرفان نیازی ناراض ہوکر لوٹے ہوکر پی ٹی آئی کی طرف سے
الیکشن لڑرہےہیں پی ٹی آئی اس حلقے میں تیسرے نمبرپررہی تھی ۔
پی ٹی آئی کی طرف سے احسان اللہ خان نے 40ہزارووٹ لیے تھے۔ اس بار سعید اکبرنوانی کو سخت مقابلے کا سامنا
ہے کیونکہ ن لیگ کا امیدوار ناراض ہوکر پی ٹی آئی کی طرف ہے اور ن لیگ کے ووٹ
تقسیم ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ سعید اکبر نوانی ترین گروپ کے ترجمان بھی ہیں۔ یہ حلقہ این اے 97میں آتا ہے جس کا ایم این اے
بھی پی ٹی آئی کا ثناللہ مستی خیل ہے |
4۔۔۔۔ حلقہ پی پی 97 فیصل
اباد ون مسلم لیگ ن کے امیدوار: اجمل چیمہ پی ٹی آئی کےامیدوار: علی افضل ساہی اجمل چیمہ سابق صوبائی وزیربھی رہے ہیں 2018کے نتائج دوہزار اٹھارہ میں اجمل چیمہ نے
42ہزاردوسو73ووٹ لے کرآزادکامیابی حاصل کی اور پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے دوسرے نمبرپرپی ٹی آئی کے علی افضل ساہی رہے
تھے جنہوں نے 37ہزارووٹ لیے تھے تیسرے نمبرپرمسلم لیگ ن تھی جس کے آزاد علی
تبسم نے 35ہزارووٹ لیے تھے۔ اس حلقے میں اس بار علی افضل ساہی کی پوزیشن
کافی مضبوط ہے کیونکہ ن لیگ یہاں بھی تقسیم ہے۔ اور پچھلے الیکشن میں بھی علی
افضل صرف چھ ہزار ووٹ سے ہارے تھے۔ یہ حلقہ این اے 101کے نیچے ہے یہاں پی ٹی آئی
کے عاصم نذیرایم این اے ہیں ۔ عاصم نذیر بھی منحرف اراکین میں شامل ہیں جنہوں نے
استعفیٰ نہیں دیا تھا اور اگلا الیکشن بھی ن لیگ سے ہی لڑیںگے۔ |
5۔۔۔۔حلقہ پی پی 125 جھنگ
ٹو مسلم لیگ کے امیدوار:فیصل حیات جبوآنہ پی ٹی
آئی کے امیدوار: محمد اعظم چیلا 2018 کے نتائج یہ حلقہ فیصل حیات جبوآنہ نے 50ہزارووٹ
لےکرآزاد حیثیت میں جیتاتھا بعد میں وہ پی ٹی ئی میں شامل ہوگئے دوسرے نمبر پرپی ٹی آئی کے اعظم چیلا نے 38ہزار4سو61ووٹ لیے
تھے اس حلقے میں اٹھارہ میں بھی ون ٹوون مقابلہ
تھا اور جبوآنہ نے بارہ ہزار کی لیڈسے جیتا تھا اٹھارہ میں اس حلقے میں ن لیگ کا
امیدوار نہیں تھا اس بات بھی جبوآنہ کی پوزیشن بہتر ہے اس حلقے میں دوہزار تیرہ میں ن لیگ کے ٹکٹ پر
ایم پی اے بننے والے افتخار بلوچ اس بار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہے ہیں اور
انہیں ٹی ایل پی کی سپورٹ حاصل ہے۔ یہ حلقہ بھی پی ٹی آئی کے ایم این اے کے نیچے
ہے یہاں سابق وفاقی وزیرپی ٹی آئی کے صاحبزدہ محبوب سلطان ایم این اے ہیں |
6۔۔۔حلقہ پی پی 127 جھنگ
فور مسلم لیگ ن کے امیدوار: مہر اسلم بھروانہ پی ٹی آئی کے امیدوار :محمد نوازبھروانہ 2018 کے نتائج دوہزار اٹھارہ میں اس حلقے سے مہر اسلم
بھروانہ 27ہزار3سو53ووٹ لے کرآزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے تھے دوسرے نمبر پی ٹی آئی کے محمد نوازبھروانہ رہے تھے جنہوں نے 26ہزار7سو65ووٹ
لیے تھے جیت کامارجن صرف پانچ سوووٹوں کا تھا اس بار دونوں ہی وہی امیدوار ہیں جنہوں نے
اٹھارہ میں مقابلہ کیا تھا بس یہ فرق ہے کہ اسلم بھروانہ آزاد لڑے تھے اب وہ ن
لیگ کے امیدوار ہیں اس حلقے میں ن لیگ کے امیدوارمحمد سلیم طاہر
نے صرف 19سو49ووٹ لیے تھے ۔اگر مہراسلم بھروانہ اپنا پورا ووٹ بینک قائم رکھیں
اور ن لیگ کے انیس سوووٹ بھی شامل ہوں تب جیت ممکن ہوسکتی ہے ، ویسے مقابلہ انتہائی
سخت ہوگا۔ یہ حلقہ بھی پی ٹی آئی کی ایم این اے غلام بی
بی بھروانہ کے نیچے ہے۔ |
7۔۔۔۔ حلقہ پی پی 140
شیخوپورہ سکس مسلم لیگ کے امیدوار: میاں خالد محمود پی ٹی آئی کے امیدوار: خرم ورک 2018 کے نتائج 2018میں
اس حلقے میں میاں خالد نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی اور32ہزار8سو62ووٹ
لیے تھے دوسرے نمبرپرمسلم لیگ ن کے یاسر اقبال نے
26ہزار29ووٹ لیے تھے میاں خالد محمود نے دوہزار دو میں ق لیگ سے
پہلی مرتبہ الیکشن لڑاتھا اور ایم پی اے منتخب
ہوئے تھے انہوں نے اٹھارہ میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑااور کامیاب ہوئے
تھے میاں خالد محمود کا تعلق علیم خان گروپ سے ہے یہ حلقہ این اے 121کے نیچے ہے یہاں ن لیگ کے
میاں جاوید لطیف ایم این اے ہیں اس حلقے میں میاں خالد کی جیت کا امکان ہے |
8۔۔۔۔ حلقہ پی پی 158
لاہورپندرہ مسلم لیگ ن کے امیدوار: احسن شرافت پی ٹی آئی کے امیدوار :میاں عثمان اکرم میاں عثمان اکرم پی ٹی آئی کے سابق وزیرمیاں
محمودالرشید کے داماد ہیں 2018کے نتائج اٹھارہ میں اس حلقے سے علیم خان نے
52ہزار2سو99ووٹ لےکرکامیابی حاصل کی تھی دوسرے نمبر پرمسلم لیگ ن کے احسن شرافت تھے
جنہوں نے45ہزار2سو28ووٹ لیے تھے اس بار علیم خان الیکشن نہیں لڑرہے اس لیے ٹکٹ
مسلم لیگ ن کے سابق ٹکٹ ہولڈر احسن شرافت کو ہی دیا گیا ہے۔ علیم خان ن لیگ کے
امیدوارکی سپورٹ کررہے ہیں پی ٹی آئی کا امیدوآر اس حلقے میں کافی کمزور
ہے اس لیے لاہور سے یہ حلقہ میں ن لیگ کی پوزیشن مضبوط ہے یہ حلقہ مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کے نیچے ہے |
9۔۔۔۔ حلقہ پی پی
167لاہورچوبیس مسلم لیگ ن کے امیدوار: نذیرچوہان پی ٹی آئی کے امیدوار: شبیر گجر 2018کے نتائج اٹھارہ میں اس حلقے میں نذیر چوہان پی ٹی آئی
کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئےتھے انہوں نے40ہزار7سو4ووٹ لیےتھے دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن کے میاں سلیم تھے
جنہوں نے38ہزار4سوووٹ لیے تھے اس بار میاں سلیم نذیر چوہان کی حمایت کررہے
ہیں نذیرچوہان کی جیت کے امکان ففٹی ففٹی ہیں کیوں کہ نذیر چوہان کئی قسم کے
تنازعات میں شامل رہے ہیں نذیر چوہان کے مد مقابل شبیر گجرپہلی بارمیدان
میں ہیں انہیں ایک پیسے والی پارٹی سمجھ کر ٹکٹ دیا گیا ہے شبیر گجر کوجوہرٹاون اور نذیرچوہان کوٹاون شپ
اور گرین ٹاون کے علاقوں میں برتری حاصل ہے یہ حلقہ ن لیگ کی ایم این اے شائستہ پرویز ملک
کے نیچے ہے یہاں ابھی آٹھ ماہ پہلے ہی الیکشن ہوا تھا جو ن لیگ نے جیتا تھا۔ |
10۔۔۔حلقہ پی پی
168لاہورپچیس مسلم لیگ ن کے امیدوار: ملک اسد کھوکھر پی ٹی آئی کے امیدوار : ملک نوازاعوان 2018 کے نتائج اس حلقے سے اٹھارہ کے بعد سعد رفیق نے صوبائی
نشست چھوڑی تھی اس پر ضمنی الیکشن ہوئےجو اسد کھوکھرنے پی ٹی
آئی کے ٹکٹ پر جیتا انہوں نے 17ہزار5 سو79ووٹ حاصل کیے تھے دوسرے نمبرپرن لیگ کے رانا خالد ایڈووکیٹ تھے
انہوں نے 16ہزار8سو92ووٹ حاصل کیے تھے اس حلقے میں اسد کھوکھر کی پوزیشن مضبوط ہے
کیونکہ ان کے مقابلے میں امیدوار نیاہے اوراسد کھوکھرکواپنی برادری اور ن لیگ کی
مکمل حمایت حاصل ہے کیونکہ یہ سیٹ خواجہ سعد رفیق نے چھوڑی تھی اور وہ اور ان کے
بھائی اسد کھوکھرکی مہم چلارہے رہے ہیں یہ حلقہ ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق اورشائستہ
پرویز کے نیچے آتا ہے حلقے میں ن لیگ کوکبھی شکست نہیں ہوئی اب تک |
11۔۔۔۔ حلقہ پی پی 170
لاہورستائیس مسلم لیگ ن کے امیدوار: امین چودھری پی ٹی آئی کے امیدوار : ملک ظہیر کھوکھر 2018 کے نتائج اس حلقے میں امین چودھری نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ
پر کامیابی حاصل کی تھی انہوں نے25ہزارایک سو80 ووٹ لیے تھے۔ امین چودھری کپتان
کے سابق قریبی ساتھی عون چودھری کے بھائی ہیں۔ دوسرے نمبر پر ن لیگ کے عمران جاوید تھے انہوں
نے 20ہزار7سو30 ووٹ حاصل کیے تھے اس حلقے میں پی ٹی آئی کی پوزیشن کافی بہتر ہے گوکہ ن لیگ کے سابق
ٹکٹ ہولڈر عمران جاوید خود مہم چلارہے ہیں لیکن ان کے مدمقابل ملک ظہیر عباس
کھوکھرہیں جن کو کھوکھربرادری کی حمایت حاصل ہے یہ حلقہ پرائیویٹ ہاوسنگ سوسائیتیوں ویلنشیا ،
این ایف سی ، واپڈاٹاون جیسے پوش علاقوں پر مشتمل ہے یہاں پی ٹی آئی کی کافی اکثریت ہے۔ ملک ظہیرعباس بیت المال کے چیئرمین بھی رہ چکے
ہیں۔ یہ حلقہ بھی ن لیگ کے ایم این اے رانا مبشر کے
نیچے ہے |
12۔۔۔۔ حلقہ پی پی 202ساہیوال سات مسلم لیگ ن کے امیدوار:ملک نعمان لنگڑیال پی ٹی آئی کے امیدوار :میجرریٹائرڈ غلام سرور 2018کے نتائج اس حلقے میں ملک نعمان لنگڑیال نے 57ہزار5سو40ووٹ لےکرپی ٹی آئی کے ٹکٹ پر
کامیابی حاصل کی تھی دوسرے نمبرپرن لیگ کے شاہد منیر رہے تھے انہوں نے 44ہزار3سو49ووٹ لیے تھے اس حلقے میں ایک تیسرا امیدوار بھی ہے اس کا نام عاد سعید گجر ہے جو پی ٹی
آئی کے ٹکٹ کے امیدوار تھے لیکن ٹکٹ میجر غلام سرور کو مل گیا تو وہ ناراض ہوکر
آزاد الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں میجر غلام سرور نے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی سے کیا تھا اب وہ پی
ٹی آئی سے لڑرہے ہیں اس حلقے میں ن لیگ کے جیتنے کے امکانات ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کا ووٹ تقسیم ہونے کا خدشہ موجود ہے یہ حلقہ پی ٹی آئی کےایم این اے مرتضیٰ اقبال کے نیچے ہے |
13۔۔۔۔ حلقہ پی پی 217ملتان سات مسلم لیگ ن
کے امیدوار: محمد سلمان نعیم پی ٹی آئی کے
امیدوار:زین قریشی 2018کے نتائج
اس حلقے میں
سلمان نعیم نے آزاد حیثیت میں پی
ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی انہوں نے35ہزار2سو34ووٹ لیے تھے دوسرے نمبرپر
شاہ محمود قریشی نے 31ہزار 7 سو16ووٹ لیے تھے ن لیگ کے
تسنیم کوثر اکیس ہزار ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پررہے تھے یہ ملتان کا
حلقہ ہے یہاں شاہ محمود قریشی نے اپنی جماعت پر ہی خود کوہرانے کا الزام لگایا
تھا اور اب ان کے بیٹے الیکشن لڑرہے ہیں زین قریشی اس وقت ایم این اے بھی ہیں اس سیٹ پر
بھی سخت مقابلہ ہوگا زین قریشی پر دس
ووٹ کے بدلے ایک موٹرسائیکل دینے کاالزام لگاہے جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس بھی
لیا ہے اس حلقے میں
دوبارہ سلمان نعیم کی پوزیشن مضبوط ہے سلمان نعیم جہانگیر ترین کے قریبی سمجھے
جاتے ہیں۔ یہ حلقہ پی
ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کے نیچے ہے |
14۔۔۔۔ حلقہ پی پی224لودھراں ون مسلم لیگ ن
کے امیدوار:زوارحسین وڑائچ پی ٹی آئی کے
امیدوار:عامر اقبال شاہ یہ حلقہ
جہانگیرترین کا آبائی حلقہ ہے اورزوارحسین وڑائچ ترین کے قریبی ساتھی ہیں ان کے
مقابلے میں پی ٹی آئی کے امیدوار عامر اقبال شاہ کا تعلق ن لیگ سے تھا وہ اٹھارہ
میں ن لیگ کے امیدوار تھے ان کے والد اقبال شاہ نے جہانگیرترین کے بیٹے علی ترین
کو ضمنی الیکشن میں شکست دی تھی لیکن اب وہ ناراض ہوئے ن لیگ سے تو پی ٹی آئی نے
انہیں ٹکٹ دیدیا یہ بھی لوٹے ہیں 2018 کے
نتائج اٹھارہ میں
اس حلقے میں زوار وڑائچ نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی انہوں نے 60ہازر4سو82ووٹ حاصل کیے تھے دوسرے نمبر
پر ن لیگ کے عامراقبال شاہ رہے تھے
انہوں نے48ہزارووٹ حاصل کیے تھے اب بھی یہ
دونوں امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں لیکن ان کی پارٹیاں اب تبدیل ہوچکی ہیں۔
اس لیے صورتحال اس حلقے میں بہت دلچسپ ہے لیکن ترین کا یہ آبائی حلقہ ہے اس لیے
وہ پورازور لگارہے ہیں کہ یہاں ناکامی نہ ہو ان کو۔اس حلقے میں ن لیے کے
کانجوبرادران کا بھی کافی اثر ورسوخ ہے۔ یہ حلقہ این
اے 154کے نیچے ہے یہاں ن لیگ کے عبدالرحمان کانجو ایم این اے ہیں۔ |
15۔۔۔حلقہ پی پی 228لودھراں تھری مسلم لیگ ن
کے امیدوار:نذیر احمد بلوچ پی ٹی آئی کے
امیدوار:کیپٹن جاوید خان جاوید خان
2013میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے اور اس سے پہلے یہ بھی ترین گروپ میں
شامل رہے ہیں 2018کے نتائج اٹھارہ میں
نذیر بلوچ نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن
جیتا تھا اور43ہزارایک سو69ووٹ لیے تھے دوسرے نمبر
پرن لیگ کے سید رفیع الدین تھے جنہوں نے 41ہزار ووٹ حاصل کیے تھے اس حلقے کی
خاص بات یہ ہے کہ ن لیگ کے سابق ٹکٹ ہولڈرسید رفیع الدین ن لیگ سے ناراض ہوکر
آزاد لڑرہے ہیں یہ بھی ایک مضبوط امیدوار ہیں اس لیے یہاں ن لیگ کی پوزیشن کافی
کمزور ہے اور یہ سیٹ ہاتھ سے جاسکتی ہے یہ حلقہ پی
ٹی آئی کے ایم این اے میاں شفیق کے نیچے آتا ہے |
16۔۔۔حلقہ پی پی 237بہاولنگرون مسلم لیگ ن
کے امیدوار:فداحسین پی ٹی آئی کے
امیدوار:سید آفتاب رضا 2018کے نتائج اٹھارہ میں فداحسین
نے آزاد حیثیت میں الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے پی ٹی آئی میں شمولیت کی تھی
انہوں نے 56ہزار4سو11ووٹ لیے تھے دوسرے
نمبرپرطارق عثمان رہے جن کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا انہوں نے 47ہزار6 سو30ووٹ لیے
تھے اس حلقے میں
فدا حیسن کی پوزیشن مضبوط ہے فدا حسین تین مرتبہ اسی حلقے سے مسلسل الیکشن جیت
رہے ہیں اور اس بار بھی انہیں کے چانسز ہیں کیونکہ ان کے مدمقابل آفتاب پہلی
مرتبہ الیکشن لڑرہےہیں پی ٹی آئی نے اپنے پچھلے امیدوار طارق عثمان کو ٹکٹ نہیں
دیا اس لیے وہ ناراض ہیں۔ یہ حلقہ
بھی پی ٹی آئی کے ایم این اے غفار وٹو
کے نیچے آتا ہے۔ |
17۔۔۔۔ حلقہ پی پی 272مظفرگڑھ پانچ مسلم لیگ ن
کے امیدوار:زہرہ باسط بخاری پی ٹی آئی کے
امیدوار: معظم خان جتوئی 2018کے نتائج یہ حلقہ بڑا
دلچسپ ہے یہاں سے سید باسط بخاری این اے اورپی پی دونوں سیٹوں پر کامیاب ہوئے
تھے لیکن انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ
رکھی اور پنجاب کی یہ سیٹ چھوڑدی تھی اس
سیٹ پر ان کی والدہ نے ضمنی الیکشن لڑا اوروہ جیت گئیں اس بار انہوں
نے اپنی اہلیہ کو الیکشن میں اتاراہے اور خود ان کی انتخابی مہم چلارہے ہیں یہاں
تک کہ کسی اشتہارپر ان کی اہلیہ کی
تصویرتک نہیں ہے اہلیہ کی جگہ سید باسط کی اپنی تصاویر ہیں سید باسط
بخاری منحرف ایم این اے ہیں اور حال ہی میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں اس حلقے میں
ان کے بھائی بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہےہیں اس حلقے میں
معظم جتوئی پی ٹی آئی کے امیدوارہیں جو پیپلزپارٹی کے سابق وزیرقیوم جتوئی کے
کزن ہیں اس حلقےمیں
کسی پارٹی کا ووٹ نہیں ہے بلکہ یہاں
امیدواروں کا ذاتی اوربرادری کا ووٹ ہے ۔ اس حلقے میں
بتول باسط کی جیت کے چانسز زیادہ ہیں۔ |
18۔۔۔ پی پی 273 مظفرگڑھ چھ مسلم لیگ ن
کے امیدوار:سبطین رضا پی ٹی آئی کے
امیدوار:یاسرخان جتوئی 2018کے نتائج اٹھارہ میں
سبطین رضا نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر36ہزار ووٹ لےکر یہ سیٹ حاصل کی تھی اب وہ
منحرف ہوکر دوبارہ ن لیگ سے لڑرہےہیں دوسرے نمبر
پرآزاد امیدوار رسول بخش تھے جنہوں نے 26ہزار ووٹ لیے تھے پی ٹی آئی کے
امیدوار یاسر جتوئی اس سے پہلے پیپلزپارٹی میں تھے یہ تیرہ میں پیپلزپارٹی کے
ایم پی اے تھے حلقے میں
سبطین رضا کی پوزیشن تھوڑی بہتر ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے امیدوار کا تعلق بھی پی
ٹی آئی سے نہیں ہے لیکن جتوئی برادری کی سپورٹ انہیں حاصل ہے ۔ یہ حلقہ
پیپلزپارٹی کےایم این اے رضا ربانی کھرکے نیچے آتا ہے |
19۔۔۔ حلقہ پی پی 282لیہ تھری مسلم لیگ ن
کے امیدوار:محمد طاہررندھاوا پی ٹی آئی کے امیدوار:قیصرعباس مگسی 2018کے نتائج اٹھارہ میں طاہررندھاوا نے آزاد حیثیت میں الیکشن
جیت کرپی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی انہوں نے 37ہزار6سو7ووٹ لیے تھے دوسرے نمبر
پرپی ٹی آئی کے قیصر عباس تھے جنہوں نے
26ہزار9سو92ووٹ لیے تھے تیسرے
نمبرپرن لیگ محمد ریاض تھے جنہوں نے 25ہزار ووٹ لیے تھے اس حلقے میں
پی ٹی آئی کا امیدوار وہی ہے جو اٹھارہ میں تھا۔لیکن قیصر عباس پہلے ن لیگ سے
دوبار ایم پی اے رہے ہیں انہوں نے آٹھ اور تیرہ میں ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور جیتے لیکن وہ
اٹھارہ میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑے لیکن
ہار گئے اس حلقے میں
طاہررندھاوا کا اپنا ووٹ بینک ہے لیکن ن لیگ کا ٹکٹ محمد ریاض کو نہ ملنے پر
مسائل ہوسکتے ہیں یہ حلقہ پی
ٹی آئی کے ایم این اے نیازاحمد جھکڑکے نیچے آتا ہے۔ |
20۔۔۔۔۔ حلقہ پی پی 288ڈیرہ غازی خان چار مسلم لیگ ن
کے امیدوار:عبدلقادرخان کھوسہ پی ٹی آئی کے امیدوار:سیف الدین خان کھوسہ 2018کے
نتائج: اٹھارہ میں
اس حلقے میں محسن عطا کھوسہ آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے اورانہوں نےپی ٹی آئی میں شمولیت کی انہوں نے 39ہزار3سو96ووٹ
لیے تھے دوسرے نمبر
پرپی ٹی آئی کے سیف الدین کھوسہ رہے تھے انہوں نے 30ہزار ووٹ لیے تھے اس حلقے کے
ایم این اے امجد فاروق کھوسہ کا تعلق بھی
پی ٹی آئی سے ہے وہ بھی منحرف ہونے والوں میں شامل ہیں اس حلقے میں
اٹھارہ میں جیتے والے محسن کھوسہ الیکشن نہیں لڑرہے بلکہ ایم این اے امجد فاروق کھوسہ نے اپنے بیٹے قادر کھوسہ کو ن
لیگ کے ٹکٹ پر کھڑا کیا ہے اس حلقے میں
پی ٹی آئی بمقابلہ پی ٹی آئی ہے اور دونوں طرف لوٹے ہیں سیف کھوسہ
سابق گورنر پنجاب ذوالفقار خان کھوسہ کا بیٹا ہے ان کا تعلق ن لیگ سے بڑی دیر
تک رہاہے اور سیف
کھوسہ تو ایک الیکشن پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر بھی لڑ چکے ہیں اس حلقے میں
بڑا تگڑا مقابلہ ہے کیونکہ دونوں طرف کھوسہ برادری کے ےہی امیدوار ہیں، لیکن
قادر کھوسہ پہلی بار لڑرہے ہیں اور نوجوان بھی ہیں اور ان کے والد حلقے کے ایم
این اے بھی ہیں جس کا فائدہ انہیں ہوسکتا ہے۔ |
No comments:
Post a Comment