میں
میڈیا ہوں
اپنے
بھی خفا مجھ سے ہیں بیگانے بھی ناخوش۔۔
اس
ناراضگی کی وجہ یہ ہے کہ میں میڈیا ہوں۔
لوگوں کو خبر دینا میرامشن ہے۔ خبروں کا تجزیہ کرنا میراکام ہے لوگوں کو جھوٹ اور
سچ کا فرق بتانا میری ڈیوٹی ہے۔ میں عوام کو اس ملک میں ہونے والےاچھے یا برے کاموں
کی خبر دیتاہوں۔ انہیں ہیروزاور ولن کی اصلی پہچان بتاتاہوں ۔ بے آواز کی آواز
بنتاہوں۔کمزورکاساتھ دیتاہوں ۔ظالم کا ہاتھ پکڑتاہوں۔ظلم کے سامنے دیوار بن
جاتاہوں ۔ طاقتوروں کو بے نقاب کرتاہوں ۔ معاشرے کو اچھائی کی تبلیغ کرتاہوں۔
آگاہی دیتاہوں۔ رائے دیتاہوں کیونکہ میں میڈیاہوں ۔
مجھ
سے کبھی کوئی خوش نہیں ہوتا۔ ہرکسی کو شکوہ رہتا ہے کیونکہ ہر کوئی اپنی مرضی کا
سچ میرے منہ سے سننا چاہتاہے۔ ہرکوئی مختلف طریقوں سے مجھے دبانا چاہتا ہے ۔کبھی سخت قوانین سے تو کبھی دھونس سے کبھی دھاندلی سے اور کبھی پیسے اورلالچ سے ۔جب
دھونس دھاندلی کام نہ کرے تو پیسا زبردست ہتھیار بن جاتا ہے مجھے دبانے کا۔ یہ
پیسا اشتہاروں کی شکل میں بھی ہوسکتا ہے اور براہ راست میڈیا کےلیے کام کرنے والوں
کو بھی ۔
حکمرانوں
کو تو میں ہمیشہ ہی زہرلگتاہوں کیونکہ ان کی نااہلیوں ،کمزوریوں اورغلط پالیسیوں
کا پردہ چاک کرتاہوں۔ اپوزیشن کی آنکھوں کا تارابنتاہوں۔ اپوزیشن مجھے اپنی آواز
سمجھتی ہے۔ اپوزیشن مجھے اپنا ساتھی سمجھتی ہے۔ اپوزیشن مجھے ناگزیرسمجھتی ہے۔ لیکن یہی اپوزیشن جب حکومت بناتی ہے تو اس کی
رائے میرے بارے میں رائے یکسر بدل جاتی ہے
پھر اس کو ٹاک شوزاچھے نہیں لگتے پھر وہ اخبارات نہ پڑھنے اور پروگرام نہ دیکھنے
کے مشورے دیتے ہیں ۔ حکومت میں آتے ہی اس کو ٹی وی کا مائیک برالگنے لگتاہے۔ اس
مائیک میں سے آنےوالی عوام کی آوازناگوارگزرتی ہے۔ کیونکہ میں میڈیاہوں۔
1 comment:
Wawoooo an amazing way of an eye opener to all segments of the society. Very well articulated.
Post a Comment